اور 9 اگست 1945 کو دوسری جنگ عظیم میں ایک انسانی تاریخ کا سب سے شرمناک واقعہ پیش آیا جو آج بھی تاریخ کا بدترین دن مانا جاتا ہے۔ اس دن کو امریکا نے جاپان کے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی میں ایٹم بم گرایا جس نے دیکھتے ہی دیکھتے 2 سے 3 لاکھ کے درمیان لوگوں کی جان لی۔
اور جاپان حکمران نے ان ایٹمی دھماکوں سے اپنی عوام کو بچانے کے لیے جنگ سے ہتھیار ڈالکر اپنے آپ کو سرنگوں کردیا اور ایک تباہ حال ملک کو 1945 کے بعد عہد کیا ہم جنگوں سے بچیں گے اور صرف اور صرف اپنی عوام اور انسانیت کے لیے کام کرینگے. آج ان کے حُکمرانوں کا کیا ہوا عہد سو فیصد درست ثابت ہورہا ہے اور ایک ہمارا ملک ہے جو جاپان کے ایٹمی دھماکوں کے تقریبا دوسال بعد اور چائنہ کے سے ایک سال پہلے آزاد ہوا ہم کہاں اور یہ دونوں اقوام آج کن بلندیوں کو چھو رہے ہیں.
اور خاص کر
جاپان اس وقت تمام اقوام عالم میں کا وہ واحد ملک ہے جس کے لیئے کہتے ہیں کہ وہ دو ہزار انیس میں نہیں بلکہ تین ہزار انیس میں جی رہا ہے؟ تین لاکھ ستتر ہزار نو سو بہتر سکوائر کلومیٹر پر پھیلا یہ ملک جس کی آبادی تیرہ کروڑ پر مشتمل ہے یہ ملک اپنی آبادی کے لحاظ سے دنیا کا گیارہواں اور رقبے کے لحاظ سے دنیا کا ایکسٹھواں بڑا ملک ہے یہ ایک ایسا ملک ہے جو روز مرہ کی بہت سی بہترین چیزیں ایجاد کرنے میں اپنی مثال آپ ہے جاپان میں اٹھانوے فیصد جاپانی باقی دو فیصد چینی، فلپائنی، برازیلی، پاکستانی اور دیگر ملکوں کے لوگ بستے ہیں ہر سال جاپانی سر زمین پندرہ سو زلزلوں کو برداشت کرتی ہے یہاں پجاس ہزار سے زائد ایسے لوگ ہیں جن کی عمر سو سال سے زائد ہے یہاں ایسی ٹرینیں ہیں جو تیز رفتار تو ہیں ہی لیکن وہ ایک سیکنڈ بھی لیٹ نہیں ہوتیں یہاں ایسے روبوٹس بھی ہیں جو ریسٹورنٹس میں کھانا سرو کرتے ہیں، جاپان میں پڑھے لکھے لوگوں کی شرح سو فیصد ہے جاپان دنیا کا سب سے بڑا گاڑیاں بنانے والا ملک ہے جاپان کی ٹیوٹا کمپنی دنیا کی تیسری اور سب سے زیادہ گاڑیاں بنانے والی کمپنی ہے
جاپانی لوگ بازار جا کر سبزیاں، فروٹ یا گوشت لانے کو وقت کا ضیاع سمجھتے ہیں اس لیئے وہاں جگہ جگہ وینڈنگ مشینز "اے ٹی ایم" مشینیں نسب کی گئیں ہیں جن سے جتنی مرضی خریداری کی جاسکتی ہے کولڈ ڈرنکس سے لے کر بٹر، بریڈ اور ایگز بھی دستیاب ہوتے ہیں جاپان میں ان مشینوں کی تعداد پچپن لاکھ کے قریب ہے اور وہاں کے باشندے ہر سال ساٹھ ارب ڈالرز کی خریداری کرتے ہیں ان مشینوں کو ایسے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ جاپان میں آنے والی قدرتی آفات جیسے کہ زلزلے اور سونامی کی صورت میں لوگوں کو مفت کھانا اور ڈرنکس وغیرہ بھی مہیا کرتی ہیں
جاپان میں ایسے انوکھے ہوٹلز بھی موجود ہیں جہاں آپ پیسے دے کر تھوڑی دیر کے لیئے ایک دوست بھی ہائر کر سکتے ہیں جس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اگر آپ کسی ذھنی دباو کا شکار ہیں تو آپ اس عارضی دوست سے اپنی پریشانی شیئر کر سکتے ہیں یہ دوست نا صرف کئی گھنٹوں تک آپ کی باتیں سنے گا بلکہ آپ کو ان مشکلات سے نکلنے کے لیئے مفید مشورے بھی دے گا یاد رہے ایسے ہوٹلز کے رولز بہت سخت ہوتے ہیں یہ کسی برائی کو پھیلانے کی ہر گز اجازت نہیں دیتے
جاپان میں ویٹرز کو ٹپ دینا غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے جاپان میں اگر کوئی شخص ٹرین کے آگے جا کر خود کشی کرتا ہے تو اس کا جرمانہ اس کے گھر والوں کو ریلوے ادارے کو ادا کرنا پڑے گا.
جاپانی لوگ اپنے گھروں اسکولوں یا آفسز میں صفائی کے لیئے ملازم رکھنے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں یہاں بچوں کو اسکول سے ہی صفائی اور محنت کا عادی بنایا جاتا ہے یہ بچے اپنے کلاس روم اور واش رومز کو بھی خود ہی صاف کرتے ہیں کالی بلی کو جاپان میں اچھی قسمت کی نشانی سمجھا جاتا ہے جاپان میں ایک ایسی آئس کریم بھی ایجاد کی جاچکی ہے جو گرم موسم میں کہیں بھی لے جائیں مگر یہ پگھلے گی نہیں اس آئس کریم کا فارمولا جاپان کے سائنسدانوں نے دو ہزار گیارہ میں دریافت کا تھا۔۔
جبکہ ہمارا ہر طرح سے پیارا ملک پاکستان جس کے حکمرانوں نے اسے آگے لینے کے بجائے اس مُلک کو 1857 کے تباہ حال برصغیر کی شہروں کی طرف لوٹا رہے ہیں. جبکہ یہ کافر عوام اور ان کے حکمرانوں نے اپنے ملک اور عوام کو کیا کیا سہولت گھر کے دروازے پر پہنچائے رہے ہیں اور ہم ہیں کہ اپنی ترقی صرف ان بہودہ وڈیوں اور آڈیوز کو پھیلانے کو ہی ترقی سمجھ بیٹھے ہیں. نہ یہ عوام کو پرائمری چیزوں پر ہی لائنوں پر لگا کر فخر کرتے ہی نظر آرہے ہیں.
ایسا لگتا ہے یہ ہمارے حکمرانوں اور عوام کے لیے ہی یہ ضرب المثل پوری فٹ بیٹھتی ہے جیسی عوام ایسے ہی ان پر حکمرانی کرتے قافلے جوق در جوق نظر آرہے ہیں.
|