|
''کل جماعتی یوم ِنفاذ اُردو کانفرنس "2023'' کے شرکاء |
|
''کل جماعتی یوم ِنفاذ اُردو کانفرنس "2023'' (دُعاہاشمی) ۔۔۔۔ شرکاء: صدرجمیل بھٹی،نائب صدر پروفیسرسلیم ہاشمی،صدر شعبہ خواتین فاطمہ قمر،ضمادگریول ایڈوکیٹ راناامیراحمدخان، ڈاکٹر بھٹی مختار احمد عزمی،ایڈوکیٹ رانا نعیم سرور دعاہاشمی،سعدیہ ہاشمی معظم احمد،حارث جمیل عبد اللہ منصور،روزینہ زرش بٹ
محترمہ طیبہ ضیاء،فاطمہ قمر،اسماء حسن،دعاہاشمی
پاکستان قومی زبان تحریک کے زیرِ اہتمام 8ِستمبر بروزجمعہ سہ پہر3 بجے الحمرا ہال نمبر 3 مال روڈ لاہور میں کل جماعتی نفاذاردو کانفرنس منعقد کی گئی جس میں مجھ سمیت تمام محبان اُردو وپاکستان قومی زبان تحریک کے کارکنان نے اپنے اپنے اداروں کی نمائدگی کی۔میں فلاحی ''ادارہ علوم الہادی'' کی وائس پرنسپل کی حیثیت سے اس تقریب میں مدعو تھی۔ یہ دن ہر سال 8 ستمبر کو عدالت ِعظمٰی کے نفاذ ِ اُردو کے فیصلے کی سالگرہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستان قومی زبان تحریک کے رہنما و نائب صدرپروفیسر سیلم ہاشمی نے نقابت کے فرائض منصبی سنبھالتے ہوئے قاری فاروق اکرم صاحب کو تلاوت قرآن پاک کے لیے سٹیج پر بلا کر باقاعدہ تقریب کا آغاز کیا تلاوت قرآن پاک کے بعد محترم شاہد بخاری' نے منظوم ترجمہ پیش کیا۔ پاکستان قومی زبان تحریک کی رہنما و صدر محترمہ فاطمہ قمر نے تمام آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور پاکستان قومی زبان تحریک کی چودہ سالہ کامیابیوں کو مختصراً پیش کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان قومی زبان جوایک کمرے سے شروع ہوئی الحمد اللہ آج اللہ کے فضل اور پاکستان قومی زبان کے کارکنوں کے انتھک محنت و اخلاص سے اب ایک ملک گیر ہی نہیں ایک عالمی تحریک بن چکی ہے۔ ان دس سالوں میں نہ صرف پاکستان کے تمام صوبوں کے عوام میں نفاذ اردو کا جذبہ بیدار ہوا بلکہ اس کی گونج۔ امریکہ ' برطانیہ ' سکاٹ لینڈ 'جاپان' چین ' روس ' اقوامِ متحدہ تک جاپہنچی ہے۔ ان دس سالوں میں برطانیہ اور سکاٹ لینڈ کی پارلیمان کا اُردو میں حلف لیا جاچکا ہے۔خطبہ حج دنیا کی پانچ زبانوں کے ساتھ اُردو میں بھی نشر ہوتا ہے' اقوام متحد ہ نے اپنا نئے سال کا پیغام دُنیا کی پانچ بڑی زبانوں کے ساتھ چھٹی بڑی زبان اُردو میں بھی بھیجا ہے! انہوں نے یوم نفاذ اُردو کی انتہائی حوصلہ افزاء بات یہ کہی کہ 2016 میں یوم نفاذِ اُردو منانے والی لاہور میں صرف پاکستان قومی زبان تحریک ہی تھی۔اس سال الحمد اللہ یوم نفاذ ِاُردو پاکستان کے تمام صوبوں کے شہروں میں پورے جوش و خروش سے منایا گیا' اور ستمبر کا پورا ماہ لاہور'' کراچی، کوئٹہ' پشاور ' آزاد کشمیر' اوکاڑہ' ساہیوال ' دریا خان' بھکر' سرگودھا میں تقریبات منائیں جائیں گی۔ محترمہ فاطمہ قمر نے کہا نفاذ اردو فیصلے پر عملدرآمد اب ایک عوامی مطالبہ بن چکا ہے۔ ہمارے لیے یہ بات انتہائی خوش کن ہے اور پاکستان کی یکجہتی و مضبوطی کے لئے انتہائی قابل داد ہے کہ تمام تنظیموں کے نمائندوں نے عدالت عظمیٰ کے نفاذ ِاُردو فیصلے پر عمل درآمد کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔ الوداعی الفاظ کیساتھ محترمہ فاطمہ قمر نے معزز مہمانان گرامی کا پھر شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے یہ وعدہ کیا ہے کہ آپ ہمیں جب بھی نفاذِ اُردو کے لیے آواز دیں گے ہم اپنے کارکنوں کے ساتھ ہمیشہ آپکے ساتھ کھڑے ہو نگے۔ پروفیسر سیلم ہاشمی نے ادبی سماجی فلاحی تنظیموں کے نمائندگان کو باری باری دعوت ِخطاب دی۔ "اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبر نائب امیر جماعت اہل حدیث ڈاکٹر عبد الغفار راشد'' کے والہانہ خطاب نے ماحول کو گرما دیا' انہوں نے کہا کہ ہم اس عظیم مشن آپ کے ساتھ ہیں ' آپ کے ساتھ مل کر نفاذِ اُردو کا پر امن مظاہرہ کریں گے۔ "جاگو تحریک کے بانی محترم قیوم نظامی'' صاحب نے کہا کہ نفاذِ اُردو کے فیصلے پر عملدرآمد کے لئے اب سپریم کورٹ کا گھیراؤ کرنا ہوگا' کم ازکم سپریم کورٹ اپنے کئے ہوئے فیصلے پر تو عمل درآمد کروائے ' انہوں نے اس موقع پر ''چیف جسٹس جواد ایس خواجہ'' کو شاندار خراج تحسین پیش کیا''۔ سابق وزیر تعلیم چیئرمین ٹاسک فورس وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر عمران مسعود'' نے کہا کہ ہم بدنیت لوگ ہیں اس لئے نفاذ ِاُردو فیصلے پر عمل درآمد نہیں کرتے انہوں نے پاکستان قومی زبان تحریک کی کوششوں کو بہت سراہا آپ نے بہت کم عرصے میں اتنی لاتعداد کامیابیاں سمیٹیں۔ "نفاذِ اُردو کی عملی رہنما محترمہ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی'' نے کہا ہمیں نفاذ اردو کی طرف مائل کرنے والی فاطمہ قمر ہیں انہوں نے کہا میرے والد کی نفاذِ اُردو کے سلسلے میں بہت خدمات اور عملی کوششیں کی ہیں۔ امریکہ سے تشر یف لائی ہوئیں ''دانشور کالم نگار محترمہ طیبہ ضیاء چیمہ'' نے اپنے پرجوش خطاب میں کہا کہ آپ جتنا مرضی منہ بنا بنا کر انگریزی بو ل لیں۔آپ کی عزت دُنیا میں اس وقت ہی ہوگی جب آپ اپنی زبان کی عزت کروگے اپنی زبان کو شناخت دو گے۔ تمہاری اپنی بھی شناخت ہوگی' امریکہ میں بچے کو سکول داخل کرواتے وقت اس کی مادری زبان کے بارے میں خاص طور سے پوچھا جاتا ہے تاکہ اس کو تعلیم دینے میں آسانی رہے۔ پیپلزپارٹی کے نمائندے بیرسٹر عامر حسن'' نے نفاذ ِاُردو کے حوالے سے بہت ہی فکر انگیز خطاب کیا ' انہوں نے کہا کہ انگریزی کی غلامی سے ایک مضطرب (کنفیوزڈ) قوم پیدا کررہے ہیں 'میں آج کل کی نسل کو دیکھتا ہوں کہ نہ وہ اُردو ڈھنگ سے بول سکتے ہیں نہ انگریزی میں بات کرسکتے ہیں اور یہ کیسی قوم ہے جو اپنے ملک میں اپنی دستوری زبان کو نافذ کرنے کا حق مانگ رہی ہے؟ "مرکزی مسلم لیگ کے نائب صدر خواجہ احمد حسان'' نے نفاذ ِاُردو سے اپنی والہانہ محبت کا اظہار کیا ' اُردو ہی پاکستان کی یکجہتی' ترقی اور خوشحالی کی علامت ہے' جب تک اُردو کا نفاذ نہیں ہوتا عوام اور ریاستی ادارے قریب نہیں آ سکتے۔ "بیرسٹر معصومہ بخاری''نے کہا کہ وہ نفاذِ اُردو مشن میں پاکستان قومی زبان تحریک کے موقف کی بھرپور تائید کرتی ہیں۔ اس عظیم مشن میں ' میں بھی آپ کے ساتھ ہوں '' ظفر علی خان ٹرسٹ کے چیئرمین خالد محمود'' صاحب نے نفاذِ اُردو کا مقدمہ انتہائی ہلکے پھلکے انداز میں پیش کیا' خالد محمود صاحب پاکستان قومی زبان تحریک کے ان سرپرستوں میں ہیں جو بہت شفقت و خلوص کے ساتھ نفاذ ِاُردو کے عظیم مشن میں برسر پیکار ہیں۔ ''پاکستان قومی زبان تحریک کے بانی سائنسدان ماہر تعلیم پروفیسر اشتیاق احمد'' نے انگریزی ذریعہ تعلیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرے ہاتھ میں ''قلم نہ ہوتا تو تلوار ہوتی'' جس سے میں پاکستان میں انگریزی میں تعلیم دینے والوں کے سر قلم کر دیتا اس لئے کہ یہ بچوں کی ذہانت' فطری صلاحیتوں کے قاتل ہیں پوری دُنیا میں سائنس اپنی زبان میں پڑھائی جارہی ہے میں نے پہلی جماعت سے لے کر ماسٹر کی سطح تک سائنس کے ہر موضوع کو اُردو میں پڑھایا ہے میرے تمام لیکچر یو ٹیوب چینل پر موجود ہے' ہم آٹھ ہزار سے زیادہ اُردو سائنس اصطلاحات کا ترجمہ کرچکے ہیں '۔ اگر کوئی پاکستان میں انگریزی میں سائنس پڑھانے کی بات کرتا ہے تو میں اسے چیلنج کرتا ہوں کہ وہ پاکستانی بچے کو انگریزی میں سائنس پڑھا کر دِکھائے اس کا کمرہ جماعت کالیکچر براہ راست نشر کیا جائے گا کہ اسکی انگریز دانی کی حقیقی تصویر عوام کے ساتھ پیش ہوسکے۔میں گزشتہ پینتالیس سال سے ''سائنس کا اُستاد'' ہوں میں یہ دعویٰ سے کہتا ہوں کہ پاکستان میں سائنس کی ہر سطح کی تعلیم اردو میں دی جاسکتی ہےَ " اپوا آل پاکستان رائٹرز ایسوسی ایشن کے صدر محترم زبیر انصاری نے'' کہا کہ اُردو کو بچانا دراصل پاکستان کی تہذیب کو بچانا ہے''۔ "ق'' لیگ کے وکلاء ونگ کے ''صدر اور سابق سیکرٹری سپریم کورٹ بار محترم رانا نعیم سرور'' نے کہا کہ وہ وکلاء کی تنظیموں میں پاکستان قومی زبان تحریک کو فعال کریں گے۔ پاکستان قومی زبان تحریک کے روح رواں صدر محترم جمیل بھٹی نے کی اس کانفرنس کی صدارت کی۔ محترم جمیل بھٹی انتہائی درویش صفت انسان ہیں وہ سابق اے جی پنجاب ہیں ' آج بھی سرکاری محکموں میں بلا معاوضہ اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔پاکستان قومی زبان تحریک کی رہنمائی و سرپرستی کو ایک قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔ آپ جمیل بھٹی صاحب نے کانفرنس کے تمام شرکاء کا تہہ دِل سے شکریہ ادا کیا کہ انکی شمولیت نے اس تقریب کو خوبصورت بنا دیا۔ آپ نے پاکستان قومی زبان تحریک کے کارکنوں ونوجوانوں کے کردار کو سراہا تحریک کے اُبھرتے نوجوان ذیشان بیگ کی دستاربندی کی۔اس کانفرنس کی اہم بات یہ تھی کہ اس میں مقررین کے ساتھ ساتھ شرکاء بھی اپنے اپنے شعبوں کے نمائندہ تھے۔وہ اپنی ذات میں انجمن تھے ''جاگو تحریک'' کے مرکزی رہنما ڈاکٹر صادق ''قربان کالج'' کی پرنسپل عابدہ قربان' ''فکر اقبال فورم''کے بانی خواجہ عبد الوحید ''سٹیزن کونسل آف پاکستان صدر ایڈوکیٹ'' رانا امیر احمد خان،نبیلہ اکبر،صباء چوہدری'پروفیسر روزی رضوی' ڈاکٹر اسرار احمد ' بانی شعب ابی طالب تنظیم ڈاکٹر اسامہ ' سی ای او نافع محمد ابراہیم' انجنیئر محمد آصف،پروفیسر آسما حسن شامل ہیں '۔ کل جماعتی نفاذِ اُردو کانفرنس میں جن جماعتوں نے شرکت کی ان سب کا ایک عزم تھا قومی آئین اُردو زبان میں پاکستان میں انقلاب برپا کرسکتاہے۔ یہ تمام جماعتیں جاگو تحریک ' پاکستان عوامی تحریک جماعت اسلامی ''ن'' لیگ مرکزی مسلم لیگ' پیپلز پارٹی ' مجلس قومی مشاورت' فکر اقبال فورم' عافیہ صدیقی موومنٹ ' سٹیزن کونسل آف پاکستان ' مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ ' تحریک عدل،تحریک شعب ابی طالب ' پنجاب ٹیچرز یونین ' آواز خلق' حقوق خلق' آواز دوست پاکستان '' پاکستان برابری پارٹی' تحریک استقلال ' میونسپل ٹیچر ایسوسی ایشن ' اگیگا' ایپکا' انجمن مزارعین' انجمن بھٹہ مزدوران،نیشنل پروگرام ہیلتھ ایسوسی ایشن ان جماعتوں کا ایک ہی نعرہ تھا قومی زبان"ایک قوم ایک زبان میں یکساں نصاب''۔رضی الدین سید نے کیا خوب کہا ہے اگر آج اُردو ہماری زندگی سے نکال دی جائے تو کل ہی پوری قوم ایک دوسرے سے اجنبی ہوجائے گی۔ ہم سب پراُمید ہیں کہ ان شاء اللہ ایک دن پاکستان کے ہر صوبے کے ہر ادارے میں نفاذِ اُردو کا جھنڈا لہرائے گا۔ قومی زبان ' اُردو زندہ باد! پاکستان پائندہ آباد!
|