انتظار تھاجس کا یہ وہ سحر تو نہیں

انتظار تھاجس کا یہ وہ سحر تو نہیں

انتظار تھاجس کا یہ وہ سحر تو نہیں

انتظار تھاجس کا یہ وہ سحر تو نہیں

تحریر وارث دیناری
احمد فراز نے کیا خوب کہا کہ
یو ہی موسم کی ادا دیکھ کر یاد آیا
کس قدرجلد بدل جاتے ہیں انساں جاناں
آج مجھے وہ فلمی سونگ یاد آیا جس کے بول کچھ اس طرح کے ہیں
دنیا کی طرح رسموں کی طرح وعدوں کی طرح قسموں کی طرح موسم کی طرح کہیں تم تو بدل نہیں جاؤگے میں نے دیکھا لمحوں میں لوگوں کو بدلتے ویسے تو رنگ بدلنے میں گرگٹ مشہور ہے لیکن الیکشن 2024میں جس طرح لوگوں نے رنگ بد لا اس کی شاید کہیں پر کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔
 
آج عوامی مزاج اور حکومتی مزاج میں فرق کا سب کو علم ہوگیا بلکہ اب تو یہ فرق بہت صاف اور واضح ہو گیا ہے میں نے دیکھا کہ بہت بڑا ووٹ بینک رکھنے کے دعویداروں کے داؤں کا آج پول کھول گیا عوام کے فیصلے کے احترام اور اعتراف کرنے والوں کے چہرے بھی لوگوں کے سامنے آگئے ہیں کہ قول و فعل میں کس طرح کا تضاد پایا جاتا ہے آج میں نے دیکھا کہ انتخابی مہم کے دوران اپنی گاڑیوں گھروں دکانوں پر اپنے پسندیدہ امیدوار کے پوسٹرز لگانے والوں کا حال جیسے انتخابی نتائج موصول ہوتے ہی اپنی گاڑیوں گھروں دوکانوں سے ہارنے والے امیدوار کے پوسٹرز بینرز اسٹیکرز اتارنے پر ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کیا گیا جتنے والے امیدوار کے بینرز اور اسٹیکرز کو مزید نمایاں کرکے لگانے والوں کی کوئی کمی نہیں رہی بحیثیت صحافی کئی امیدواروں کے جلسوں کارنر میٹنگوں میں جانے کا اتفاق ہوتا رہا ہر جگہ وہی چہرے نظر آتے تھے ایک امیدوار کو ایک بھائی سپورٹ کررہا تھا دوسرے امیدوار کو دوسرا بھائی یہاں تک باپ ایک کے ساتھ تو بیٹا دوسرے کے ساتھ میں نے یہ بھی دیکھا کہ کارنر میٹنگز میں لوگ اپنے دوستوں رشتہِ داروں کو کئی کئی بار فون کرکے پروگرام میں شرکت کرنےکی خاطر منت سماجت کرتے کہ آپ کی شرکت تو ہر حال میں لازمی ہے آپ کے بغیر یہ میٹنگ مکمل نہیں ہوگی اس طرح کے جملے کہہ کر یار دوستوں عزیزوں اقارب کو کارنر میٹنگز میں آنے پر پر آمادہ کرتے تھے تاکہ لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت کو امیدوار کے سامنے اپنا ووٹ بینک کے طور پر ظاہرکرتے رہے لیکن جب جیتنے والے امیدوار کو مبارکباد دینے کا وقت آیا تو اس وقت کوئی دوست رشتہِ دار یاد تک نہیں آئے کیونکہ نمبر تو اپنے ہی بنانے ہیں کسی دوسرے کو یہ کریڈٹ کیوں دیاجائےاس طرح کے مناظر اور اس طرح کی سوچ رکھنے والے آپ کو ہر جگہ ہر علاقے میں ملیں گے یہ صرف اس بار نہیں ہوا ہر بار ایسا ہی ہوتا آیا ہے گو کہ عوامی مینڈیٹ چورانے کا سلسلہ بہت ہی پرانا ہے اس عمل کے کرداروں کے چہرے اس وقت بہت ہی دھندلا سا لگتے تھے جس سے بہت کم لوگوں کو ان کے کارستانیوں کا علم رہتا تھا لیکن اب دنیا ایک گلوبل ولیج میں تبدیل ہوگیا ہے اب کوئی بات کسی سے زیادہ دیر پوشیدہ نہیں رہ سکتی ہے اب صرف پی ٹی وی نہیں ہے اب مخصوص اور محدود تعداد میں صرف منظور نظر صحافی بھی نہیں رہے اب عام والے ٹیپ ریکارڈر کیمرے نہیں رہے ان کی جگہ پر جدید ڈیجیٹل کیمروں اور موبائل فون نے لے لی ہے لہذا آپ کسی بھی عمل کو زیادہ دیر تک پوشیدہ نہیں رکھ سکتے ہو جب آپ کا ہر عمل کچھ ہی دیر میں لوگوں کے سامنے آ ہی جاتا ہے تو اس طرح کے ڈرامے بازی کرنے کا فائدہ تو کچھ بھی نہیں ہوتا تاہم اس سے ہمارے ملک کا معاشرے کا نہ صرف نقصان ہوتا ہے بلکہ دنیا بھر میں ہماری جگ ہنسائی رسوائی کا سبب بنتی ہیں میری طرح ہر پاکستانی کو نہرو کے طنز کا وہ نشتر یاد ہے اس نے کہا تھا
میں اپنی دھوتی نہیں بدلتا ہوں۔

کہ پاکستان میں وزیراعظم بدل دیا جاتاہے 2024 کے انتخابات کے نتائج سے ارباب اختیار کا کردار لوگوں کے رویوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم اس وقت کہاں پر کھڑے ہیں جبکہ ہمارے پڑوسی اور دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی دنیا بھر میں ہماری صاف وشفاف غیر جانبدارانہ انتخابات کے چرچے ہو رہے ہیں ترقی یافتہ جمہوریت پسند ممالک کی جانب سے نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کو مبارکبادی کے پیغامات آرہے ہیں اور وہ حکومت پاکستان سے یہ ڈیمانڈ بھی کررہے ہیں کررہے ہیں کہ ایسے ایماندار آر او ڈی آر او کی خدمات ہمیں بھی دی جائے تاکہ ہم بھی اسی طرح کے صاف شفاف انتخابات کا انعقاد کر سکیں جبکہ بلوچستان سمیت ملک کے بیشتر علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہےاس وقت کئی علاقوں کا بڑے شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہے 2024 کے انتخابات کے نتائج دیکھ کر ہر باشعور پڑھا لکھا ووٹر آج یہ کہہ رہا ہے
یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں-جس کی آرزو لے چلے تھے ہم

Waris dinari
About the Author: Waris dinari Read More Articles by Waris dinari: 8 Articles with 1930 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.