ایک مارچ اور ۔۔۔۔

 لانگ مارچ برسوں سے یہ نام سن رہے ہیں مگر اب کی بار یہ ہوا کہ لانگ مارچ دیکھا دیکھا ہی نہیں اس کا حصہ بنے یہ ماؤزے تنگ کے مارچ جیسا تو نہ تھا مگر لانگ نہ ہونے کے باوجود مارچ ضرور تھا اور کہیں کی مارچ ضرور کروا دیا اس مارچ سے سب سے بڑی کامیابی یہ سامنے آئی کہ نیلم سے بھمبر تک واقعی ہم قوم ہیں ہم کشمیری ہیں ہمارا ایک پرچم ہے یہی پرچم ہماری شناخت بن گیا نعرہ کشمیر جئیے کشمیر اور یہ وطن ہمارا ہے اس کی حفاظت ہم کریں گے اس پر حکومت ہم کریں گے ہ نعرے پوری قوم کے نعرے بن گئے یہ مارچ طاقت کے اصل مراکز میں یہ پیغام چھوڑ گیا کہ پون صدی کی انوسٹ منٹ ضائع چلی گئی ہے اب کوئی اور نیاء طریقہ واردات اپناؤ مارچ نے مارچ کروا دی لیکن پھر بھی سچ یہ ہے کہ یہ مارچ ادھورا ہی رہا مگر میرا گمان اور ہے میرے پاس خبر یہ ہے کہ اصل مارچ اب ہونے جا رہا ہے یہ مارچ ٹریلر تھا اب فلم اب چلے گی اب ملن مارچ ہوگا یہ مارچ بھبمر سے مظفرآباد نہیں جائے گا اب مارچ لداخ سکردو کھوئی رٹہ راجوری تتری نوٹ پونچھ اوڑی بارہ مولا چکوٹھی کپواڑہ کیرن ٹیٹوال میں مارچ ہوں گے یہ ملن مارچ ہوں گے سب سے تاریخی مارچ لداخ سکردو میں ہونے جا رہا ہے لاکھوں برقعہ پوش خواتین اس مارچ کا حصہ ہوں گی چکوٹھی کے راستہ ہونے والے مارچ میں برسوں سے مظفرآباد میں قیدیوں کی طرح مقید وادی کے وہ خاندان ہوں گے جو مہاجر قرار دئیے جا رہے ہیں وہ آبائی گھروں لوٹیں گے فروری نوے کی دس تاریخ کو گل نواز بٹ جہاں قافلہ ادھورا چھوڑ آیا تھا وہاں سے بابائے قوم مقبول بٹ کے لخت جگر جاوید مقبول بٹ کے ساتھ ہم سلام آباد کے راستہ ترہگام کی طرف بڑھیں گے ماسٹر افضل یقینی طور ہمارے استقبال کا حق ادا کریں گے دیوار برلن روندنے کی تاریخ دنیا بھول جائے گی آواز دو ہم ایک ہیں کے نعرے جموں سے لداخ گلگت بلتستان سے نیلم تک گونجیں گے تیرہ مئی کو اظہر الدین وقار ساقی اور عدنان فاروق کا ناحق بہایا خون رنگ لانے کا باعث بن چکا اسلام آباد راولپنڈی دہلی سے واشنگٹن اور بیجنگ تک سارے منصوبہ ساز مان چلے جان چکے کہ کشمیر اور کشمیری دونوں قابل بھروسہ نہیں ان پر اب انوسٹ منٹ خسارے کا سودا ہے اس کو جوڑنے پر سب متفق ہو چلے یہ بفر زون قرار پائے گا یا اکنامک کوریڈور بنے گا کسی بڑی طاقت کا کنٹرول ہوگا یا بہت ساروں کا جوائنٹ کنٹرول یا پھر ایشیا ء کا جنیوا سری نگر بنے گا مقبول بٹ کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا یا نئی کوئی شبیہ بنے گی یہ صرف قدرت کو پتہ ہے میرے وجدان کا کہنا ہے سیز فائر لائن مٹ رہی ہے رستے کھل رہے ہیں مئی کے مہینے میں پہلے ہفتہ جب عمر نزیر کشمیری کو بندہ خاکسار نے یہ واٹس ایپ کیا کہ تیرہ مئی کو یوم عارف شاہد شہید قوم پرست جشن کے طور نہ بنا دیں تب کسی کو بھی یقین نہیں تھا مگر آخر ایسا ہوا یہ کسی زرائع کی خبر نہ تھی یہ قدرت نے مجھ سے کہلایا تھا آج پھر قدرت نے میرے دماغ میں یہ بات ڈالی اور بانگ دہل لکھ رہا ہوں ایک اور مارچ ہونے والا ہے یہ ملن مارچ ہوگا بس خواہش یہ ہے کہ اس مارچ کا حصہ ہم بھی ہوں ہم اپنی ماؤں بہنوں بھائیوں کو لیے اس مارچ میں ہوں کعبہ کا طواف اور مسجد نبوی کی زیارت ہمارا مقدر نہیں تو ہم درگا ہ حضرت بل میں موئے مبارک کی زیارت کر سکیں ہم مزار شہداء عیدگاہ سری نگر حاضری دے سکیں یہی زندگی کا حاصل ہو تو بھی ہم سرخرو ہوں گے گلگت سے نیلم اور مظفر آباد سے منگلا جو شاہراہ بیجنگ اور اسلام آباد تعمیر کرنے کا رہے ہیں وہ میرے مادر وطن کو جوڑنے کی شروعات ہے 28اگست 2018کے روز مسعود خان اور حافظ حفیظ الرحمان کو بلوا کر جی بی اور ازاد کشمیر کو جوڑنے کا جو اقدام ہونے جا رہا تھا تب نواز شریف کو جس جرم کی سزادی گئی تھی اب وہی جرم شہباز شریف سے کارخیر کے طور کروایا جا رہا ہے سب کچھ طے ہے اب شروعات ہونے جا رہی ہیں شہیدوں کا لہو رنگ لانے جا رہا ہے معاہدہ کراچی اور ایکٹ چوہتر منسوخ ہونے جا رہے ہیں ایک نئی صبع نئے سویرے کے ساتھ سامنے آ رہی ہے تیاریاں شروع کردیں ملن مارچ آپ کا منتظر ہے نعرہ گو جنے والا ہے جیوے کشمیر میری جان جموں گلگت بلتستان
 

Asif Ashraf
About the Author: Asif Ashraf Read More Articles by Asif Ashraf: 38 Articles with 26785 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.