نواز شریف کی واپسی اورمسلم لیگ ن کے کمزور نکات

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد کئی سال لندن میں قیام کے بعد پاکستان واپسی کے سفر پہ روانہ ہو چکے ہیں اوروہ سعودی عرب میں ایک ہفتے تک عمرے کی ادائیگی اور دو دن دبئی میں قیام کے بعد21اکتوبر کو پاکستان پہنچیں گے۔ نواز شریف کے شاندار استقبال کے لئے بڑے پیمانے پہ تیاریاں جاری ہیں ۔ استقبال کو مسلم لیگ ن کی عوامی طاقت کے مظاہرے کے طور پر پیش کرنے کے لئے مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کی طرف سے ملک بھر میں تیاری کے حوالے سے اجلاس منعقد کئے جارہے ہیں۔استقبال کے لئے مسلم لیگ ن کے قومی و صوبائی ممبران اسمبلی، ٹکٹ ہولڈر کو خصوصی تعداد میں کارکنوں کو ساتھ لے کر استقبال میں شرکت کے اہداف دیئے جا رہے ہیں۔

ایک عرصے سے یہ کہا جا رہا تھا کہ ملک میں الیکشن کا اعلان ہوتے ہی نواز شریف وطن واپس پہنچ کر الیکشن مہم کی قیادت کریں گے۔ملک میں اگلے سال فروری میں الیکشن کے انعقاد کا اعلان کیا جا چکا ہے۔مسلم لیگ ن کی تمام امیدیں نواز شریف سے وابستہ ہیں اور پارٹی کی طرف سے یہ توقع ظاہر ہو رہی ہے کہ نواز شریف کی ولولہ انگیز قیادت سے مسلم لیگ ن عوامی حمایت کے ساتھ خود کو پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے لانے میں کامیاب ہو جائے گی۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ اس وقت نواز شریف سے زیادہ بہترکوئی لیڈر شپ ملک کو میسر نہیں ہے۔حقیقت یہی ہے کہ تمام پارٹی نواز شریف کی شخصیت پہ استوار ہے، یہی پارٹی کی طاقت اور یہی پارٹی کی کمزوری بھی ہے۔

' پی ڈی ایم ' حکومت کے قیام سے پہلے سے مسلم لیگ ن کی اس پالیسی نے پارٹی کو کمزور کیا کہ نواز شریف صرف مشاور ت فراہم کریں اور شہباز شریف پارٹی کو چلائیں۔فوجی قیادت کی تبدیلی کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنے تنقید کرنے والے امور میں بھی نمایاں تبدیلی کی جس سے بھی عمومی طور پر ایسا محسوس کیا گیا کہ شاید اب مسلم لیگ ن ملک میں ہائبرڈ نظام کے خاتمے اور پارلیمنٹ کی بلا دستی کے مطالبات سے دستبردار ہو گئی ہے۔جبکہ حقیقت میں ایسا ہے نہیں۔

یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ نواز شریف ملک واپسی کے موقع پہ اپنے پہلے عوامی خطاب میں کارکنوں کو الیکشن کی تیاریاں شروع کرنے کے لئے ایسا کیا پیغام دیتے ہیں کہ جس سے عوامی سطح پہ پارٹی کے ساتھ وابستگی کو مضبوط اور متحرک کیا جا سکے۔مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز کا کہنا ہے کہ سیاسی استحکام کیلئے عوام نواز شریف کا ساتھ دیں، سیاسی استحکام ہوگا تو معاشی ترقی ہوگی،مہنگائی سے نجات دلانے میں نواز شریف کے سوا سب نااہل ثابت ہوئے، نواز شریف آرہا ہے، مہنگائی سے نجات، پاکستان کی معاشی بحالی کا حل ساتھ لارہا ہے،قوم کو نواز شریف ہی متحد کرسکتا ہے۔

یہ صورتحال بھی واضح ہے کہ مسلم لیگ ن اپنے تمام معاملات میں کلی طور پر نواز شریف پہ انحصار کر رہی ہے۔اپنی کوتاہیوں، خرابیوں اور خامیوں پر توجہ دینے پہ اب بھی آمادہ نہیں۔مسلم لیگ ن کے ارکان اسمبلی اپنے اپنے حلقوں کے ووٹروں، شہریوں اور ان کے روزمرہ کے مسائل و امور سے دور ہیں، لاتعلق ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف کی شخصیت ہی انہیں قومی اور صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں کامیابی دلانے کے لئے کافی ہے۔تشہیری شعبے میں بھی مسلم لیگ ن کی کمزوری نمایاں ہے۔

یہ بات بھی ابھی واضح نہیں ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ ملک میں منصفانہ ، آزادانہ اور شفاف الیکشن کے حوالے سے کیا سوچ رکھتی ہے کیونکہ اس طرح کے اشارے مل رہے ہیں کہ جن سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ ملک میں آئندہ ایک کمزور حکومت کی داغ بیل ڈالی جا رہی ہے جس صورت فوجی اسٹیبلشمنٹ سیاسی جماعتوں کے اختلافات ، ٹکرائو میں امپائر کا کردار ادا کر تے ہوئے اپنی بالادستی کو یقینی بنا سکے۔یوں پارلیمنٹ میں آنے والی سیاسی جماعتیں ایک بار پھر پارلیمنٹ کی بالا دستی کے بجائے فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ'' کچھ لو ،کچھ دو'' کی صورتحال میں پابند رہنے پر مجبور ہوں گی۔بہر حال دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف ملکی صورتحال کے تمام پہلوئوں کو دیکھتے ہوئے کس طرح کی بصیرت کے ساتھ کیا فیصلے اور اقدامات کرتے ہیں۔ اس بات پہ سب کا اتفا ق ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نجات دلانے کے لئے سیاسی استحکام ضروری ہے اور ساتھ ہی یہ بھی حقیقت ہے کہ دیرپا سیاسی استحکام ملک میں پارلیمنٹ کی حقیقی بالا دستی سے ہی ممکن ہے۔عارضی معیاد کے فیصلے ملک کو درپیش مختلف عنوانات کی اس سنگین ترین صورتحال سے نجات کا اہتمام نہیں کر سکتے جو ملک کی بقاء اور سلامتی کے لئے ایک بڑا چیلنج بنے ہوئے ہیں۔

اطہر مسعود وانی
03335176429
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 701939 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More