بیت المقدس کی سرزمین آج بھی کسی صلاح الدین ایوبی کا راستہ دیکھ رہی ہے

2 اکتوبر 1187 جب صلاح الدین ایوبی بیت المقدس میں حضرت عمر فاروق کے بعد دوسری مرتبہ فاتح بن کر داخل ہوئے

اس کے بعد بیت المقدس 1 اگست 1967 تک مسلمانوں کے پاس رہا، لیکن آج اسرائیلی فوجی دندناتے پھرتے ہیں۔ صلاح الدین کب آئے گا ؟؟؟

بیت المقدس 583 ہجری بمطابق 2 اکتوبر 1187ء میں ایوبی سلطان صلاح الدین ایوبی کے ہاتھوں صلیبیوں کی شکست کے ساتھ فتح ہوا۔ صلاح الدین ایوبی نے جنگ حطین میں کامیابی حاصل کرنے کے بیت المقدس کا محاصرہ کرلیا اور 20 ستمبر 1187 سے 2 اکتوبر 1187 تک جاری محاصرے کے بعد شہر فتح کر لیا۔ فتح بیت المقدس کے بعد سلطان نے کسی قسم کا خون خرابا نہیں کیا جس کا مظاہرہ پہلی صلیبی جنگ کے موقع پر صلیبیوں نے کیا تھا

4 جولائی 1187ء کو جنگ حطین میں زبردست شکست کے بعد عیسائیوں کی مملکت یروشلم کمزور پڑگئی اور کئی اہم شخصیات صلاح الدین کی قید میں چلی گئیں۔ ستمبر کے وسط میں صلاح الدین نے عکہ، نابلوس، یافہ، سیدون، بیروت اور دیگر شہر فتح کرلئے۔ جنگ کے شکست خوردہ عیسائی صور پہنچ گئے۔ جہاں حطین کے معرکے کے شکست خوردہ کئی عیسائی جنگجو بھی تھے جن میں بیلین ابیلنی بھی شامل تھا اس نے اپنے اہل خانہ کو واپس لانے کے لئے صلاح الدین سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے بیت المقدس جانے کی اجازت دے۔ صلاح الدین نے اس شرط پر اجازت دی کہ وہ ایک دن سے زیادہ قیام نہیں کرے گا لیکن جب وہ وہاں پہنچا تو ملکہ سبلیا نے اس سے شہر کا دفاع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فوج کی کمان سنبھالنے کی ہدایت کی۔ بیلین نے ان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے جنگ کی تیاریاں شروع کردیں اور شہر میں اشیائے خورد و نوش اور اسلحے کا ذخیرہ جمع کرنا شروع کردیا

صلاح الدین کی زیر قیادت شام و مصر کی افواج صور کے ناکام محاصرے کے بعد 20 ستمبر 1187ء کو بیت المقدس پہنچ گئیں

صلاح الدین اور بیلین کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ صلاح الدین بغیر خون خرابے کے شہر حاصل کرنا چاہتے تھے لیکن شہر کے عیسائیوں نے بغیر لڑے مقدس شہر چھوڑنے سے انکار کردیا اور دھمکی دی کہ وہ پرامن طور پر شہر دشمن کے حوالے کرنے پر اسے تباہ کرنے اور خود مرجانے کو ترجیح دیں گے

مذاکرات میں ناکامی پر صلاح الدین نے شہر کا محاصرہ کرلیا۔ صلاح الدین کی افواج برج داؤد اور باب دمشق کے سامنے کھڑی ہوگئیں اور تیر اندازوں نے حملے کا آغاز کیا۔ اس کے علاوہ منجنیقوں کے ذریعے شہر پر سنگ باری کی گئی۔ صلاح الدین کی افواج نے کئی مرتبہ دیواریں توڑنے کی کوشش کی لیکن عیسائیوں نے اسے ناکام بنادیا۔ 6 روزہ محاصرے کے بعد صلاح الدین نے افواج کو شہر کے دوسرے حصے کی جانب منتقل کردیا اور حملہ جبل زیتون کی جانب سے کیا جانے لگا۔ 29 ستمبر کو مسلم افواج شہر کی فصیل کا ایک حصہ گرانے میں کامیاب ہوگئیں تاہم وہ فوری طور پر شہر میں داخل نہ ہوئیں اور دشمن کی عسکری قوت کو ختم کرتی رہیں

