عالمی سیاسی اور طاقت کے اصول کی منصوبہ بندی میں روس کو اہم مقام حاصل ہے۔ نہیں پائیدار امن کے حصول کے لیے یہ عمل نہایت اہم اور ضروری ہے کہ توازن کا توازن صرف ایک ملک کے ہاتھ میں نہ ہو اور صرف ایک ملک ہی دنیا کے سیاہ و سفید کے مالک نہ ہوں بلکہ دنیا کثیر القطبی ہو۔ دنیا میں طاقت کے توازن میں اہم تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ امریکہ اور یورپ اب اپنے عالمی سامراجی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے بھارت کے محتاج ہیں۔ امریکہ اور یورپ نے روس پر جو پابندیاں عائد کی ہیں وہ غیر مؤثر ثابت ہو رہی ہیں اور روس چین کے ساتھ مل کر عالمی سیاست و معیشت میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بالخصوص امریکہ اور یورپ ہمالیائی قرضوں کے حجم تلے دبے ہوئے ہیں۔ امریکی قومی قرضوں کا حجم 31 ہزار ہزار 6 سو 45 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ امریکہ کا فی کس قرضہ 94 ہزار 5 سو 61 ڈالر، جب فیڈ ٹیکس پیئر قرضہ دو لاکھ 46 ہزار امریکی بجٹ کا خسارہ ایک ہزار 4 سو 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔ امریکہ کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب مندرجہ سیل چارٹر میں دیا گیا ہے سال قرضوں اور قومی آمدنی کا تناسب فیصد 1960ء 53 فیصد 1980ء 34 فیصد 2000ء 58.58 فیصد 2023ء 120.36 فیصد
امریکہ کے قرضوں پر 548 ارب 73 کروڑ ڈالر ادا کرنے پڑ رہے ہیں جبکہ مجموعی طور پر تین ہزار 7 سو تین ارب ڈالر سود کی ادائیگی کرنا باقی ہیں۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ دنیا کا سب سے مقروض ترین ملک ہے اور ہر لمحے اس کے قرضے کا حجم مسلسل بڑھ رہا ہے۔ ذیل میں دنیا کے مقروض ترین ممالک کے قرضوں کے اعداد و شمار دیے گئے ہیں۔ نمبر شمار ملک قومی قرضے ارب ڈالر مجموعی قومی آمدنی ارب ڈالر سرکاری قرضے قومی آمدنی کا فیصد بیرونی قرضے قومی آمدنی فیصد 1. امریکہ 31,645 26,292 120.36 93.27 2. چین 14,314 17,615 811.26 17.73 3. جاپان 13,329 4,476 297.78 115.24 4. جرمنی 3,319 4,196 79.10 182 5. یوکے 3,743 3,456 108.31 298.88 6. بھارت 3,255 3,402 95.70 21.59 7. فرانس 3,681 2,892 127.30 287.99 8. اٹلی 3,563 2,177 171.51 142.92 9. برازیل 2,079 1,967 105.70 33.44 10. کینیڈا 2,270 1,769 128.32 120.03 11. ارجنٹائن 603.28 655.87 92.06 49.23 12. آسٹریلیا 1,191 1,794 66.38 120.64 13. بیلجیئم 756.50 613.71 123.27 246.79 14. یونان 524.73 231.32 226.67 226.09 15. انڈونیشیا 625.31 1,368 47.70 34.11 16. آئیرلینڈ 337.74 540.31 62.51 49.57 17. جنوبی کوریا 1,052 1,804 57.18 26.16 اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ اور اس کے بیشتر مغربی اتحادی قرضوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور دنیا میں امن کے بجائے جنگ اور تفریق کو فروغ دے رہے ہیں۔ بڑے پیمانے پر ملک آفرین ہتھیاروں کا جھوٹا بہانہ گڑھا گیا اور پھر چھ لاکھ سے زائد قیدیوں کو شہید کر دیا گیا۔ امریکہ اور مغرب نے یوکرین کی قیادت کو استعمال کر کے ایک بے معنی اور لا حاصل جنگ کو خطے پر مسلط کر دیا اور روس پر پابندیاں عائد کر دیں جب کہ یہی ممالک بھارت اور اسرائیل کی پش پناہی کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے انسانیت سوز مظالم نہ صرف خاموش بلکہ اس کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ اشاریئے روس یوکرین فرق فیصد آبادی ملین 145.4 41.16 249.76 رقبہ مربع کلو میٹر 17,096,246 603,628 2,732.25 جی ڈی پی (پی پی پی) 4,365 ارب ڈالر 584 ارب ڈالر 647.43 جی ڈی پی (نامینل) 1,829 ارب ڈالر 181 ارب ڈالر 910.50 فی کس آمدنی (پی پی پی) 30 ہزار 13 ڈالر 14 ہزار 150 ڈالر 112.74 فی کس آمدنی (نامینل) 12 ہزار 5 سو 75 ڈالر 4 ہزار 3 سو 80 187.10 متحرک آرمی دس لاکھ دنیا کی پانچویں بڑی ایک لاکھ 96 ہزار 415.70 محفوظآرمی 20 لاکھ 9 لاکھ 122.22 فوج کا بجٹ 75 ارب ڈالر 50 ارب ڈالر 50.00 سالانہ فوجی اسلحے کی برآمدات 195 ارب ڈالر - - ائیر فورس ایک لاکھ 65 ہزار 35 ہزار 371.43 نیوی ڈیڑھ لاکھ 15 ہزار 900.00 آرمی 2 لاکھ 80 ہزار ایک لاکھ 25 ہزار 124.00 مغرب نے یہ محسوس کیا کہ یوکرائن کے صدر ایک اداکار ہیں اور بنیادی سیاسی اور عالمی سیاست کی شطرنج کی بساط سے عدم واقف ہیں لہٰذا انہیں استعمال کرتے ہوئے یوکرین اس کو روس کے خلاف لڑوایا گیا اور اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے جنگی ماحول پیدا کیا گیا۔ قدرتی ذرائع تک رسائی اور سمندری ٹرانسپورٹ کے حوالے سے بحر منجمد شمالی کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ مستقبل قریب میں اسی خطے میں بہت سی معاشی سرگرمیاں متوقع ہیں۔ بحر منجمد شمالی اب نئی طاقتی سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ روس، چین، امریکہ، ناروے اور کینیڈا اس خطے میں طاقت کے حصول کے اہم کھلاڑی ہیں۔ توقع ہے کہ 2040ء کے موسم گرم تک یہ خطہ برف سے آزاد ہو جائے گا۔ یہاں نیا سمندر، اور نئے مواقع اور نئے ذرائع دستیاب ہوں گے۔ بحر مجمد شمالی قدرتی دولت سے مالا مال ہے۔ یہاں دنیا کی 30 فیصد غیر دریا شدہ گیس، 13 فیصد غیر دریافت شدہ تیل، یورینیم کے بہت بڑی مقدار، سونا اور ہیروں کے علاوہ مچھلیوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہے۔ برف کے نیچے 90 ارب بیرل تیل، 669 ہزار ارب کیوبک فٹ قدرتی گیس، 44 ارب بیرل قدرتی مائع گیس یہاں موجود ہے۔ یہ سمندری روٹ کو وسعت اور وقت کی بچت کا سبب ہوگا اس سے یورپ اور ایشیا میں 40 فیصد فاصلے کی کمی ہو جائے گی۔ ایک بحری جہاز آج کل روٹر ڈم جاپان میں 40 دن کا وقت لیتا ہے جبکہ 2040ء میں وقت کم ہوں ہو کر 18 دن ہو جائے گا یعنی 22 دن کی کمی واقع ہوگی۔ ہر سال نہاما سے 14 ہزار بحری جہاز گزرتے ہیں جبکہ سوئز سے 20 ہزار سے زائد بحری جاز گزرتے ہیں۔ 2040ء میں بحر منجمد شمالی اہم ترین سمندر گزرگاہ ہوگا۔ 2015ء میں روس نے اقوام متحدہ کے کنونشن 234 میں بحر منجمد شمالی کے 12 لاکھ مربع کلومیٹر علاقے کا دعویٰ پیش کیا۔ روس کو اس علاقے میں دوسرے ممالک کی نسبت تقابلاتی سکت حاصل ہے۔ ملک آئس بریکر کی تعداد روس 40 کینیڈا 21 امریکہ 2 روس کو ائس بریکر میں امریکہ سے تقابلاتی سکت حاصل ہے۔ جب بھی کوئی بحری جہاز پھنس جائے تو روس ہی اس کی مدد کے لیے آ سکتا ہے۔ اس لیے بحر منجمد شمالی سے گزرنے والا ہر بحری جاز کو روس کو ٹیکس کی ادائیگی کرنی ہوگی روس نے اس علاقے میں چین کے ساتھ تزویراتی اتحاد کیا ہے۔ تجزیہ کا روس اور چین کے تزویراتی اتحاد کو بڑی اہمیت دے رہے ہیں۔ چین اور آرکیٹک سرکل سے صرف 900 کلومیٹر کے خاصے پر ہے۔ چین اس وتے میں انفراسٹرکچر پر بڑی توجہ دے رہا ہے۔ اور اس خطے میں "قطبی شاہراہ ریشم" کی تعمیر کا خواہش مند ہے۔ چین نے اس علاقے میں سائنسی تحقیق پر بھی بھرپور توجہ دی ہے، چین سولبرڈ آئس لینڈ میں تحقیقی مرکز تعمیر کر رہا ہے۔ امریکہ چین کیس خطے میں نقل و حرکت اور سرگرمیوں کو حسد اور بغض کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ امریکہ چین اور روس میں اختلافات پیدا کرنے کا خواہش مند ہے۔ جولائی 2017ء میں روس اور چین نے مشترکہ منصوبے (بحر منجمد شاہراہ ریشم کا نام دیا گیا) کا آغاز کیا۔ روس میں متعدد قدرتی اور ماتمی ذخائر پائے جاتے ہیں جس کا مرکز ساخا ہے جہاں سونا، تانبا، پلاٹینیم، خام لوہا، کوئلہ اور دیگر قدرتی ذخائر موجود ہیں۔ عالمی حالات اور مناظر میں تبدیلی سے ایسا لگتا ہے کہ عالمی طاقت کا توازن مغرب اور امریکہ کے ہاتھ سے نکل کر روس اور چین کے ہاتھ میں آ رہا ہے اور امریکہ و مغرب کی بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ بی طاقت کے استوازن کی روس اور چین کو منتقلی میں خاطر خواہ رکاوٹ نہیں ڈال رہی۔ ایران بھی روس اور چین کے ساتھ تزویراتی شراکت کر چکا ہے، ڈالر کا متبادل تلاش کیا جا رہا ہے، برکس (BIRCS) میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارت اور نائجیریا سمیت چھ ملکوں کی شمولیت میں طاقت کے بدلتے پیمانوں کا اظہار ہے جبکہ حالیہ حماس کی جانب سے اسرائیل کی خلاف کامیاب کاروائی اور جوابی کاروائی کے طور پر اسرائیل کے ظلم و ستم، بربریت اور دہشت گرد کاروائیوں نے خطے کی کھیل کا توازن بگاڑ دیا ہے اور جی 20 اجلاس میں امریکہ، بھارت، یورپ، سعودی عرب اور اسرائیل کے تعاون نے جس کوریڈور کا منصوبہ پیش کر کے چین اور روس کی پیشرفت کو روکنے کی کوشش کی گئی تھی اسے شدید دھچکا پہنچا ہے جبکہ مسلمان ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور مسئلہ فلسطین کو سرد خانے میں ڈالنے کی کوشش بھی ناکام ثابت ہوئی ہے۔
|