پرانا چورن نئی پیکینگ میں

محترم ناظرین کو میرا سلام !
٨ فروری ٢٠٢٤ پاکستان میں الیکشن ہوئے اور سب نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ نکلو پاکستان کے لیے کسی نجی چینل سے یہ لوگو بھی لگایا گیا اور کسی چینل کی طرف سے ووٹ ضروری ہے پاکستان کے لیے اس کا بھی کافی بار اشہتار چلایا گیا ۔ سب جانتے تھے کہ اس الیکشن کا رزلٹ کیا ہو گا ۔ لیکن نہیں ایک امید کی کرن جو باقی تھی جس کو کسی نے بجھنے نہیں دیا تھا کہ کاش ایسا ہو جائے اور رزلٹ مختلف نوعیت کا ہو جائے سب سے الگ سب کو حیران کر دینے والا رزلٹ ۔ رات کے گیارہ بجے تک رزلٹ واقعی حیران کر دینے والا تھا جو کچھ میڈیا میں دکھایا جا رہا تھا لیکن پھر اُس کے بعد کافی حیران کر دینے والا سین کا آغاز ہوتا ہے ۔ رزلت آنا سست ہو جاتا ہے اور رزلٹ مکمل ہونے میں ایک نہیں تین دن لگ جاتے ہیں اور رزلٹ مکمل ہو جاتا ہے اور پتہ چلتا ہے کہ جیسے آپ نے سوچا ویسے ہی ہوا ہے حیران کر دینے والا رزلٹ ۔ ٢٠١٨ میں آر ڈی ایس پر الزام لگا کہ وہ سسٹم بیٹھ گیا ہے ۔ اور اب موبائل اور انٹر نیٹ پر الزام لگا کہ ان کی بندش کی وجہ سے اتنا وقت لگ گیا جس کے لیے ہم معذرت خواہ ہیں ۔ ویسے ہم معذرت خواہ کافی سالوں سے ہیں لگ بھگ ٧٥ سال ہو چکے ہیں معذرت خواہ ہونے سے ۔ میرے پیارے ناظرین اب کیا کہہ جائے اور کیا بولا جائے حسب روایت وہی ہو گا جس کا سب کو پتہ ہے ۔ کون وزیر اعظم ، کون وزیر خارجہ ، کون وزیر قانون، کون وزیر دفاع ۔ کس صوبے میں کون ہو گا یہ بھی پہلے سے ہی سب کو پتہ تھا ۔ لیکن نہیں ابھی نہیں ابھی تو کہانی میں ٹوسٹ آنی ہے ۔ کچھ ٹھیک کچھ خراب کوئی کہے گا پاکستان کے لیے سمجھوتا کرنا پڑا ۔ کوئی کہے گا معشیت کا بہت برا حال ہے ۔ اس کے لیے ہم سب کو مل کر کام کرنا پڑے گا ۔ اب دو ہفتے تک میڈیا پر کرسی دکھائی جائے گی اور بڑا سا سوالیہ نشان ہو گا ۔ کون بنے گا وزیر اعظم ۔۔۔ کون بنے گا پنجاب ، کے پی کے ، سندھ ، بلو چستان کا وزیر اعلیٰ ۔ روز رات کو تبصرے ہو گے سب تجزیہ نگار نہایت مہارت سے اپنے تجزیے پیش کریں گے ۔ جب کہ پوری قوم جانتی ہے کہانی میں آگے کیا آئے گا اور اس کا انجام کیا ہے ۔ پر نہیں کبھی ایسا ہوا ہے کبھی نہیں شام ٦ بجے سے رات ایک بجے تک وہ کچھ سنایا جائے گا جیسے پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے۔ جناب چورن تو بہت پرنا ہے پر اُس کو بیچنا بھی ہے ایک نئے انداز سے ۔ قوم پھر ٹرک کی بتی کے پیچھے لگ جائے گی ۔ گھر بھی ملے گا ، نوکری بھی ملے گی ، سب کچھ ملے گا ہر ماہ کی یکم تاریخ سے ١٥ تاریخ تک اُس کے بعد ١٥ تاریخ سے ٣٠ تاریخ تک پٹرول کی خبر قوم کو ملا کریں گی ۔ آج کم ہو گیا ہے پھر زیادہ ہو گیا ہے ۔ جملہ وہی بولا جائے گا ملک بہت مشکل حالات سے گزر رہا ہے ۔ بجلی مہنگی ، گیس مہنگی ، پانی مہنگا ، سستا تو بس صرف انسان باقی سب چیزیں مہنگی ۔ نہ جانے کب ہم جاگے گے اور کب ہم سب کے حالات اچھے ہو گے ۔ وقت گزر جائے گا ۔ کہتے ہیں نہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا مجھے کوئی ایسی بات بتائو جو کسی نے نہ بتائی ہو ۔ بات وہی کہ مشکل حالات ہو تو کہتے ہیں یہ وقت بھی گزر جائے گا ۔ اچھے حالات ہو تو کہتے ہیں یہ وقت بھی نہیں رہے گا ۔ ہم پر تو مشکل حالات ہی ہمیشہ آئے اچھے کی طرف تو ہم کبھی بھی نہیں گئے ۔

Faisal Bhatti
About the Author: Faisal Bhatti Read More Articles by Faisal Bhatti: 15 Articles with 15716 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.