غزہ میں نہتے مظلوم فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے

�اسرائیل اور غزہ کی جنگ کو ایک ماہ سے زائد ہو گیا ہے مگر لگتا ہے کہ پوری دنیا اندھی،بہری اور گونگی ہو گئی ہے جبکہ اسلامی ممالک صرف فلسطینیوں کی زبانی حمایت کا اعادہ کررہے ہیں جبکہ انہیں تمام اسلامی ممالک سے بھر پور عملی مدد کی ضرورت ہے مگر افسوس کہ فلسطینیوں سے اب تک صرف زبانی جمع خرچ کیا جا رہا ہے جنگ میں اب تک ساڑھے چار ہزار سے زائد معصوم بچے ،خواتین اور نوجوانوں کو شہید کردیا گیا ہے جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباََ 11 ہزار سے زائد شہادتیں کو چکی ہیں اور غزہ کی 75 فیصد سے زائد عمارتیں مٹی کا ڈھیر بن گئی ہیں جس میں ابھی تک ہزاروں زخمی دبے ہوئے ہیں تمام اسلامی ممالک کو چاہئے کہ وہ فلسطینیوں کو خوراک ،پینے کا پانی اور جان بچانے والی ادویات فوراََ فراہم کریںچونکہ انہیں فوری مدد کی ضرورت ہے وہاں انسانیت سسک رہی ہے چونکہ ان پر اسرائیل وحشیانہ بمباری کرکے فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے اور وہ بار بار اس بات کا اعلان کرچکا ہے کہ غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کراکر اس پر دائمی قبضہ کرے گا اور گریٹ اسرائیل کا خواب ہر حال میں پورا کیا جائے گا غزہ کی جنگ میں ہزاروں مظلوم زخمی بچے ،بوڑھوں اور خواتین امداد کے مستحق ہیں مگر اسرائیل کو یہ احساس ہی نہیں کہ فلسطینی بھی انسان ہیں وہ جنگ کے تمام اصول بھی بھول چکا ہے اور موجودہ جنگ میں اسرائیل نے جو ظلم فلسطینیوں پر ڈھایا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اس وقت فلسطینی مسلمان قبلہ اول کی آزادی کے لئے جہاد کر رہے ہیں دنیا بھر کے مسلمانوںکو اپنے فلسطینی بھائیوں کی بھر پور امداد کرنی چاہئے اور زیادہ سے زیادہ احتجاجی ریلیاں نکال کردنیا کا ضمیر جھنجوڑ نا چاہئے تاکہ اس جنگ میں جتنے بھی بچے ،خواتین اور بوڑ ھے زخمی اور شہید ہوئے ہیں ان کا خون رایگاں نہ جائے قبلہ اول آزاد ہوسکے اور اور فلسطینیوں کو ان کا وطن انہیں مل سکے انسانیت سوز مظالم پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں نہ ہی اقوام متحدہ اسرائیل کے خلاف ایکشن لے رہی ہا ہے اور نہ ہی او آئی سی نے فلسطینیوں کی کوئی خاطر خواہ مدد کی ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسرائیل نہ تو اقوام متحدہ کوخاطر میں لاتاہے اور نہ ہی او آئی سی کے علاوہ کسی بھی ایسے ملک کو جو جنگ بند کرانے کی کوشش کر رہا ہے مظلوم فلسطینیوں کوامدادی سامان اور ادویات پہنچنا چاہئے کیوکہ یہ وقت کا تقاضہ ہے اور اسرائیل کو احساس دلایا جائے کہ وہ فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے نہیں مٹا سکتاچاہے وہ کتنی ہی بمباری کرے یا فلسطینیوں پر ظلم ڈھائے کافی عرصے سے اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ محاصرے میں رہنے والے فلسطینیوں کو خوراک،ادویات اور دیگر امداد پہنچنے نہیں دے رہا وہ چاہتا ہے کہ غزہ کے رہنے والوں کوبھوکا پیاسا ماردے یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ بھی اسرائیل کی ظلم اور ذیادتیوں سے فلسطینیوں کو بچانہیں سک رہی اس جنگ میں نہ صرف ہزاروں معصوم بچے شہید ہوگئے ہیں بلکہ ہزاروں اپنے والدین یا پیاروں سے بچھڑ بھی گئے ہیں اسرائیل کی بربریت کا یہ عالم ہے کہ وہ ہسپتالوں،اسکولوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بار بار بمباری کر رہا ہے جس کی وجہ سے وہاں موجود ہزاروں مریض ،زخمی افراد اور دیگر پناہ گزین شہید ہو رہے ہیں اور ہو چکے ہیںمگر ان کا کوئی پرسان حال نہیں اسرائیل کا وزیر اعظم اپنے بیان میں بار بار کہہ رہا ہے کہ وہ غزہ پر بم باری کرتا رہے گاجب تک ایک فلسطینی بھی زندہ ہے وہ فلسطینیوں پر بمباری بند نہیں کرے گا یعنی وہ فلسطینیوں کے قتل عام کواسی طرغ جاری رکھے گا ضرورت اس امر کی ہے کہ اسرائیل غزہ کافوری محاصرہ ختم کر کے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنا بند کرے مسلم ممالک میں بھی صیہونی کمپنیوں کی مصنوعات پر پابندی عائد کر کے اس کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات ختم کئے جائیں جبکہ پاکستان میں اسرائیل کی ایکسپورٹ کا مکمل بائیکاٹ بھی کیا جائے

