ٹیٹوال مندر، شاردہ پیٹھ اور ہندوستانی سازش

اطہر مسعود وانی
ہندوستان نے5اگست2019کو مقبوضہ جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کرتے ہوئے ہندوستان میں مدغم کرنے کے اقدام کے ساتھ ہی کشمیریوں کی آواز کے مکمل ' بلیک آئوٹ' کے اقدامات کئے۔اس کے لئے مسئلہ کشمیر حل کرنے کا مطالبہ کرنے والی ہر شخصیت کے خلاف مختلف عنوانات میں مقدمات اور گرفتاریوں اور جائیدادوں کو ضبط کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا۔سیاسی رہنمائوں، کارکنوں ،انسانی حقوق کے افراد اور صحافیوں کے خلاف بھی گرفتاریوں، مقدمات کا سلسلہ تیز کیا اور سوشل میڈیا سمیت کشمیریوں پہ مزاحمت کی ہر کوشش کو دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہوئے بندوق کی نوک پہ کشمیریوں کو مکمل طور پر خاموش کرنے کے سخت ترین اقدامات کو مسلسل جاری رکھا ہوا ہے۔اس سے کئی سال پہلے سے ہی ہندوستان نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ڈیموگریفک چینجز کے اقدامات پر بھی مرحلہ وار عملدرآمد شروع کر رکھا ہے۔

اسی کے ساتھ ہندوستان نے ایک بھر پور پروپیگنڈہ مہم شروع کی جس کے تحت جموں و کشمیر کو ہندوئوں کی ایک مقدس سرزمین کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے کہ یہ ہندوئوں کے لئے ایک مقدس علاقہ ہے۔ہندوستان کے مختلف علاقوں سے ہر سال امر ناتھ یاترا میں لاکھوں کی تعداد میںہندو یاتریوں کو لانے کے اقدامات،مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہندو تہوار اور ہندوئوں کے مقدس دنوں کو بھرپور طور پر منانے کا سلسلہ بھی تیز سے تیز تر کیا گیا ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان پر قبضے کے سیاسی اور فوجی اعلانات تواتر سے کئے گئے اور آزاد کشمیر کے ضلع نیلم کے شاردہ کے مقام پہ قائم قدیم شاردہ یونیورسٹی کے کھنڈرات میں شاردہ مندر کے حوالے سے ہندو یاتریوں کے لئے ایک مقدس اور پرکشش جگہ کے طورپر پروپیگنڈہ مہم تیز کی۔

مقبوضہ کشمیر میں روندراپنڈتیا نامی ایک شخص سالہا سال سے ہندوئوں کو شاردہ مندر، جسے وہ شاردہ پیٹھ کہتے ہیں، جانے کی اجازت دیئے جانے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔اس کے لئے اس نے اپنی سربراہی میں ' شاردہ پیٹھ کمیٹی' بھی قائم کی ہوئی ہے۔کچھ عرصہ پہلے تک شاردہ پیٹھ کمیٹی کی اس کوشش کو ہندوئوں کی ایک مذہبی خواہش کے طور پر دیکھا جا رہا تھا لیکن گزشتہ چند سال سے اس کمیٹی کے سربراہ رویندر پنڈتیا کی سرگرمیاں دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ رویندراپنڈت ہندوستان کی حکومت، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لئے کردار ادا کر رہا ہے۔تقریبا دوسال قبل یہ کہتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں ٹیٹوال کے مقام پہ کراسنگ پوائنٹ کے پل کے ساتھ ایک مندر کی تعمیر شروع کی گئی کہ 1947سے قبل ہندو یاتری شاردہ مندر جاتے ہوئے اس جگہ قیام کرتے تھے۔

ٹیٹوال مندر کا افتتاح22مارچ2023کو دھوم دھام سے کیا گیا۔ہندوستان کے وزیر داخلہ امت شاہ نے مندر کا ورچوئل افتتاح کیا اور اس موقع پر تقریر کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ جلد ہی ہندو یاتریوں کے شاردہ مندر جانے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔حیران کن طور پر امت شاہ کے اس اعلان کے دو ،تین ہفتے بعد ہی آزاد کشمیر حکومت کے ایک وزیر جاوید بٹ نے اسمبلی میں ایک قرار داد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ کرتار پورہ راہداری کی طرز پہ شاردہ 'کولیڈور ' بھی قائم کیا جائے۔رمضان المبارک کے مہینے میں روزے کی حالت میں افطار سے عین قبل پیش کی گئی اس قرار داد کو آزاد کشمیر اسمبلی کے ارکان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

آزاد کشمیر اسمبلی سے شاردہ کولیڈور کی قرارداد منظور ہونے پہ راقم نے اپنے اخبار'کشیر' اور اخبار کی ویب سائٹwww.Kasheer.com.pkپہ ایک نیو ز رپورٹ میں اس قرار داد کی سختی سے مذمت کی اور اس قرار داد کو کشمیر کاز اور کشمیریوں کے مفادات کے حوالے سے بھی شرمناک اقدام قرار دیا۔راقم کی اس نیوز رپورٹ کا اعلی سطحی نوٹس لیا گیا اور فوری بنیادوں پہ آزاد کشمیر اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس طلب کیا گیا جس میں میں شاردہ کولیڈور کی قرار داد واپس لیتے ہوئے ایک دوسری قرار داد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

