تحفظ انسانی حقوق کی کلید

چین نے حالیہ برسوں میں جہاں معاشی سماجی ترقی کی منازل تیزی سے طے کی ہیں وہاں انسانی حقوق کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔آج اگر عالمی سطح پر نگاہ دوڑائی جائے تو چین کا انسانی حقوق کا فلسفہ اور اس کا طرز عمل دوسرے ممالک کے لیے اچھا حوالہ فراہم کر سکتا ہے۔عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے، چین نے انسانی حقوق کے عالمی مقصد کی ترقی کے لیے چینی حل فراہم کیا ہے اور عالمی تحفظ انسانی حقوق میں اُس کا شیئر انتہائی نمایاں ہے۔ دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس وقت عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ چند قوتیں دوہرے معیار پر عمل پیرا ہیں، انسانی حقوق سے وابستہ امور پر سیاست کی جاتی ہے،انسانی حقوق کو بطور ہتھیار اور آلہ کار استعمال کیا جاتا ہے ، جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی مقصد کی صحت مند ترقی میں سنجیدگی سے رکاوٹ ہیں۔

چین کے کردار کا جائزہ لیا جائے تو یہ ہمیشہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کی روح پر عمل پیرا ہے۔ چین نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر کثیرالجہتی انسانی حقوق کے اداروں کے کام میں خاطر خواہ حصہ لیا ہے، اور انسانی حقوق کے بڑے بین الاقوامی کنونشنوں اور اعلامیوں کو اپنانے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔یہ بھی چین کا ہی خاصہ ہے کہ اُس کے بنی نوع انسان کےہم نصیب سماج کی تعمیر کے وژن کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی متعدد قراردادوں میں شامل کیا گیا ہے، جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی تحفظ کے لیے چینی نقطہ نظر فراہم کرتا ہے۔

یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ چین نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے طریقہ کار اور 30 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ تبادلے اور تعاون کا آغاز کیا ہے اور انسانی حقوق کی عالمی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔چین نے تصورات اور اقدامات کا ایک سلسلہ تجویز کیا ہے جس میں اس بات کی وکالت کی گئی ہے کہ تمام ممالک عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کو زیادہ سے زیادہ منصفانہ، شفاف، مساوی اور جامعیت کی جانب لے جانے کے لیے مل کر کام کریں۔چین اس حوالے سے بھی ہمیشہ پُرعزم رہا ہے کہ وہ مزید منصفانہ اور پائیدار عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی کے حصول میں مثبت کردار ادا کرے گا۔چین کا موقف اس لحاظ سے بھی بالکل واضح ہے کہ دنیا میں انسانی حقوق کی ترقی کے لیے کوئی ایک ہی راستہ نہیں ہے۔ تمام ممالک انسانی حقوق کو آگے بڑھانے کے لیے آزادانہ طور پر اپنے راستے کا انتخاب کرنے کے حق کے مستحق ہیں۔ مختلف تہذیبوں اور ممالک کو ایک دوسرے کا احترام کرنے، ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہونے، بات چیت کرنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔چین کہتا ہے کہ یہ ایک تاریخی ذمہ داری ہے کہ عالمی برادری مل کر انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے ہدف کو پورا کرے۔ تمام فریقوں کو مشترکہ سلامتی کو فروغ دینا چاہیے اور انسانی حقوق کے حصول کے لیے ایک محفوظ اور پرسکون بین الاقوامی ماحول بنانا چاہیے۔ انسانی حقوق کے حصول کے لیے زیادہ ٹھوس مادی بنیاد فراہم کرنے کے لیے ترقی کو ترجیح دی جائے ، انسانی حقوق کی ترقی کے راستے کے مزید انتخاب فراہم کرنے کے لیے تبادلے اور باہمی سیکھنے میں مشغول ہونا چاہیے، انسانی حقوق کے حصول کے لیے تعاون کا زیادہ موثر پلیٹ فارم فراہم کرنے کے لیے مساوات اور انصاف کو برقرار رکھنا چاہیے۔اس ضمن میں چین برابری اور باہمی احترام کی بنیاد پر انسانی حقوق کی بات چیت اور تعاون میں شامل ہونے، اتفاق رائے کو وسعت دینے، اختلافات کو کم کرنے، ایک دوسرے سے سیکھنے اور تمام فریقوں کے ساتھ مل کر مشترکہ پیش رفت کا خواہاں ہے تاکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کو فروغ دیا جا سکے اور دنیا بھر کے عوام کو فوائد پہنچائے جا سکیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ انسانی حقوق سے مکمل لطف اندوز ہونا انسانیت کا طویل عرصے سے ایک پرجوش خواب رہا ہے۔اس خواب کو پورا کرنے کے لیے چین کا ماننا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کو جاری رکھے گا، عالمی انسانی حقوق کی حکمرانی میں حصہ لے گا، انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے پر عمل کرے گا، اور انسانی حقوق کے لیے امن، ترقی، انصاف، شفافیت، جمہوریت اور آزادی کی مشترکہ اقدار کی حمایت کرے گا، جس سے یقیناً دنیا میں تحفظ انسانی حقوق کے نصب العین کو مزید آگے بڑھانے میں مدد ملے گی.

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 412649 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More