یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت، عالمی معیشت کی بحالی نازک اور سست ہے
اور اس میں رفتار کا فقدان ہے۔ایسے میں ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک کے درمیان
ترقی کا فرق بڑھتا جا رہا ہے اور عالمی ترقی پر جغرافیائی سیاسی تنازعات کے اثرات
بھی تیزی سے واضح ہو رہے ہیں۔اسی تناظر میں ابھی حال ہی میں ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو
ای ایف) کا سالانہ اجلاس 2024 سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقد ہوا جس میں چین کی
معیشت کو مرکزی حیثیت حاصل رہی۔ سالانہ اجلاس کا موضوع "اعتماد کی تعمیر نو" تھا جس
میں 120 سے زائد ممالک اور خطوں کے 2800 سے زائد نمائندگان جمع ہوئے۔اس سالانہ
سرگرمی کا مشترکہ مقصد عالمی اقتصادی گورننس کو فروغ دینا اور عالمی معیشت کو
مشکلات پر قابو پانے اور روشن مستقبل کی جانب گامزن کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔
شرکاء نے گزشتہ دو سالوں کے دوران چین کی معیشت اور کاروباری اداروں کی بڑھتی ہوئی
لچک کی فعال طور پر تعریف کی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ چین کی کوششوں سے عالمی
اقتصادی ترقی اور روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔اس دوران چین کی جانب سے اعلیٰ
سطحی کھلے پن کے حصول کو بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی ترقی کے فروغ میں مثبت
اثرات کے طور پر دیکھا گیا۔ شرکاء نے وسیع پیمانے پر تسلیم کیا کہ عالمی اعتماد کی
کمی کو دور کرنے میں چین کا کردار ناگزیر ہے۔
وسیع تناظر میں چین نے عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں ہمیشہ ورلڈ اکنامک فورم
کے ساتھ تعاون کیا ہے۔ اقتصادی گلوبلائزیشن کو فروغ دینے اور حقیقی کثیر الجہتی کو
برقرار رکھنے کے بارے میں چین کے نظریات کو ڈبلیو ای ایف کے پلیٹ فارم پر بیان کیا
گیا ہے ،جو عالمی چیلنجوں سے نمٹنے میں گہری عملی اہمیت رکھتے ہیں۔اپنی معیشت کی
اعلیٰ معیار کی ترقی کے لئے جدوجہد کرتے ہوئے ، چین ہمیشہ ایک کھلی عالمی معیشت کو
فروغ دینے کے لئے مخلصانہ طور پر پرعزم رہا ہے اور عالمی اقتصادی گورننس کو بہتر
بنانے کے لئے زبردست کوششیں کی ہیں۔
دنیا دیکھ سکتی ہے کہ چین کی معیشت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، جو عالمی اقتصادی ترقی
کے لئے مستقل مضبوط تحریک فراہم کر رہی ہے. گزشتہ برسوں کے دوران عالمی اقتصادی
ترقی میں چین کا حصہ تقریباً 30 فیصد رہا ہے۔ 2023 میں چین کی معیشت نے جی ڈی پی
میں سال بہ سال 5.2 فیصد اضافے کے ساتھ مثبت مجموعی نمو دکھائی۔ بین الاقوامی ذرائع
ابلاغ کی جانب سے بارہا اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ چین کی اقتصادی ترقی کی شرح
دنیا کی بڑی معیشتوں میں سرفہرست ہے۔
چین نے صنعتی بنیاد، پیداواری عوامل اور جدت طرازی کی صلاحیت کے لحاظ سے مضبوط اور
ٹھوس بنیادیں قائم کی ہیں۔ اعلیٰ معیاری ترقی کی حمایت کرنے والے سازگار حالات
تشکیل دیے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ملک کی طویل مدتی ترقی کا مجموعی رجحان کبھی تبدیل
نہیں ہوا ہے۔دوسری جانب ،چین کی صحت مند معاشی ترقی دنیا کے دیگر حصوں پر بہت مثبت
اثرات مرتب کرتی ہے کیونکہ چین کھلے پن کے لئے پختہ عزم رکھتا ہے ، اور دنیا کے لئے
اپنے مواقع شیئر کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ چین 140 سے زائد ممالک اور خطوں کا ایک
اہم تجارتی شراکت دار ہے ، جس کی مجموعی ٹیرف کی سطح 7.3 فیصد تک کم کردی گئی ہے ،
جو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے ترقی یافتہ ممبروں کے برابر ہے۔ایک ایسے وقت میں جب
عالمی طلب ناکافی ہے، اور مارکیٹ وسائل محدود ہیں، چینی مارکیٹ اپنے وسیع حجم اور
بڑھتی ہوئی گہرائی کے ساتھ مجموعی عالمی طلب کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی
ہے۔
عالمی معاشی سرگرمیوں کو رواں رکھنے کی بات کی جائے توچین ملک میں سرمایہ کاری جاری
رکھنے کے لئے غیر ملکی کمپنیوں کا گرمجوشی سے خیرمقدم کررہا ہے اور ایک فرسٹ کلاس
کاروباری ماحول پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہے جو مارکیٹ ، قانون اور عالمی پایے پر
مبنی ہو۔ چین ادارہ جاتی کھلے پن کو مسلسل وسعت دے رہا ہے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے
لئے منفی فہرست کو کم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں غیر ملکی
سرمایہ کاری کی رسائی پر پابندیاں ختم کر رہا ہے، اور غیر ملکی کاروباری اداروں کے
ساتھ احسن سلوک کی ضمانت دے رہا ہے.اسی طرح چین ، دنیا بھر کے لوگوں کے بہترین مفاد
میں اقتصادی گلوبلائزیشن کو فروغ دینے کے لئے ، عالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع
اقتصادی عالمگیریت کی مسلسل حمایت کر رہا ہے۔چین کے نزدیک ، عالمی سطح پر فائدہ مند
اور جامع اقتصادی گلوبلائزیشن کا مطلب تمام ممالک، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی
مشترکہ ضروریات کو پورا کرنا، وسائل کی عالمی تقسیم کے نتیجے میں ممالک کے درمیان
اور ان کے اندر ترقیاتی عدم توازن کو مناسب طریقے سے حل کرنا ہے۔
لہذا ، بین الاقوامی برادری کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ عدم گلوبلائزیشن اور سلامتی
کے تصور کا غلط استعمال کرنے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کرے، ہر قسم کی یکطرفہ
اور تحفظ پسندی کی مخالفت کرے، تجارت اور سرمایہ کاری کی لبرلائزیشن اور سہولت کاری
کو مضبوطی سے فروغ دے، عالمی معیشت کی صحت مند ترقی میں رکاوٹ بننے والے ساختی
مسائل پر قابو پائے، اور معاشی گلوبلائزیشن کو زیادہ کھلا، جامع ، متوازن اور سب کے
لئے فائدہ مند بنائے، اسی میں بنی نوع انسان کے لیے مجموعی ثمرات مضمر ہیں۔
|