وکی لیکس اور 12 مئی کے حوالے سے ایک خط

وکی لیکس کے تازہ ترین انکشافات جو اس نے سانحہ 12 مئی اور فاروق ستار کے حوالے سے کئے ہیں، اس کے متعلق کراچی سے ایک دوست نے ایک ای میل کی جو انتہائی درد بھری ہونے کے ساتھ ساتھ ہماری حکومتوں، عوام اور خصوصاً موجودہ عدلیہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ میں اپنی جانب سے کسی تبصرے کے بغیر وہ خط قارئین کی خدمت میں پیش کررہا ہوں لیکن ان صاحب کا نام ”سکیورٹی“ کی وجہ سے نہیں لکھ رہا تاکہ ان پر پھر کوئی نئی ”آفت“ وارد نہ ہوجائے....!

محترمی فیضی صاحب! السلام علیکم۔ امید ہے آپ لاہور میں خیریت سے ہوں گے ، سیاسی جماعتوں اور ڈینگی کی شر انگیزیوں سے محفوظ و مامون ہوں گے۔ آج ہی وکی لیکس نے سانحہ 12 مئی کے حوالے سے فاروق ستار کی کراچی میں امریکی قونصل خانے کے ناظم الامور پیٹر بوڈ ے سے 17 مئی 2007 کو ہونے والی 40 منٹ کی گفتگو کا راز فاش کیا ہے۔ کوئی اگر وکی لیکس کی گوہر افشانیوں سے اتفاق نہ بھی کرے تو بھی حقائق نہیں بدل سکتے۔ فاروق ستار کی مبینہ گفتگو سے صاف ظاہر ہے کہ مشرف، ایجنسیوں اور وڈیروں کے ساتھ ایم کیو ایم کے عسکری گروپ کے لوگ اس سارے فساد میں شامل تھے، دن دیہاڑے پچاس سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جن میں سے کچھ سفاکانہ واقعات کا میں عینی شاہد بھی ہوں کیونکہ میرا گھر ایک بلڈنگ کی دسویں منزل پر ہے جہاں سے میں نے خود اپنے موبائل سے کچھ فوٹیج بھی حاصل کئے تھے جو میں نے 12 مئی کے بعد آپکی کراچی آمد پر آپکو دکھائے بھی تھے۔ مجھے پتہ ہے کہ اس دن کراچی کے باسیوں پر کس طرح کی قیامت ڈھائی گئی تھی، مجھے اس دن کا ایک ایک لمحہ آج بھی یاد ہے ,وہ پچاس سے زائد لوگ جو اس ملک کے چیف جسٹس کا استقبال کرنا چاہتے تھے، جو یہ بتانا چاہتے تھے کہ صرف وکلاءہی نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کی اکثریت مشرف کی پالیسیوں اور اس کی امریکی کاسہ لیسی کی مخالف ہے، یہ وہ لوگ تھے جو نہتے اپنی جانیں ہتھیلیوں پر رکھ کر اور خود کفن پہن کر باہر نکلے تھے، اب کئی جماعتیں ان شہداءکا کریڈٹ لینے کی کوشش کررہی ہیں لیکن فیضی صاحب! وہ سب عام لوگ تھے اس لئے نہ تو کسی کے کان پر جوں رینگی اور نہ ان کے خون کا آج تک حساب لیا گیا ہے۔

