ابھی حال ہی میں چین میں ورلڈ ڈیجیٹل ایجوکیشن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ، جس کا مقصد ڈیجیٹل تعلیم میں بین الاقوامی تبادلوں کے لئے ایک اعلیٰ سطحی پلیٹ فارم تشکیل دینا رہا۔"ڈیجیٹل تعلیم: ایپلی کیشن، شیئرنگ اور جدت طرازی" کے موضوع کے تحت منعقدہ،اس تین روزہ عالمی تقریب ایک عالمی ڈیجیٹل ایجوکیشن الائنس کی تشکیل اور چین کی اسمارٹ ایجوکیشن کے بین الاقوامی ورژن کے اجراء کا مشاہدہ کیا گیا ، جو ڈیجیٹل تعلیم پر عوامی خدمات کے لئے ایک پلیٹ فارم ہے.رواں سال کی کانفرنس میں اساتذہ کی ڈیجیٹل خواندگی اور قابلیت کو بہتر بنانے، تعلیمی ڈیجیٹلائزیشن اور سیکھنے والے معاشرے کی تعمیر، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل اخلاقیات کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل تعلیم کی نگرانی جیسے کلیدی موضوعات پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا گیا اور ماہرین نے کھل کر اظہار خیال کیا۔کانفرنس میں دنیا بھر میں ڈیجیٹل تعلیم کے معاملات کا مجموعہ، عالمی ڈیجیٹل تعلیم کی ترقی کے بارے میں ایک انڈیکس، اور ڈیجیٹل تعلیم پر ایک انیشی ایٹو بھی جاری کیا گیا۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ چین میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مختلف جہتوں کی تیزرفتار ترقی کے ساتھ حالیہ برسوں میں ، چین نے تعلیمی ڈیجیٹلائزیشن کے اسٹریٹجک ایکشن کو فعال طور پر فروغ دیا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی تعلیمی اور تدریسی وسائل کی لائبریری تعمیر کی ہے۔ ملک کی جانب سےتعلیمی ڈیجیٹلائزیشن کے لئے معیارات اور خصوصیات کا ایک سلسلہ جاری کیا گیا ہے ، اور عالمی ڈیجیٹل تعلیم کی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کیا گیا ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسز اور اوپن آن لائن کورس کے شرکاء کی تعداد دونوں میں عالمی سطح پر پہلے نمبر پر ہے۔ چین میں دستیاب ایسے کورسز کی تعداد تقریباً 77 ہزارسے تجاوز کر چکی ہے اور ان کورسز سے اب تک مقامی سطح پر 1.2 بلین سے زیادہ افراد استفادہ کر چکے ہیں۔اسی طرح بہت سے چینی کورسز دنیا بھر میں سیکھنے والوں کے لئے بھی دستیاب ہیں۔چین کے نزدیک ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز زندگی بھر تعلیم کی ترقی کو فروغ دیتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ 2023 کے آخر تک ، چین کا لائف لانگ تعلیمی آن لائن پلیٹ فارم ایک ملین سے زیادہ آن لائن وسائل اپ لوڈ کر چکا ہے ، جسے 36 ملین سے زیادہ وزٹ پہلے ہی موصول ہو چکے ہیں۔
حالیہ برسوں میں، چین نے اسکولوں میں ڈیجیٹل تدریس کے لئے سہولیات کو اپ گریڈ کیا ہے.ملک بھر کے تمام پرائمری اور مڈل اسکولوں کی انٹرنیٹ تک رسائی ہے، جبکہ 2012 میں یہ شرح صرف 25 فیصد تھی۔ مزید برآں، اسکولوں کو وائرلیس نیٹ ورک اور ملٹی میڈیا کلاس رومز سے آراستہ کیا گیا ہے۔مارچ 2022 میں چین نے ، "اسمارٹ ایجوکیشن آف چائنا" کے نام سے ایک عوامی آن لائن سروس پلیٹ فارم باضابطہ طور پر لانچ کیا تھا ، جس میں تعلیم ، تدریس ، اسکول گورننس اور تعلیمی جدت طرازی جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ یہ پلیٹ فارم ملک کے نسبتاً کم ترقی یافتہ وسطی اور مغربی حصوں میں دیہی پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں کے لئے اعلیٰ معیار کے تعلیمی وسائل تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ ساتھ ساتھ یہ ملک بھر کی جامعات کے مابین معیاری وسائل کا اشتراک کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔
آج ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی مدد سے چین کے مختلف صوبوں کے طلباء ایک دوسرے سے سیکھتے ہوئے کئی اختراعی منصوبوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ڈیجیٹل سمولیشن اور ورچوئل رئیلٹی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے، کلاس روم میں اسمبلی سائٹ کی نمائندگی ممکن ہو چکی ہے اور فائیو جی کے ذریعے مختلف مقامات پر طلباء ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرسکتے ہیں۔اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا ہے کہ چین میں بڑے پیمانے پر اوپن آن لائن کورسز کو بھی نمایاں انداز سے فروغ ملا ہے۔2013 کے بعد سے ،ڈیجیٹل تعلیم کی اس نئی شکل نے بے شمار طلباء کو مفت تعلیم فراہم کی ہے اور آج اس کا دائرہ کار چین بھر تک پھیل چکا ہے۔
|