حقانی نیٹ ورک٬ افواج پاکستان اور انکل سام

امام جلال الدین رومی ؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ ایک قافلے کا چوکیدار رات کو سو گیا اور چور اہل قافلہ کا تمام مال واسباب لوٹ کر چلے گئے جب دن چڑھا تو اہل قافلہ نے دیکھا کہ اونٹ ،گھوڑے اور دوسرا مال واسباب سب غائب ہے اور چوکیدار کبھی آہ وفغاں کرتاہے اور کبھی آنکھیں نکال کر ہوا میں چابک چلاتا ہے لوگوں نے پوچھا کیوں بھائی ہمارا مال واسبا ب کہاں گیا تو چوکیدار کہنے لگا کہ چور منہ پر نقاب ڈال کر آئے اور بڑی تیزی سے سب مال واسباب لوٹ کر چل دیئے لوگوں نے کہا کہ ارے مٹی کے مادھو تو اس وقت کیا کررہا تھا اس نے کہا کہ میں ایک تھا اور وہ بہت سے تھے پھر وہ سب مسلح تھے اور بڑے خونخوار اور چست تھے لوگوں نے کہا کہ اگر تو اکیلا ان سے نپٹ نہیں سکتا تھا تو قافلے والوں کو پکار کر اپنی مدد کے لیے کیوں نہیں بلایا چوکیدار نے کہا کہ وہ مجھ کو چھریاں اور تلواریں دکھاتے تھے کہ اگر آواز نکالی تو جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا میں ان کے ڈر سے چپ ہوگیا اب اس وقت کو یاد کرکے آہ وفغاں کر رہا ہوں اور یہ چابک بھی ان ظالموں کو اپنے سامنے تصور کرکے چلارہاہوں تاکہ دل کی کچھ بھڑاس تو نکلے امام رومی ؒ فرماتے ہیں کہ جب تمام عمر رسواکرنے والا شیطان لوٹ کر لے جائے تو پھر آعوز اور فاتحہ پڑھنے میں کیا مزہ ہے یکسر غفلت میں مبتلاہوجانا اس سے کہیں بے مزہ ہے ۔۔۔

قارئین آخر کار بلی تھیلے سے باہر آگئی اور وہی ہوا جس کی پیش گوئی ہم سمیت اکثر تجزیہ کار جو پاکستان سے ایمان کی حد تک محبت رکھتے ہیں کرتے رہتے تھے ”دہشت گردی کے خلاف جنگ “کی میٹھی گولی دے کر پانچ آزادیوں کے علمبردار انکل سام نے پہلے تو پاکستان کو زور زبردستی اور لالچ دے کر طالبان کے خلاف ایک غیر ضروری جنگ میں الجھایا ،ملک میں خو دکش دھماکے اور سیکیورٹی کے اداروں پر ”پراسرار حملوں “کے بعد پاکستان کو یہ نظریہ دیا کہ یہ حملے کرنے والے طالبان ہیں اور ان طالبان کی پناہ گاہیں پاکستان کے قبائلی علاقہ جات ہیں اور اس کے بعد افواج پاکستان کو ایک ایسی دلدل میں اُتاردیا کہ جہاں سے واپسی کا راستہ کوئی نہیں ہے پاکستان کا تحفظ کرنے والی طاقتوں کو آپس میں لڑوا کرامریکہ نے کیا مفادات حاصل کرنا چاہے یہ ہر کوئی آسانی سے سمجھ سکتاہے قبائلی مجاہدین فاقہ کش درویشوں کی طرح پاکستان کی طویل ترین سرحدوں کی حفاظت اپنی جان پر کھیل کر رضاکارانہ طورپر کررہے تھے یہ قبائلی مجاہدین ایسے قبائل سے تعلق رکھتے ہیں کہ جن کا ایک حصہ پاکستان میں رہتاہے تو دوسرا حصہ افغانستان میں ،یہ لوگ شادی ،غمی کے موقع پر ہمیشہ اکٹھے ہوتے ہیں اور مل کر غم اور خوشیاں بانٹتے ہیں امریکہ نے پاکستان سے ایک سازش کے تحت وزیر ستان پر چڑھائی کروائی اور اسکے بعد وہ صورتحال پیدا کی کہ آج پاکستان کو مکمل طور پر اس جنگ میں گھسیڑ کر امریکہ نے پاکستان کی تمام ایجنسیز ،آئی ایس آئی ،سیاسی حکومت او رافواج پاکستان پر کھلا الزام لگادیا کہ یہ سب طالبان کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور ”حقانی نیٹ ورک “کی مکمل سرپرستی افواج پاکستان ،آئی ایس آئی اور دیگر ادارے کررہے ہیں اور ان کی اسی سرپرستی کی وجہ سے امریکی افواج کو افغانستان میں کامیابی نہیں مل رہی ۔لیون پینٹا ،جنرل جیمز ،جنرل پیٹریاس اس وقت پاکستان پر کھلے حملے کررہے ہیں پاکستان وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اس وقت امریکہ میںموجودہیں اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے طویل ترین ملاقاتوں کے باوجود کسی قسم کاسنجیدہ حل نہیں نکل سکاہے اور امریکہ پاکستان کے خلاف بین الاقوامی میڈیا کھلے الزامات پر اتر آیاہے ۔