اب رویندرپنڈتیا نے ہندوستانی وزیر اعظم اورحکومت کی دیگر چند اعلی شخصیات سے تحریری طور پر رابطہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ پاکستانی فوج نے شاردہ مندر کی جگہ پہ قبضہ کر لیا ہے لہذا ہندوستانی حکومت اس معاملے پہ سخت اقدامات اٹھائے۔ رویندرپنڈتیا نے اب یہ دعوی بھی کیا ہے کہ ٹیٹوال مندر کے ساتھ دریا ئے نیلم ( کشن گنگا) کے کنارے ہندو یاتریوں کے لئے اشنان کرنے کے لئے تعمیرات شروع کی گئی جس کو پاکستانی فوج نے رکوا دیا۔ رویندرپنڈتیا نے سوشل میڈیا پہ مزید کہا کہہ ہندوستانی فوج نے پاکستانی فوج کے مقامی کمانڈر کے ساتھ فلیگ میٹنگ کی جس کے بعد دریا کے کنارے تعمیرات کی اجازت دے دی گئی ہے۔سوشل میڈیا پہ شیئر ہونے والی ایک وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ٹیٹوال مندر کے ساتھ دریا کے کنارے ہندو یاتریوں کے اشنان کے لئے تعمیرات کا کام مکمل ہو چکا ہے تاہم ابھی اس کی فنشنگ کا کام باقی ہے۔

اس کے ساتھ ہی رویندرپنڈتیا نے سوشل میڈیا پہ آزاد کشمیر کو پاکستانی مقبوضہ کشمیر کہتے ہوئے پاکستانی فوج کے خلاف اپنی پروپیگنڈہ مہم تیز کر دی ہے۔ رویندرپنڈتیا کی ٹوئٹر پہ ایک ایسی ہی ٹوئٹ پہ میں نے ہندوستان کی طرف سے کشمیرکے دونوں حصوں کے درمیان منقسم کشمیری خاندانوں کی آمد و رفت کا بند کئے جانے والا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ انسانی حق مذہبی حق پہ مقدم ہوتا ہے اور یہ کہ رویندرپنڈتیا شاردہ مندر کی آڑ میں ہندوستانی حکومت، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لئے استعمال ہونے سے باز رہے۔اس پہ رویندرپنڈتیا بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا اور اس نے جوابی ٹوئٹ میں غیر اخلاقی جملوں کا استعمال شروع کر دیا۔اس پہ میں نے دوبارہ عرض کیا کہ وہ غیر اخلاقی زبان استعمال کرتے ہوئے خود اپنا اصل تعارف پیش کر رہے ہیں اور یہ کہ وہ ایسی غیر اخلاقی گفتگو کرتے ہوئے کشمیری پنڈتوں کو بدنام کرنے سے باز رہیں۔اس جواب پہ رویندرپنڈتیا کی طرف سے خاموشی چھا گئی۔

مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں سیز فائر لائین( لائین آف کنٹرول) کے بالکل ساتھ دریا کے ساتھ واقع ٹیٹوال مندر، جسے شاردہ پیٹھ مندر کا نام دیا گیا ہے، میں ہندوستان سے ہندو یاتریوں کو بڑی تعداد میں لانے کی ترغیب شروع کی گئی ہے اور اس مندر میں ہندو یاتریوں کی آمد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ ہندوستانی حکومت ہندوئوں کے مقدس مقامات کے نام پہ کیا کھیل کھیل رہی ہے اور اس سازش کے عزائم کیا ہیں۔تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ ہم اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنے اور اپنی غلطیوں کے ازالے پہ عمل کرتے نظر نہیں آتے۔آزاد کشمیر اسمبلی سے شاردہ کولیڈور کی قرار داد منظور کرانے والا سابق تنویر الیاس حکومت میں بھی وزیر کے عہدے پہ فائز تھا اور موجودہ چودھری انوار حکومت میں بھی وزیر کے معزز عہدے کے قابل سمجھا گیا ہے۔ہندوستان کی اس طرح کی سازش اور پروپیگنڈے میں ہماری طرف سے کمزوری بلکہ اس کا کوئی نوٹس نہ لیاجا نا افسوسناک طور پرنمایاں ہے۔متعلقہ ذمہ داران میں اس بات کا کوئی احساس نظر نہیں آتا کہ ہندوستان کی اس سازش کے خطرناک نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔رویندر پنڈتیا کا یہ کہنا بھی اہم ہے کہ ٹیٹوال مندر اور شاردہ پیٹھ کے معاملے میں انہیں آزاد کشمیر کے چند افراد کا مکمل تعاون حاصل ہے۔

اطہر مسعود وانی
03335176429
twitter.com/Kashmirstate
www.facebook.com/Humanworld
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 700690 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More