زراعت کی تباہی کا زمہ دار کون

یہ تو سب ہی کہتے ہیں کہ زراعت کو پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے لیکن یہ صرف کہنے کی حد تک ہے عملی طور اس بات کو تسلیم کرنے کو کوئی بھی تیار نہیں اگر تسلیم کرتے تو اس شعبے کی یہ حالت نہیں کرتے
اس وقت اس ریڑھ کی ہڈی کو توڑ کر اس کو اپاہج بنانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑی گئی
یو تو ایک عرصے سے زراعت سمیت پاکستان کی معیشت کے ساتھ کھلواڑ کی جارہی ہے چاہیے وہ لیدر انڈسٹری ہو یا ٹیکسٹائل انڈسٹری سب کو تباہ وبرباد کردیا گیا ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وابستہ صنعت کاروں نے مجبور ہوکرملک سے باہر جاکر صنعتیں قائم کی ہیں جس کا سب کو علم ہے وہ کیوں یہاں سے چلے گئے ہیں یہی حشر لیدر انڈسٹری کے ساتھ بھی کی گئی دو تین عشرے قبل تک پاکستان میں تیار ہونے والی لیدر مصنوعات کی اندرون بیرون ملک بہت ڈیمانڈ ہوتا تھا لیکن اب یہ حالت ہے کہ ایکسپورٹ کرنے سے تو ہم رہ گئے اپنے ملک کے لئے یہی لیدر کی چیزیں ہم امپورٹ کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اس طرح ہر سال عید الاضحی کے موقع پر قربانی کی کھالوں کا اربوں روپے کا کاروبار ہوتا تھا اب برائے نام رہ گیا آخر کیوں۔

ہم پچاس روپے والی لیدر کی ایک کی چین بھی چائنا سے امپورٹ کرتے ہیں کھالوں کے کاروبار سے وابستہ لاکھوں افراد عید قربان کے ان تین دنوں میں اچھی خاصی روٹی روزی کمالیتے تھے اب یہ حالت ہے کہ کھالیں لینے والا کوئی نہیں ہے اس بربادی کا زمہ دار کون ہے ہماری غلط معاشی پالیساں ہیں جو چیز ہمارے ملک میں بن رہی پیدا ہورہی ہے اس کی امپورٹ کی اجازت کیوں/

ہمیں تو زراعت کی تباہی کا رونا - رونا تھا اس کے بارے میں کچھ کہنے اور پوچھنے کی جسارت کر رہے تھے ہاں تو یہ تو سبھی اقرار کرتے ہیں زراعت کا پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ہے میں کہتا ہوں پاکستان کی معیشت کو زندہ بھی زراعت رکھا ہوا ہے کہ ڈائرکٹ یا ان ڈائرکٹ 60سے70فیصد پاکستانی لوگوں کی آمدنی کا دارومدار زراعت پر ہی منحصر ہے جس میں لائیواسٹاک ماہی گیری بھی شامل کرلیتے ہیں لیکن افسوس کہ پاکستانی آبادی کے ستر فیصد عوام کا گلہ گھونٹا جارہاہے ہے نہایت ہی افسوس کے ساتھ لکھنا پڑھ رہا ہے زراعت سے دشمنی کرنے میں کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہیے
اب یہ حالت فصل کاشت کرنے کے وقت پانی نہیں ملتا ہے آگر پانی مل جائے تو پھر بیج نہیں ہے اگر کہیں سے مل بھی جائے تو پھر کھاد غالب آخر کار کاشت کار کو مجبوراً بلیک مارکیٹ سے انتہائی مہنگے داموں بیج کھاد خرید کر کے فصل کاشت کرتا ہے۔
 
اب فصل تو کاشت کر لی لیکن پھرکیڑے مار زرعی ادویات مارکیٹ سے غائب کردی جاتیں ہیں جعلی دونمبر زرعی ادویات کی مارکیٹ وں میں بھر مار کردی جاتی ہے اسپرے کے وقت تو بازاروں میں بیشتر کاشت کاروں کو دونمبر کیڑے مار ادویات کا سامنا کرنا پڑتا ہے موسمی تبدیلیوں پانی کی کمی بیشی بارشوں سیلاب کی تباہ کاریوں سے کسی طرح سے خوش قسمتی سے کاشت کی گئی فصل بچ گئ اور کاشت کار مارکیٹ میں اپنی جناس لانے میں کامیاب ہو بھی گیا تو اب وہ بیچارہ آڑھتیوں کے رحم و کرم پر آجاتے ہیں وہی آڑھتی جس نے کھاد اور بیج یہ کہہ کر کئی گنا مہنگا دیا کہ مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے لہذا بلیک میں آپ کو خرید کر دیتا ہوں اس طرح جب کاشت کار کی باری آتی ہے تو یہی آڑھتی پھر یہ کہہ کر اپنی مرضی کا قیمت لگا لیتا ہے کہ اس وقت جنس کا خریدار کوئی نہیں ہے پہلے چیز ملتا نہیں تھا اب بھکتا ہے غرض کاشت کار بیچارہ فصل کاشت کرنے سے فصل بیچنے تک حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے دوسروں کے رحم و کرم پر رہتا ہے اس لیے وہ مجبوراً اونے پونے اپنی خون پسینےکی کمائی چھ ماہ کی عرق ریزی یو پھیکنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
 
ضرورت اس بات کی ہے اس ریڑھ کی ہڈی کی ہر طرح سے خیال رکھا جائے جسم کی اس قیمتی حصے کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے فوری طور زراعت دوست کسان دوست پالیسیوں کی سخت ضرورت ہے زرعی پیداوار بڑھانے کے اقدامات کےلئے بروقت کھاد معیاری بیج ملاوٹ سے پاک کیڑے مار ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ کھاد کی اسمگلنگ کو روکنے کے ساتھ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف موثر کارروائی کے ساتھ پورے ملک میں یکساں فراہمی کی اس سال ربیع کی کاشت کے لیے کھاد اور بیج کے سب سے زیادہ بلوچستان کا ہی زمیندار پریشان رہا کیونکہ بڑے پیمانے پر کھاد افغانستان اسمگل ہونے کی وجہ سے آئے روز سندھ انتظامیہ بلوچستان کی جانب کھاد کی ترسیل بند کر دیتے تھے جس سے بلوچستان کے زمیندار کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ یہ کام ملک کی باڈر پر ہونا چاہیے وہاں پر ٹرکوں کو پکڑ کر کھاد ضبط کر دینا چاہیے نہ کہ یین صوبائی ترسیل روکر کھاد کی مصنوعی قلت پیدا کی جائے۔

کاشت کاروں کی موثر رہنمائی مارکیٹ میں ڈیمانڈ اور سپلائی پر کڑی نظر رکھنے کی سخت ضرورت ہے تاکہ ضرورت کے مطابق مطلوبہ فصلیں کاشت کی جاسکیں طلب اور رسد میں توازن رہنے کی صورت میں نا صارفین پر قیمتوں کا زیادہ بوجھ پڑے اور نا ہی قیمتیں اتنی کم ہوں جس سے کاشت کار کا نقصان نہ ہو جائے

Waris dinari
About the Author: Waris dinari Read More Articles by Waris dinari: 8 Articles with 1932 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.