قارئین سمجھنے والی بات یہ ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ انکل سام دوستی دوستی کا کھیل کھیلتے کھیلتے یک دم دشمنی دشمنی پر اتر آئے ہیں اور انہوں نے اپنی آنکھیں ماتھے پر رکھ لی ہیں امریکہ کی طرف سے ڈرون حملوں کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری تھا اور پاکستان کے قبائلی علاقہ جات میں امریکہ اب تک سینکڑوں ڈرون حملے کرچکاہے جن میں ہزاروں معصوم بے گناہ پاکستان شہید ہوچکے ہیں آخر یک دم امریکہ نے یہ یو ٹرن کیوں لیا ہے غور کرنے پرپتہ چلے گا کہ امریکہ کی یہ سب سے بڑی خواہش ہے کہ افواج پاکستان کو سب سے بڑے افغان پشتون قبیلے ”وزیرقبیلے “کے ساتھ لڑا دیاجائے وزیر قبیلہ پاکستان کے ساتھ محبت کرنے والے لوگوں پر مشتمل ہے اور وزیر ستان پر پاکستانی فوجوں کی یلغاراور آپریشن کے باوجود ان قبائل نے پاکستان کے خلاف ہتھیار نہیں اُٹھائے آج امریکہ یہ چاہتاہے کہ ”حقانی نیٹ ورک “کا جھانسہ دے کر پاکستان کو اس قبیلے پر فوج کشی کرنے پر مجبور کیا جائے اور وہ صورت حال پیدا کی جائے کہ یہ دونوں طاقتیں جو پاکستان کا تحفظ کرنے کی علامت ہیں آپس میں بھڑ جائیں ۔وزیر قبائل کی ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کی نصف کے قریب آبادی پاکستان میں رہتی ہے اور باقی نصف افغان شہریت رکھتی ہے مزید دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر قبائل والے افغان علاقوں میں نیٹو اور امریکی افواج شدید ترین شکست سے دوچار ہورہی ہیں اور وہاں امریکی کامیابی کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں اگر پاکستان کے وزیرستان کے علاقے میں امریکہ اپنی زمینی افواج کے ذریعے کاروائی کرنے کی کوشش کرتاہے تو فوجی ماہرین کے مطابق وزیر ستان ”انکل سام کا قبرستان “بن جائے گا ۔ہوائی قو ت کے ذریعے مطلوبہ نتائج ملنا ناممکن ہے اس سب صورتحال میں امریکی تھنک ٹینک اور محکمہ خارجہ نے ایک منصوبہ کے تحت دباﺅکو بڑھایا ہے کہ پاکستان کو فوجی طاقت معاشی پابندیوں ،عالمی تنہائی اور دیگر ڈراوے دے کر اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ وزیر ستان میں اپنی فوجیں وزیر قبائل کے لیے لڑنے کے لیے بھیجے تاکہ دونوں اطراف بہنے والا خون امریکی نہ ہو۔

قارئین افواج پاکستان کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے مشاورت کرنے کے لیے کورکمانڈر کانفرنس طلب کرنے کے بعد وسیع پیمانے پر غور وحوض کردیاہے کہ اس مشکل صورتحال سے کیسے نکلاجائے اور امریکہ جیسے ہرجائی کی طوطا چشمی کا کیا علاج کیا جائے ۔بقول غالب
ہوس کوہے نشاط کارکیا کیا
نہ ہو مرنا تو جینے کا مزاکیا ؟
تجاہل پیشگی سے مُدعا کیا ؟
کہاں تک ،اے سراپا ناز کیا کیا
نوازش ہائے بے جادیکھتاہوں
شکایت ہائے رنگیں کا ،گلہ کیا؟
سن !اے غارت گرِ جنس ِ وفا سُن !
شکست ِ شیشہ ءدل کی صداکیا ؟
بلائے جاں ہے غالب اُس کی ہربات
عبارت کیا ،اشارت کیا ،اداکیا

قارئین یہ سب صورتحال اس غلط خارجہ وداخلہ پالیسی کا نتیجہ ہے جو پاکستانی پالیسی سازوں نے امریکی دباﺅمیں آکر گزشتہ بارہ سال سے اختیار کی اور غلط بنیادوں استوار کی جانے والی یہ پالیسی تبدیل کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ۔

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
ایک آدمی سڑک پار کررہا تھا کہ ایک گاڑی اس سے آکر ٹکرائی اور آگے نکل گئی خوش قسمتی سے اسے چوٹ نہ آئی وہ کھڑاہوا اور جاتی ہوئی بس کی طرف دیکھا اور یک دم زاروقطار رونے لگا
لوگوں نے پوچھا کہ بھائی شکر اداکرو اور خوشیاں مناﺅ کہ تمہیں چوٹ نہیں آئی تم رو کیوں رہے ہو ؟
وہ آدمی روتے ہوئے بولا
”بس کے پیچھے لکھا تھا پھر ملیں گے “

قارئین انکل سام کی بس بھی ایسی ہی ہے کہ جس کے پیچھے یہ لکھا ہے کہ بار بار ملیں گے اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس بس کے ہاتھوں زخمی ہوتے رہیں گے یا اپنے پالیساں تبدیل کریں گے ۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 341603 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More