حیاتیاتی تنوع کے کنونشن پر دستخط کرنے اور اس کی توثیق
کرنے والے اولین فریقوں میں سے ایک کے طور پر ، چین نے ہمیشہ حیاتیاتی تنوع
کے تحفظ کو نمایاں اہمیت دی ہے اور چینی خصوصیات کے حامل حیاتیاتی تنوع کے
تحفظ کا راستہ اختیار کیا ہے۔حیاتیاتی تنوع کے بین الاقوامی دن کے موقع پر
چین کی جانب سے بتایا گیا کہ ملک نے گزشتہ چند سالوں میں حیاتیاتی تنوع کے
تحفظ کو فروغ دینے میں نمایاں پیش رفت کی ہے اور آنے والی دہائی میں تقریباً
ایک جامع قومی بوٹینیکل گارڈن سسٹم کی تعمیر کے لیے پرعزم ہے۔اس اہم دن کی
مناسبت سے چین نے یہ اعلان بھی کیا کہ ملک حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کا ایک
بڑا پروگرام شروع کرے گا جو مجموعی طور پر سات سال پر محیط ہو گا اور اس
میں سات بڑے اہداف اور 28 منصوبے شامل ہیں۔ پروگرام میں اہم علاقوں میں
سروے کرنا ، ترجیحی انواع پر توجہ مرکوز کرنا ، اور اہم حیاتیاتی جینیاتی
وسائل پر تحقیقات وغیرہ شامل ہیں۔
چین کی کوشش ہے کہ رواں سال حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے اہم علاقوں میں متعدد
کاؤنٹیوں کے حیاتیاتی تنوع کی صورت حال کا سروے کیا جائے۔ ان سروے میں
پودوں کی نشوونما اور جنگلی جانوروں کی افزائش کا فیلڈ جائزہ شامل ہے، جس
میں ماحولیاتی نظام کی تقسیم اور دریائے زرد کے منبع کے علاقے میں انسانی
سرگرمیوں کے مقامی اثرات کو مدنظر رکھا جائے گا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ2012سے ملک نے اپنے تحفظ کے نظام کو بہتر بنانے، 30
سے زائد قوانین اور ضوابط کو نافذ اور ترمیم کرنے، قومی سطح پر محفوظ جنگلی
حیات اور پودوں کی فہرست پر نظر ثانی اور ایڈجسٹ کرنے، قومی ماحولیاتی ریڈ
لائن کو محدود کرنے اور متعدد قومی پارکوں کے قیام کو فروغ دینے کے لئے
مسلسل کوششیں کی ہیں۔
ان اقدامات کی وجہ سے، جنگلی حیات کے اچھے معیار کے حامل علاقوں کی تعداد
میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ، اور نایاب اور خطرے سے دوچار جنگلی حیات کی
آبادی کی ایک بڑی تعداد، جیسے جائنٹ پانڈا، ہائی نان بلیک کریسٹڈ گبون اور
سائکس ریوولوٹا، یا ساگو پام، تیزی سے بڑھ رہی ہے.چین نے 16 علاقوں کو قومی
بوٹینیکل گارڈن کے طور پر بھی آگے بڑھانے کا منصوبہ جاری کیا ہے۔چینی حکام
کے نزدیک2035 تک، ملک تقریباً 10 قومی نباتاتی باغات قائم کرنے کی کوشش کرے
گا تاکہ کلیدی ریاستی تحفظ کے تحت 80 فیصد سے زیادہ جنگلی پودوں اور 70
فیصد سے زیادہ نایاب اور خطرے سے دوچار جنگلی پودوں کو مؤثر طریقے سے محفوظ
کیا جا سکے، اور نسبتا جامع قومی بوٹینیکل گارڈن سسٹم قائم کیا جا سکے۔
اس ضمن میں چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کی حیاتیاتی تنوع کمیٹی نے حال ہی میں
کیٹلاگ آف لائف چائنا 2024 سالانہ چیک لسٹ جاری کی، جس میں مجموعی طور پر
155364 انواع اور انفرااسٹیفک یونٹس شامل ہیں، جو 2023 ایڈیشن کے مقابلے
میں 6423 انواع اور 267 انفرااسٹیفک یونٹس کا اضافہ ہے۔
چین نے ماحولیاتی تہذیب کے حوالے سے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں نہ صرف خود
زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں بلکہ دوسروں کو بھی اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہے
۔انہی کامیابیوں کی روشنی میں چین دوسرے ممالک کے ساتھ گرین ترقی کے تجربے
کے فعال تبادلے سمیت مشترکہ طور پر عالمی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو فروغ دے
رہا ہے اور کرہ ارض پر" زندگی کی کمیونٹی" کی تعمیر کو آگے بڑھانے کے لیے
کوشاں ہے۔ چین کا موقف ہے کہ کرہ ارض بنی نوع انسان کا مشترکہ گھر ہے ،
انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کے لیے دنیا کے تمام ممالک کو مل کر
کام کرنا چاہیے اور ایک خوبصورت کرہ ارض کی تعمیر کے لیے تیزی سے کام کرنا
چاہیے۔
|