اسرائیل اور غزہ کی جنگ کو ایک ماہ سے زائد ہو گیا ہے مگر لگتا ہے کہ پوری دنیا اندھی،بہری اور گونگی ہو گئی ہے جبکہ اسلامی ممالک صرف فلسطینیوں کی زبانی حمایت کا اعادہ کررہے ہیں جبکہ انہیں تمام اسلامی ممالک سے بھر پور عملی مدد کی ضرورت ہے مگر افسوس کہ فلسطینیوں سے اب تک صرف زبانی جمع خرچ کیا جا رہا ہے جنگ میں اب تک ساڑھے چار ہزار سے زائد معصوم بچے ،خواتین اور نوجوانوں کو شہید کردیا گیا ہے جبکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباََ 11 ہزار سے زائد شہادتیں کو چکی ہیں اور غزہ کی 75 فیصد سے زائد عمارتیں مٹی کا ڈھیر بن گئی ہیں جس میں ابھی تک ہزاروں زخمی دبے ہوئے ہیں تمام اسلامی ممالک کو چاہئے کہ وہ فلسطینیوں کو خوراک ،پینے کا پانی اور جان بچانے والی ادویات فوراََ فراہم کریںچونکہ انہیں فوری مدد کی ضرورت ہے وہاں انسانیت سسک رہی ہے چونکہ ان پر اسرائیل وحشیانہ بمباری کرکے فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے اور وہ بار بار اس بات کا اعلان کرچکا ہے کہ غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کراکر اس پر دائمی قبضہ کرے گا اور گریٹ اسرائیل کا خواب ہر حال میں پورا کیا جائے گا غزہ کی جنگ میں ہزاروں مظلوم زخمی بچے ،بوڑھوں اور خواتین امداد کے مستحق ہیں مگر اسرائیل کو یہ احساس ہی نہیں کہ فلسطینی بھی انسان ہیں وہ جنگ کے تمام اصول بھی بھول چکا ہے اور موجودہ جنگ میں اسرائیل نے جو ظلم فلسطینیوں پر ڈھایا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی اس وقت فلسطینی مسلمان قبلہ اول کی آزادی کے لئے جہاد کر رہے ہیں دنیا بھر کے مسلمانوںکو اپنے فلسطینی بھائیوں کی بھر پور امداد کرنی چاہئے اور زیادہ سے زیادہ احتجاجی ریلیاں نکال کردنیا کا ضمیر جھنجوڑ نا چاہئے تاکہ اس جنگ میں جتنے بھی بچے ،خواتین اور بوڑ ھے زخمی اور شہید ہوئے ہیں ان کا خون رایگاں نہ جائے قبلہ اول آزاد ہوسکے اور اور فلسطینیوں کو ان کا وطن انہیں مل سکے انسانیت سوز مظالم پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں نہ ہی اقوام متحدہ اسرائیل کے خلاف ایکشن لے رہی ہا ہے اور نہ ہی او آئی سی نے فلسطینیوں کی کوئی خاطر خواہ مدد کی ہے اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسرائیل نہ تو اقوام متحدہ کوخاطر میں لاتاہے اور نہ ہی او آئی سی کے علاوہ کسی بھی ایسے ملک کو جو جنگ بند کرانے کی کوشش کر رہا ہے مظلوم فلسطینیوں کوامدادی سامان اور ادویات پہنچنا چاہئے کیوکہ یہ وقت کا تقاضہ ہے اور اسرائیل کو احساس دلایا جائے کہ وہ فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے نہیں مٹا سکتاچاہے وہ کتنی ہی بمباری کرے یا فلسطینیوں پر ظلم ڈھائے کافی عرصے سے اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ محاصرے میں رہنے والے فلسطینیوں کو خوراک،ادویات اور دیگر امداد پہنچنے نہیں دے رہا وہ چاہتا ہے کہ غزہ کے رہنے والوں کوبھوکا پیاسا ماردے یہ پہلی دفعہ ہوا ہے کہ او آئی سی اور اقوام متحدہ بھی اسرائیل کی ظلم اور ذیادتیوں سے فلسطینیوں کو بچانہیں سک رہی اس جنگ میں نہ صرف ہزاروں معصوم بچے شہید ہوگئے ہیں بلکہ ہزاروں اپنے والدین یا پیاروں سے بچھڑ بھی گئے ہیں اسرائیل کی بربریت کا یہ عالم ہے کہ وہ ہسپتالوں،اسکولوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بار بار بمباری کر رہا ہے جس کی وجہ سے وہاں موجود ہزاروں مریض ،زخمی افراد اور دیگر پناہ گزین شہید ہو رہے ہیں اور ہو چکے ہیںمگر ان کا کوئی پرسان حال نہیں اسرائیل کا وزیر اعظم اپنے بیان میں بار بار کہہ رہا ہے کہ وہ غزہ پر بم باری کرتا رہے گاجب تک ایک فلسطینی بھی زندہ ہے وہ فلسطینیوں پر بمباری بند نہیں کرے گا یعنی وہ فلسطینیوں کے قتل عام کواسی طرغ جاری رکھے گا ضرورت اس امر کی ہے کہ اسرائیل غزہ کافوری محاصرہ ختم کر کے فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنا بند کرے مسلم ممالک میں بھی صیہونی کمپنیوں کی مصنوعات پر پابندی عائد کر کے اس کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات ختم کئے جائیں جبکہ پاکستان میں اسرائیل کی ایکسپورٹ کا مکمل بائیکاٹ بھی کیا جائے

sonia munawar
About the Author: sonia munawar Read More Articles by sonia munawar: 34 Articles with 32917 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.