مشترکہ مستقبل کا حامل چین عرب معاشرہ

حالیہ برسوں میں چین اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے اور کئی اہم عالمی و علاقائی امور پر فریقین کا یکساں موقف سامنے آیا ہے۔چین اور عرب ممالک اگرچہ ایک دوسرے سے ہزاروں میل کے فاصلے پر ہیں، لیکن ہزاروں سالوں سے ایک دوسرے سے شناسا ہیں، اور دونوں کی کئی اعتبار سے ہمیشہ ایک ہی منزل رہی ہے۔ سنہ 2014 میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے مشترکہ مستقبل کی حامل چین عرب کمیونٹی کی تعمیر کی تجویز پیش کی تھی اور چین عرب تعلقات کی ترقی کے لیے ایک نیا بلیو پرنٹ تشکیل دیا تھا۔اس کے بعد سےچین اور عرب ریاستوں نے ایک ہم نصیب چین عرب کمیونٹی کی تعمیر کو فروغ دینے، باہمی تعاون کو گہرا کرنے اور دونوں عوام کو فائدہ پہنچانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔

کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ چین عرب تعلقات تاریخ کے بہترین دور میں ہیں۔ دسمبر 2022 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے عرب ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ پہلے چین عرب ریاستوں کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی، چین عرب تعلقات کی ترقی کے لئے ایک جامع خاکہ تیار کیا، اور نئے دور کے لئے مشترکہ مستقبل کی حامل چین۔عرب کمیونٹی کی تعمیر کے لئے ہر ممکن کوشش کرنے پر اتفاق کیا۔اس کے بعد چین اور عرب ممالک نے سیاسی باہمی اعتماد، متحرک عملی تعاون کے ساتھ ساتھ ثقافتی اور عوامی سطح پر وسیع تبادلوں کا مشاہدہ کیا ہے اور مختلف شعبوں میں فریقین کے تعاون کے نتیجہ خیز ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔ رواں ماہ کے آخر میں چین عرب ممالک تعاون فورم کا 10 واں وزارتی اجلاس بھی بیجنگ میں منعقد رہا ہے، جس سے یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ دونوں فریق 10 ویں وزارتی اجلاس کو مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے موقع کے طور پر لیں گے، تاکہ دونوں عوام کو بہتر فائدہ پہنچ سکے۔
اسی کڑی کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے بحرین میں عرب لیگ کے 33 ویں سربراہ اجلاس کے انعقاد پر بحرین کے بادشاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ کو مبارکباد کا پیغام دیا جس میں انہوں واضح کیا کہ چین عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ اعلیٰ سطح پر مشترکہ مستقبل کی حامل چین عرب کمیونٹی تشکیل دی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ عرب لیگ طویل عرصے سے عرب دنیا میں اتحاد اور خود کو مضبوط بنانے اور مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔شی جن پھنگ نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں دنیا، وقت اور تاریخی تبدیلیوں کا سامنا کرتے ہوئے عرب ممالک نے آزادی کی پاسداری کی ہے، ترقی اور بحالی کو فروغ دیا ہے، عدل و انصاف کو برقرار رکھا ہے اور علاقائی امن و استحکام کا تحفظ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عرب ممالک "گلوبل ساؤتھ" کے لئے یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنانے اور اپنے مشترکہ مفادات کو برقرار رکھنے میں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مستقبل کو دیکھتے ہوئے چین عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے تاکہ چین عرب دوستی کے جذبے کو آگے بڑھایا جا سکے، اعلیٰ سطح پر مشترکہ مستقبل کی حامل چین عرب کمیونٹی کی تعمیر کی جا سکے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کیا جا سکے۔

چین اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات تاریخی اعتبار سے ہمیشہ قابل احترام ہیں اور ان کے تبادلوں کی طویل تاریخ نے مختلف ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد گزشتہ سات سے زائد دہائیوں میں چین اور عرب ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کا احترام کیا، ایک دوسرے کے ساتھ برابری کا سلوک کیا، باہمی سود مند تعاون میں فعال کردار ادا کیا ، ایک دوسرے سے سیکھا اور دوستانہ تعاون نے وسعت اور گہرائی دونوں اعتبار سے تاریخی ترقی کی ہے۔دیکھا جائے تو اس وقت بھی چین اور عرب ریاستوں کو متعدد مواقع اور چیلنجوں کا سامنا ہے کیونکہ دنیا ایک صدی کی گہری تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین ہمیشہ عرب ریاستوں کو پرامن ترقی، ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مزید تعاون اور بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر میں اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے تاکہ عرب ممالک کے عوام سمیت دنیا تک اس شراکت داری کے فوائد پہنچائے جا سکیں۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 618209 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More