“ یہ سب صرف مسجدوں اور مدرسوں میں آخر کیوں “

میں اکثر بازار جانے سے کتراتا ہوں خاص کر جس طرح سے ہر جگہ رش بڑھتا جارہا ہے. ایسے ہی بازار بھی ان سے بچ نہ سکے. بچپن میں جب والدہ مرحومہ کے ساتھ بازار جاتا تو سوالے لیڈیز یا ان کے ساتھ ایک دو عدد بچے ہوا کرتے تھے. آدمی حضرات نہ ہونے کے برابر ہوتے تھے. مگر آج مجھے لیڈیز کم مرد حضرات زیادہ نظر آرہے تھے. اور جو خواتین بازار آئی ہویں تھیں اُن کے ساتھ مرد کم خادم حضرات زیادہ لگ رہے تھے. شاید زمانہ تبدیل ہوگیا ہمیں پتہ ہی نہیں چلا. شاپنگ بیگ کے ساتھ ساتھ بیچارے نے بچے کو بھی سنبھالا ہوا تھا. اور ہوا کی بیٹی کے پیچھے خادم کی طرح چل رہے تھے. کاش ماروی سُرمد یہ سب دیکھ رہی ہوتی تو اس کے کلیجہ کو کچھ ٹھنڈ پڑھاتے میرا جسم میری مرضی پر نہ سہی مگر آج کل کی خواتین انہیں انگلیوں پر تو چلارہی ہیں. بس پٹہ ڈالنے کی دیر ہے.
‏خیر مجھے نماز کے لیے مسجد کی تلاش تھی جب میں کچھ فاصلہ طے کرکے مجھے بازار کی ایک نکر پہ بریلوی برانڈ کی مسجد نظر آئی جس کی پیشانی پر " چامعہ مسجد غوثیہ رضویہ ، حنفی بریلوی" جلی حروف میں لکھا ہوا تھا. نماز ہوچکی تھی میں آگے دوسری مسجد تلاش کرتے ہوئے ‏بازار کے بیچوں بیچ چوک میں میں پہنچا تو اہل حدیثوں کی ایک بڑی اور عالیشان مسجد تھی جس کے ساتھ ایک مدرسہ بھی تھا
‏مسجد کے مرکزی دروازے پر گولائی کی شکل میں ایک لوہے کا بنا بورڈ لگا تھا جس پر" جامع مسجد و مدرسہ انوار توحید، اہلحدیث" تحریر تھا. اس میں تو نماز ختم ہوئے بھی آدھ گھنٹا ہوگیا تھا. میں جماعت کے چکر میں
‏تھوڑا آگے جا کر ایک ذیلی گلی کے اندر ایک امام بارگاہ تھی جس کے صدر دروازے پر "امام بارگاہ امام رضا علیہ السلام" کندہ کیا ہوا تھا. اس میں ابھی کافی دیر تھی جماعت ہونے میں یہ سوچتا ہوا کہ کوئی اور مسجد بھی مل جائے اور جماعت بھی اس ہی دوران اور آخر کار‏ بازار کے آخری سرے پر بلند میناروں والی ایک اور بڑی مسجد تھی کہ جس کا دروازہ دور سے نظر آتا تھا. اس مسجد کے دروازے پر " جامع مسجد عمر رضی اللہ عنہ ، حنفی دیوبندی" موٹے حروف میں لکھا گیا تھا. اس اللہ کا شکر ہے جماعت مل گئی جلدی جلدی وضو کرکے با جماعت نماز ادا کی نماز سے داغ ہونے کے بعد اللہ سے دُعایں کیں. جب گھر واپسی کے لیے مسجد سے باہر نکلا تو اچانک میرے دل میں ایک سنسنی سی کیفیت ہونے لگی کہ
‏بازار کی ایک نکر سے آخری سرے تک
‏کم از کم پانچ سو دکانیں تھیں
‏کسی دکان پر مگر
‏ " بریلوی جنرل سٹور"
‏" دیوبندی کلاتھ ہاؤس"
‏" اہل حدیث گارمنٹس"
‏" شیعہ ہارڈ ویئر ہاؤس"
‏نہیں لکھا ہوا تھا
‏فرقہ پرست اور متعصب مسلمانوں کا سارا تعصب میں نے صرف دین رسول ﷺ کے ساتھ دیکھا، اپنے کاروباروں کو کسی نے فرقہ پرستی کی غلاظت سے آلودہ نہیں کر رکھا تھا
‏جبکہ مسجدوں اور مدرسوں سے فرقہ واریت کی گندگی دور سے نظر آ رہی تھی
‏یہ مسلمان کتنے سمجھدار ہیں ناں ؟
‏یہ اللہ و رسول ﷺ کے نام پہ ایک نہیں ہو سکتے ، پیسوں کیلئے ایک ہو جاتے ہیں
‏کبھی کسی فرقہ پرست تاجر سے سنا کہ اس نے مخالف فرقے والے کا آرڈر نہ لیا ہو ؟
‏اسے سامان بیچنے سے انکار کیا ہو ؟
‏ہر گز نہیں
‏بزنس دینے والا شیعہ کافر نہیں ہے
‏نفع دینے والا وہابی بھی گستاخ نہیں ہے
‏گاہک کی صورت میں آئے تو دیوبندی بھی خارجی تکفیری نہیں ہے
‏اور پکا گاہک ہو تو بریلوی بھی مشرک نہیں ہے
‏یہ سب تماشے صرف مسجدوں اور مدرسوں میں کرنے کیلئے ہیں
‏جہاں مخالف مسلک کا بندہ نماز پڑھنے آ جائے تو اس کے جانے کے بعد مسجد دھوئی جاتی ہے
‏اے عجیب و غریب مسلمانو !
‏اللہ کو کیا سمجھتے ہو ؟
‏مسجد تو صرف وہی ہے
‏جو نبی کریم ﷺ کے طریقے پر " مسجد نبوی" کی طرز پر بنی ہو
‏یہ تمہاری فرقوں کے ناموں پہ بنی مسجدیں نہیں ہیں
‏یہ تمہارے فرقوں کی عبادت گاہیں ہیں
‏جہاں پر تم اللہ کی نہیں
‏اپنے فرقوں کی عبادت کرتے ہو
‏اور خود کو دھوکا دیتے ہو.

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 310 Articles with 114765 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.