آپ کو یقیناً یاد ہوگا کہ اسی دن شام کو مشرف نے اسلام آباد میں مکے لہرا کر اس بات کا اظہار کردیا تھا کہ وہ ظلم و بربریت اسی کے ایماء پر کی گئی تھی، فاروق ستار صاحب نے تو متحدہ کے ”کچھ“ کارکنوں کے شامل ہونے کا اقرار کیا ہے لیکن وہ وقت دور نہیں جب ان کا پورا ایمان جاگے گا اور وہ اپنی زندگی و موت کو کسی ”تھنڈر سکواڈ“ یا کسی ”بھائی“ کے ہاتھوں میں نہیں بلکہ اللہ وحدہ لاشریک کے ہاتھوں میں سمجھیں گے تو اس دن وہ ضرور بتائیں گے کہ سب کچھ ایک وردی پوش آمر اور ایک سیاسی عسکری جماعت کے بیرون ملک مقیم قائد کے کہنے پر ہوا تھا، جس کو یہ ٹاسک سونپا گیا تھا کہ کسی بھی طریقہ سے چیف جسٹس کو کراچی کی سڑکوں سے دور رکھنا ہے چاہے اس کے لئے کراچی جو کہ کبھی عروس البلاد ہوا کرتا تھا، اسی کراچی کی سڑکوں کو انسانی خون سے رنگین کرنا پڑے۔ میں اور میرے جیسے کروڑوں لوگ یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ بے شک کراچی سمیت پورے پاکستان میں وکلاءپر ظلم و تشدد کیا گیا، ان پر بربریت کی انتہاءکردی گئی لیکن اگر صرف کراچی کو سامنے رکھا جائے اور 12 مئی کی بات کی جائے تو اس دن کے شہداءمیں شائد ہی کوئی وکیل شامل ہو، تو کیا ہم یہ سمجھیں کہ 12 مئی کے واقعات کا از خود نوٹس اس لئے نہیں لیا گیا کہ اس میں عام آدمی شہید ہوئے تھے، کیا کسی ایک بھی بے گناہ کا خون حاکم وقت اور منصف اعلیٰ کو اللہ کے حضور رسوا نہ کردے گا اگر اس کو انصاف نہ دیا جائے گا، میں آپ کے توسط سے چیف جسٹس آف پاکستان سے یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ کہاں گئے آپ کے وہ شاہین جو یہ کہتے تھے کہ ہم اس ملک کی تقدیر بدلیں گے، کہاں گئے وہ وکیل صاحب جو اپنے بالوں کو لہرا کر وکلاءکے لہو کو گرمایا کرتے تھے، کہاں گئے وہ وکیل صاحب جو یہ کہا کرتے تھے کہ ”ریاست ہوگی ماں کے جیسی“اور جناب والا! آپ کراچی آئے، بہت اچھا کیا، یقیناً قابل ستائش ہے لیکن حضور اگر جان کی امان پاﺅں تو عرض کروں کہ جس طرح ذوالفقار مرزا نے کوئی نئی بات نہیں کی سوائے قرآن کریم کو سر پر اٹھا کر لوگوں کو یقین دلانے کی کوشش کی اسی طرح فاروق ستار نے بھی کوئی نئی بات نہیں کی، یہ سب کچھ ”اوپن سیکرٹس“ ہیں، بات بھی آج کی نہیں ہے لیکن اب تو کھل کر سامنے آگئی ہے کہ 12 مئی کی قتل و غارت گری میں مشرف، آئی ایس آئی، وڈیرے اور ایم کیو ایم شامل تھی، آپ بتائیں آپ نے ان بے قصور لوگوں کو انصاف فراہم کرنے کے لئے کیا کاروائی کی ہے، مشرف آپکے سامنے یہاں سے بھاگ گیا، ایم کیو ایم ابھی تک اسی کام میں مشغول ہے، وڈیرے ویسے ہی شان سے دندناتے پھرتے ہیں، جناب چیف جسٹس صاحب! آپ بے شک اس ملک کا سرمایہ ہیں، آپ بہت اچھے کام کررہے ہیں لیکن آپ کے سارے اچھے کاموں کا شائد آپکو کوئی صلہ نہ ملے، اللہ سے کوئی اجر نہ ملے، آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہ ہو اگر آپ نے 12 مئی کے شہداءکا قصاص نہ لیا، ایک بھی بے گناہ کا خون آپ کو اللہ کا مجرم بنانے کے لئے کافی ہوگا اور آپ تو خود اتنے بڑے منصف اور عادل ہیں، آپ سے زیادہ کون جانتا ہے کہ اللہ کی پکڑ بہت شدید ہوگی، جناب والا! آپ کے پاس تو قوت فیصلہ ہے، جیسے آپ ایک وردی پوش آمر کے سامنے ڈٹ گئے تھے ویسے ہی ایک ”بہروپئے“ کے سامنے بھی ڈٹ جائیں، پوری قوم پہلے بھی آپ کے ساتھ تھی اور انشاءاللہ اب بھی آپکے ساتھ ہوگی، ہم کراچی کے لوگ اپنے ان پچاس سے زائد معصوم اور بے گناہ بھائیوں کا قصاص چاہتے ہیں اور اللہ کا فرمان ہے کہ ”قصاص میں زندگی ہے“

فیضی صاحب! میں لکھنا تو بہت کچھ چاہتا ہوں لیکن میرے آنسوﺅں نے میری نظر کو روک لیا ہے، مجھے ان معصوموں کی کراہیں اور چیخیں سنائی دے رہی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ان شہداءکی نظریں پوری قوم اور خصوصاً وکلاءاور چیف جسٹس پر لگی ہیں کہ پورے ملک کی تقدیر بدلنے والے اور پورے ملک کو انصاف دینے والے کب ان کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، آپ تو خود وکیل ہیں، خدارا اپنے کراچی کے وکیل بھائیوں کو ہی کہیں، لاہور کے ان غیور وکیلوں کو سمجھائیں کہ اگر ان دونوں شہروں کے وکیل ہی 12 مئی کے شہداء کے قصاص کے لئے اٹھ کھڑے ہوں تو شائد یہ ایک بار پھر کوئی تحریک برپا کردیں، شائد چیف صاحب بھی نوٹس لینے پر مجبور ہوجائیں، شائد ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے، شائد اہلیان کراچی بھی کسی دن سکون کی نیند سو سکیں....!
والسلام آپکا بھائی
Mudassar Faizi
About the Author: Mudassar Faizi Read More Articles by Mudassar Faizi: 212 Articles with 207417 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.