شفاف انتخابات

احمد جلدی اٹھو ووٹ دینے نہیں جانا سردی کی صبح کمبل میں دبکے احمد کو اسکی امی کی آواز آتی ہے۔احمد یونیورسٹی کا طالب علم ہے عام انتخابات میں پہلی بار ووٹ دینے جارہا ہے۔احمد پچھلی حکومت کی کارکردگی سے خاطر خواہ مطمئن نہیں اسکی امیدیں نئی جماعت سے وابسطہ ہیں۔۔
پھر احمد نے ہر سیاسی جماعت کے جلسے میں شرکت کی سب کے منشور پڑھے۔
خدا کا شکر ہے الیکشن کا دن آہی گیا اب ابو بھی کمرے میں داخل ہوگئے
ارے بیگم اب کی بار تو سب ہی سیاسی جماعتوں نے خوب کمپین چلائی ہے اور میں پولنگ بوتھ دیکھ کر آیا ہوں عوام کا جم غفیر ہے۔
سیکورٹی کی کیا صورتحال ہے میں اور باجی ساتھ ہی چلیں ووٹ دینے۔
ارے بیگم سیکورٹی کی کیا پریشانی ہماری پولیس ہے نا گلی چوراہوں پر موجود ہے تم بے فکر رہو تیار ہوجائو
ابو پچھلے کئی الیکشن سے سابقہ حکمران جماعت کو ووٹ دیتے آئے ہیں اور اب بھی انھیں سے پرامید ہیں۔۔
ناشتہ باہر سے لاکر کریں گے آج چلو اب ابو گھر کو تالا لگاتے ہوئے کہتے۔
ارے بھائی ابکی بار ہم آپکو جیتنے نہیں دیں گے پیچھے سے پڑوسی جمال دین نے ہنستے ہوئے کہا۔۔
جمال دین کی امیدیں بھی نئی جماعت سے وابستہ ہیں۔
ارے کوئی گل نہیں جمال دین ساری جماعتیں اپنی ہیں اور سبھی تو ملک کا بھلا چاہتی۔اب عوام جسے بھی جتوانا چاہے اسکی مرضی۔تم ووٹ دینے نہیں گئے
ابو جملہ سے جملہ ملاکر بولے
ارے بھائی ہم تو صبح ہی دے آئے۔
ارے واہ زبردست۔۔
سنیں!!! یہ فوج یہاں کیا کرہی
امی کی آواز نے سب کو خاموش کردیا
ارے بیگم تم بھی پاگل ہو فوج کا الیکشن میں کیا کام۔۔ کہاں ہے۔وہ دیکھیں۔۔
وہ ارے وہ تو اسکائوٹس ہیں ہمارے ہی بچے ہیں والینٹر ہیں یہ ووٹ دینے آنے والوں کو پانی پلارہے تم بھی نا کچھ بھی کہتی ہو
ہماری فوج تو ہمارا فخر ہے ہماری سرحدوں کی محافظ ہماری دفاع میں مصروف
آج تو وہ بھی خوش ہیں ابو نئی حکومت سے انھیں بھی امیدیں ہیں نا
میں سر بجستہ سر ہلا کر بولا!!
ارے بیٹا فوج اور عوام دو جسم اک جان ہوتے ہیں وہ جانتے حکومت کوئی بھی ہو ہمارا کام تو سرحدوں کا دفاع ہے جسے مضبوط ہر حکمران بنانا چاہتا ہے۔حکومت کسی کی بھی ہو انہیں کیا یہ تو بس عوام کا حق ہے کہ جسے چاہے انھیں چن لے۔۔
چلو اب جلدی چلو۔۔۔

احمد احمد احمد کیا سوتے ہی رہوگے اٹھو اور میں جلدی سے اٹھا تو دیکھا سب ناشتے پر ویٹ کرہے، میں نے کہا ووٹ دینے نہیں جارہے ابو نے کہا ہمارے ووٹ کا کہاں اثر ہوتا باہر ان لوگوں نے پہلے ہی اپنےجوان کھڑے کئے ہوئے ہیں۔
کون ابو میں نے کہا ارے پاگل ہوگئے تم تو وہی جو ہر الیکشن سے پہلے مقبول سیاسی لیڈر کو گناہگار بناکے جیل میں ڈال دیتے ہیں۔۔
اچھا۔۔۔۔۔۔میں نے لمبی سانس لے کر کہا اور یعنی یہ سب خواب تھا ارے میں بھی بھول گیا ہم پاکستان میں ہیں یہاں شفاف انتخابات اک خواب ہی ہیں

Taimoor
About the Author: Taimoor Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.