مظفر آباد ضمنی الیکشن

آزاد کشمیر کو بااختیار بنانے کے حق میں عوامی فیصلہ

مظفر آباد شہر کے ضمنی الیکشن میں عوامی رائے کے اظہار کی ایسی صورتحال دیکھنے میں آئی جس کی توقع رائج الوقت سیاست اور اخلاقی گراوٹ کے ماحول میں بہت مشکل نظر آتی ہے۔راجہ فاروق حیدر کی خالی کردہ اس اسمبلی سیٹ پرحکومت اور نصف درجن سیاسی جماعتوں کے متحدہ امیدوار عثمان علی خان کی نامزدگی کی وجہ سے بھی یہ الیکشن دلچسپی کے حامل رہے۔حکومتی امیدوار عثمان علی خان کے والد سردار عتیق احمد خان نے مسلسل مظفرآباد میں بیٹھ کر بھرپور طور پر انتخابی مہم چلائی۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید سمیت پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی الیکشن مہم میں اپنا بھرپور زور لگایا۔ مشترکہ امیدوار کی کامیابی کے لئے سینئر وزیر چوہدری یاسین کی سربراہی میں آزاد کشمیر کے وزراءکی ڈیوٹیاں لگائی گئیں۔پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ فاروق احمد کو مشترکہ امیدوار کی حمایت پر آمادہ کیا گیا اور مختلف شخصیات کی طر ف سے بار بار اعلان کئے گئے کہ مشترکہ امیدوار کو بہر صورت جتوایا جائے گا۔سرکاری امیدوار کی حمایت میں محکمہ لوکل گورنمنٹ اور کشمیر لبریشن سیل کے استعمال کے علاوہ ووٹروں میں پیسہ تقسیم کرنے کی اطلاعات بھی عام رہیں۔ اطلاعات کے مطابق عثمان علی خان کی انتخابی مہم کے دوران مظفر آباد میں لگنے والے بینرز اور دوسرے اخراجات تحریک آزادی کشمیر کو تقویت پہنچانے کے لئے قائم کشمیر لبریشن سیل کے فنڈ سے کئے گئے ہیں۔

الیکشن سے دو دن پہلے تک حکومتی سرگرمیوں کی تیزی سے لگ رہا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس الیکشن جیتنے کو انا کا مسئلہ بنا چکے ہیں۔زرداری ہاﺅس کے اہلکار رضوان قریشی نے الیکشن سے بیس دن پہلے ہی مظفر آباد کے سب سے بڑے ہوٹل میں اپنا ٹھکانہ قائم کر لیاتھا۔پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے عام کارکن الیکشن مہم کے دوران سیاسی اجتماعات میں یہ دیکھ کر حیران و پریشان رہ گئے کہ رضوان قریشی کس تحکمانہ ،پر رعب انداز میں پی پی پی آزاد کشمیر کے سینئر رہنماﺅں کو مخاطب کرتا ہے۔شاید” مجاوری“ اختیار کرنے کے لئے اپنی انا،عزت نفس اور عقل کو بھی مارنا لازمی عناصر ہیں۔سندھ پولیس اور چند دوسری فورسز کو مظفر آباد لانے کا منصوبہ بنا یا گیا،جعلی ووٹوں ،مسلح گروپ لانے کی اطلاعات عام ہوئیں۔دوسری طرف مسلم لیگ (ن) آزاد کے رہنماﺅں کی طرف سے متنبہ کیا گیا کہ مظفر آباد کے ضمنی الیکشن میں دھاندلی کی کسی بھی کوشش کا سخت جواب دیا جائے گا۔

ضمنی الیکشن کی اس صورتحال کے تناظر میں آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل پولیس نے عین الیکشن سے پہلے ہنگامی طور پر لاہور جا کر وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی اور ان کے سامنے تمام صورتحال رکھتے ہوئے بتایا کہ سندھ پولیس تعینات کرنے اور دیگر اقدامات سے مظفر آباد میں حالات خراب ہونے اور صورتحال بگڑنے کا خطرہ ہے،حکومت اور اس کے اتحادیوں نے الیکشن مہم کے دوران اپنا بھر پور زور لگا لیا ہے لہذا اب معاملہ عوام پر چھوڑ دیا جائے۔ اس طرح آزاد کشمیرحکومت کے حمایت یافتہ امیدوار کو ” بہر صورت“ جتوانے کی کوششیں دم توڑ گئیں۔ 22ستمبر کی صبح ووٹنگ پرامن ماحول میں شروع ہوئی ۔ چند ہی گھنٹوں میں صورتحال واضح ہونے لگی۔ہر طرف مسلم لیگ(ن) کی برتری صاف دیکھائی دینے لگی۔متعد د سیاسی جماعتوں اور حکومتی حمایت یافتہ امیدوار کا مرکزی الیکشن آفس دوپہر کو ہی ویران ہو گیا جبکہ مسلم لیگی امیداوار کے مرکزی الیکشن آفس میں عوام کے ہجوم میں اضافہ ہوتا گیا۔ابتدائی نتائج میں ہی بیرسٹر افتخار گیلانی کو عثمان علی خان پر ہزاروں ووٹوں کی برتری حاصل ہو گئی۔ شام تک ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر اعلان ہوا کہ بیرسٹر افتخار گیلانی نے اپنے مد مقابل عثمان علی خان کو نو ہزار سے زائد ووٹوں کی سبقت سے شکست دے دی ہے۔

پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس کے درمیان ایک عرصہ سے جاری اتحاد کو ”مفاہمت کی سیاست“ کا نام دیا گیا اورکہا گیا کہ یہ اتحاد آزاد کشمیر اور تحریک آزادی کے مفاد میں قائم کیا گیا ہے لیکن برا ہو کسی حد تک آزاد میڈیا کا کہ باخبر حلقوں کے علاوہ عوام بھی اس مفاہمت کے اسرار و رموز اور غرض و غایت سے آگاہ ہو گئے ہیں۔مفاہمت کی سیاست کے حوالے سے پیپلز پارٹی حکومت کے قول و فعل کا کھلا تضاد عوام میں ایک موضوع بحث بن چکا ہے۔پی پی حکومت ایک طرف مسلم کانفرنس کے ساتھ طے پائے اتحاد کو مفاہمت کی سیاست کا نام دے رہی ہے اور دوسری طرف وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالمجید کی طرف سے مسلم کانفرنس پر کرپشن اور دوسرے سنگین الزامات سے واضح ہوتا ہے کہ مسلم کانفرنس کو حکومتی اتحادی بنانے پر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے رہنماﺅں کے درمیان شدید اختلافات موجود ہیں۔مسلم کانفرنس کو ساتھ رکھنے کے سب سے بڑے داعی اور محرک سینئر وزیر چوہدری یاسین ہیں ۔یوں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کے علاوہ وزیر اعظم آزاد کشمیر بھی اس اتحاد کے مخالف نظر آ رہے ہیں لیکن فیصلے کے اختیار سے محروم پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے رہنما غلامانہ ” سوچ و اپروچ“ کی پاسداری میں زرداری ہاﺅس کے فیصلوں کی اس لاج کونبھانے اور بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جن کے لٹنے کے اسباب خود ان کی طرف پیدا کئے جا چکے ہیں۔مظفر آباد کے ضمنی الیکشن میں شکست سے آزاد کشمیر کا حکومتی اتحاد اس ’ٹیپمو‘ سے محروم ہو گیا ہے جو اسے حکومت کی تشکیل کے وقت حاصل تھا۔

مظفر آباد شہر کے یہ ضمنی الیکشن اس لحاظ سے ایک ’ٹرننگ پوائنٹ‘ تھے کہ آزاد کشمیر میں مفاہمت کے نام پر منافقت، اتحاد کے نام پرسرکاری وسائل کی بندر بانٹ کا چلن ہو گا یا آزاد کشمیر حکومت اور آزاد خطے کے اختیارات و حقوق کی بحالی کی جدوجہد کرنے والے عوام میں پزیرائی پائیں گے۔بجا طور پر سرینگر اور مظفر آباد کو کشمیر کا چہرہ کہا گیا ہے اور مظفر آباد کے ضمنی الیکشن میں عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے کہ وہ سوچ و عمل کی صلاحیت سے محروم غلامانہ انداز رکھنے والوں اور کرپشن و آزاد خطے کو انحطاط پزیری کے راستے پر ڈالنے والوں کو مسترد کرتے ہیں۔ مظفر آباد کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ(ن) کی کامیابی اس حقیقت کا واضح اظہار ہے کہ ریاستی عوام آزاد کشمیر حکومت کو بااختیار دیکھنا چاہتے ہیں اور آزاد خطے کے حقوق و اختیارات کی بحالی کے لئے مسلم لیگ(ن) کو عوام کی مکمل تائید و حمایت حاصل ہے۔ آزاد کشمیر میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کا قیام اس جدوجہد کے تناظر میں عمل میں لایا گیا کہ آزاد کشمیر حکومت کے اختیارات اور خطے کے حقوق بحال کئے جائیں۔مسلم لیگ(ن) آزاد کشمیر پر قائم غیر آئینی و غیر قانونی حاکمیت کا خاتمہ اور آزاد کشمیر حکومت کو بااختیار اور ذمہ دار حکومت بنانا چاہتی ہے اور اسی صورت آزاد کشمیر حکومت تحریک آزاد ی کشمیر میں اپنا مثبت اور جاندار کردار ادا کر سکتی ہے۔ مظفر آباد کے ضمنی الیکشن میں تمام ترسرکاری وسائل اور ترغیبات کے باوجود عوام نے حکومتی امیدوار کو عبرتناک شکست سے دوچار کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ ریاستی عوام آزاد کشمیر میں میونسپلٹی سطح کی حکومت کے بجائے تمام متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کی نمائندہ حکومت کے قیام کے خواہاں ہیں ۔آزاد کشمیر کے حقوق اور کردار کی بحالی کی سوچ کے حامل مظفر آباد کے عوام کے فیصلے کو علاقائی تعصب پر مبنی قرار دینا مظفر آباد کے ان باشعور عوام کی توہین کے مترادف ہے جو آزاد کشمیر کے خطے اور عوام کو باوقار بنانے کی جدوجہد میں صف اول کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ بلاشبہ ضمنی الیکشن میں مظفر آباد کے شہریوں کا مثبت سیاسی کردار آزاد کشمیر کے تمام اضلاع کے عوام کے لئے مشعل راہ ہے۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 699618 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More