ستمبر 1187 کے اختتام پر بیلین نے صلاح الدین سے مذاکرات کے دوران ہتھیار ڈال دئیے۔ صلاح الدین نے مردوں کے لئے 20، عورتوں کے لئے 10 اور بچوں کے لئے 5 اشرفیوں کا فدیہ طلب کیا اور جو لوگ فدیہ نہیں دے سکے ان کا فدیہ سلطان صلاح الدین نے خود ادا کیا یا انہیں غلام بنالیا گیا۔ بعد ازاں سلطان نے فدیہ کی رقم مزید کم کرکے مردوں کے لئے 10، عورتوں کے لئے 5 اور بچوں کے لئے صرف ایک اشرفی مقرر کردی۔ بیلین نے اس پر بھی اعتراض کیا کہ یہ بھی بہت زیادہ ہے جس پر سلطان نے صرف 30 ہزار اشرفیوں کے بدلے تمام عیسائیوں کو چھوڑنے کا اعلان کر دیا

2 اکتوبر 1187 کو بیلین نے برج داؤد کی چابیاں سلطان کے حوالے کردیں۔ اس موقع پر اعلان کیا گیا کہ تمام عیسائیوں کو فدیہ کی ادائیگی کے لئے ایک ماہ کا وقت دیا جارہا ہے جس میں 50 دن تک کی توسیع کی گئی

صلاح الدین ایک رعایا پرور اور رحم دل بادشاہ تھا اس نے غلام بنائے گئے عیسائیوں کا فدیہ خود ادا کرکے انہیں رہا کر دیا

فتح بیت المقدس کے بعد صلاح الدین کا سب سے بڑا کارنامہ یہی تھا کہ اس نے عیسائیوں سے مسلمانوں کے اس قتل عام کا بدلہ نہیں لیا جو انہوں نے 1099ء میں بیت المقدس کی فتح کے بعد کیا تھا بلکہ اس نے انہیں حد درجہ رعایت دی

فتح کے بعد سلطان نے مسجد اقصٰی کو عرق گلاب سے دھلوایا

فتح بیت المقدس کی خبر یورپ کے عیسائیوں پر بجلی بن کر گری جس کے جواب میں انہوں نے تیسری صلیبی جنگ کا اعلان کردیا اور انگلینڈ کے رچرڈ شیر دل، فرانس کے فلپ آگسٹس اور جرمنی کے فریڈرک باربروسا کی زیر قیادت ایک عظیم مسیحی لشکر بیت المقدس پر چڑھائی کے لئے روانہ ہوا

تیسری صلیبی جنگ میں یورپ کے عیسائیوں کو ناکامی ہوئی۔ یہ جنگ 1189ء سے 1192ء تک جاری رہی

بیت المقدس پر تقربیاً 761 سال مسلسل مسلمانوں کا قبضہ رہا۔ تاآنکہ 14 مئی 1948ء میں امریکہ ، برطانیہ ، فرانس کی سازش سے فلسطین کے علاقہ میں یہودی سلطنت قائم کی گئی اور بیت المقدس کا نصف حصہ یہودیوں کے قبضے میں چلا گیا۔ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں 1 اگست 1967 کو بیت المقدس پر اسرائیلیوں نے قبضہ کر لیا

بیت المقدس کی سرزمین آج بھی کسی صلاح الدین ایوبی کا راستہ دیکھ رہی ہے!
 

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 380 Articles with 162655 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.