چین روس تعلقات کا ایک نیا باب

چینی صدر شی جن پھنگ اور چین کے سرکاری دورے پر آئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان بیجنگ میں ایک اہم ملاقات ہوئی جسے بین الاقوامی حلقوں میں نمایاں توجہ ملی ہے۔دو بڑے اور ذمہ دار ممالک کی حیثیت سے فریقین نے چین روس تعلقات کو فروغ دینے کے کامیاب تجربے کا جامع جائزہ لیا اور تعلقات کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے اہم بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔دیکھا جائے تو دونوں صدور کی بات چیت کو تین اہم نکات میں بیان کیا جا سکتا ہے۔

بڑے ممالک کے درمیان تعلقات کی عمدہ مثال
رواں سال چین اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ ہے۔ حالیہ برسوں میں چین اور روس کے تعلقات مضبوط ہوئے ہیں اور بدلتے ہوئے بین الاقوامی منظرنامے کے امتحان پر پورا اترے ہیں۔ یہ تعلقات بڑے ممالک اور ہمسایہ ممالک کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ احترام اور صاف گوئی کے ساتھ برتاؤ کرنے اور ہم آہنگی اور باہمی فائدے کے حصول کے لئے ایک عمدہ مثال بن گئے ہیں۔ چین اور روس کے تعلقات کی مسلسل ترقی نہ صرف دونوں ممالک اور دونوں عوام کے بنیادی مفاد میں ہے بلکہ خطے اور دنیا کے امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے بھی سازگار ہے۔

یہی وجہ ہے کہ شی جن پھنگ نے اس ملاقات کے دوران واضح کیا کہ چین اور روس کے تعلقات کی 75 سالہ تاریخ سے اخذ کردہ سب سے اہم نتیجہ یہ ہے کہ دو ہمسایہ بڑے ممالک کو ہمیشہ پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کو فروغ دینا چاہئے، ایک دوسرے کا برابری کی بنیاد پر احترام کرنا چاہئے، ایک دوسرے پر اعتماد کرنا چاہئے، ایک دوسرے کے خدشات کو ایڈجسٹ کرنا چاہئے، اور دونوں فریقوں کی ترقی اور بحالی کے لئے حقیقی معنوں میں باہمی مدد فراہم کرنا چاہئے۔ یہ نہ صرف چین اور روس کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ چلنے کا صحیح راستہ ہے بلکہ وہ سمت بھی ہے جس کے لئے 21 ویں صدی میں بڑے ممالک کو تعلقات استوار کرنے کوشش کرنی چاہئے۔

پیوٹن نے روسی صدر کی حیثیت سے نئی مدت کے لیے حلف اٹھانے کے بعد دوبارہ چین کا دورہ کرنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں فریق نئے دور کے لئے روس اور چین کی جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو بڑھانے کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔پیوٹن نے بھی واضح کیا کہ روس اور چین کے تعلقات کی ترقی مصلحت کی بنیاد پر نہیں ہے اور نہ ہی کسی تیسرے فریق کو نشانہ بنایا گیا ہے، بلکہ اس سے بین الاقوامی تزویراتی استحکام کو فائدہ ہوتا ہے۔

ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ دنیا کے بڑے ممالک کی حیثیت سے چین اور روس عدم اتحاد، عدم تصادم اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے کے اصولوں پر عمل پیرا ہیں اور ساتھ چلنے کا صحیح راستہ تلاش کر رہے ہیں، جس سے ایسی فرسودہ ذہنیت پر قابو پایا جا سکتا ہے کہ بڑے ممالک مفادات میں اختلاف رکھتے ہیں اور لامحالہ حریف بن جاتے ہیں۔

جیت جیت تعاون کا عزم
حالیہ برسوں میں دونوں اطراف کی مشترکہ کوششوں سے چین اور روس کے تعلقات جامع اسٹریٹجک کوآرڈینیشن اور معیشت اور تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور عوامی سطح پر تبادلوں میں مزید تعاون کے ساتھ قومی سطح اور دیگر شعبوں میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس نے عالمی اسٹریٹجک استحکام کو برقرار رکھنے اور بین الاقوامی تعلقات میں زیادہ سے زیادہ جمہوریت کو فروغ دینے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ فریقین کو سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ کو ایک نئے نقطہ آغاز کے طور پر لینا چاہئے ، ترقیاتی حکمت عملیوں کو مزید ہم آہنگ کرنا چاہئے اور دونوں ممالک اور عوام کو زیادہ سے زیادہ فوائد پہنچانے کے لئے دوطرفہ تعاون کا فروغ جاری رکھنا چاہئے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال چین اور روس کے درمیان دو طرفہ تجارت 240 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئی جو ایک دہائی قبل کے مقابلے میں 2.7 گنا زیادہ ہے۔ یہ باہمی فائدے کے ہمہ جہت تعاون کا ایک اچھا اشارہ ہے جو دونوں ممالک کے درمیان مسلسل گہرا ہوتا جا رہا ہے۔اس وقت ویسے بھی چینی مصنوعات روس میں اپنے اچھے معیار، وسیع ورائٹی، اور مسابقتی قیمتوں کے لئے مشہور ہیں.

دوسری جانب دونوں صدور نے 2024 اور 2025 کو چین روس ثقافتی سال قرار دیا ہے ، ثقافتی سرگرمیوں کے ایک سلسلے کی تجویز پیش کی ہے جس سے دونوں عوام کے درمیان باہمی تفہیم اور قربت کو بڑھانے کے لئے مختلف شعبوں اور سطحوں پر قریبی تعامل کی حوصلہ افزائی کی جائے گی.

پیوٹن نے کہا کہ روس اور چین کے درمیان بین الحکومتی تعاون کا طریقہ کار اچھی طرح سے کام کر رہا ہے اور معیشت، تجارت، زراعت، صنعت، توانائی اور رابطے جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعاون میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں فریق باہمی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔

پوٹن نے کہا کہ روس چین کے ساتھ مل کر 2030 سے قبل کے اقتصادی تعاون کے ترقیاتی منصوبے پر عمل درآمد، روس چین ثقافتی سال کی سرگرمیوں کو منظم کرنے اور یوریشین اکنامک یونین اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے درمیان ہم آہنگی کو مضبوط بنانے کے لئے تیار ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگلے سال، روس اور چین عالمی فاشسٹ مخالف جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ منانے کے لئے تقریبات منعقد کریں گے.

اقوام متحدہ کی مرکزی حیثیت پر مبنی بین الاقوامی نظام کا تحفظ
صدر پیوٹن کے ساتھ مشترکہ پریس بریفنگ میں شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور روس اسٹریٹجک کوآرڈینیشن کے لیے پرعزم ہیں جو تعلقات کی بنیاد ہے اور عالمی گورننس کو درست سمت میں لے جا رہے ہیں۔دونوں ممالک اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قانون پر مبنی بین الاقوامی نظام کے تحفظ کے لئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریق اقوام متحدہ، ایپک اور جی 20 جیسے کثیر الجہتی پلیٹ فارمز میں قریبی ہم آہنگی اور تعاون سے حقیقی کثیر الجہتی کے جذبے کے تحت کثیر قطبیت اور اقتصادی عالمگیریت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

پیوٹن نے کہا کہ روس اور چین نے بین الاقوامی سطح پر قریبی تعاون برقرار رکھا ہے اور اہم بین الاقوامی اور علاقائی امور پر بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں تاکہ علاقائی اور عالمی امن اور ترقی کو فروغ دیا جاسکے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 618277 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More