سگریٹ نوشی: فیشن یا خودکشی؟ نوجوان نسل کی بیداری کا وقت

سگریٹ نوشی کی تاریخ کا آغاز بہت قدیم ہے اور یہ مختلف تہذیبوں میں موجود رہی ہے۔ سب سے پہلے امریکی مقامی باشندوں نے تمباکو کا استعمال شروع کیا۔ کرسٹوفر کولمبس کے 1492ء میں امریکہ دریافت کرنے کے بعد، یورپی نوآبادیات نے تمباکو کو یورپ متعارف کرایا۔ ابتدا میں، تمباکو پائپ یا سگار کی شکل میں پیا جاتا تھا۔ تاہم، 19ویں صدی کے آخر میں، سگریٹ بنانے کی مشینوں کی ایجاد نے سگریٹ سازی کی صنعت میں انقلاب برپا کر دیا۔صنعتی انقلاب کے دوران، سگریٹ سازی کی مشینوں کی ایجاد نے سگریٹ کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ کیا اور سگریٹ نوشی تیزی سے مقبول ہو گئی۔ 20ویں صدی کے وسط میں، سگریٹ نوشی کے مضر اثرات پر تحقیقات کا آغاز ہوا اور اس کے نقصانات کا شعور بڑھا۔ آج، سگریٹ نوشی صحت کے لئے ایک سنگین خطرہ سمجھی جاتی ہے اور دنیا بھر میں مختلف قوانین اور پابندیوں کے ذریعے اس کے استعمال کو کم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

پاکستان میں نوجوان نسل میں سگریٹ نوشی کا بڑھتا ہوا رجحان ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
پاکستانی لڑکے سمجھتے ہیں کہ اگر وہ سگریٹ نوشی کر رہے ہیں تو وہ ایسا حیرت انگیز کام کر رہے ہیں اور وہ اپنی سرگرمیوں پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔انہیں اندازہ نہیں ہے کہ جس چیز پر وہ فخر محسوس کر رہے ہیں وہ ان کا مستقبل ختم کر دیں گے۔ان سے ان کے والدین کی امید بھی ختم کر دیں گے۔میں نے سنا ہے کہ کچھ لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں تاکہ اپنے آپ کو سکون ملے اور اپنے دکھوں کو کم کریں جس سے ان کا مستقبل اور صحت بھی تباہ ہو جاتی ہے۔حکومت ان تمام سگریٹ نوشیوں کے علاج کے لیے تنظیم یا ادارے بنائےتمباکو نوشی نہ صرف تمباکو نوشی کرنے والے کی صحت یا مستقبل کو تباہ کرتی ہے بلکہ یہ ان کے قریبی لوگوں یا خاص طور پر ان کے بچوں کی صحت کو بھی تباہ کرتی ہے .حکومت سگریٹ فراہم کرنے والی کمپنیوں، دکانوں یا صنعتوں پر پابندی عائد کرے۔ایک شخص عوامی جگہ پر سگریٹ نوشی کر رہا ہے لیکن اس سے اردگرد کے تمام لوگوں کی صحت متاثر ہوتی ہے۔ایک لڑکی، بیٹی، بہن یا پاکستان کی شہری ہونے کے ناطے میں تمباکو نوشی کرنے والوں سے درخواست کر رہی ہوں کہ برائے مہربانی کچھ ترس کھائیں، اپنے آپ پر، اپنی ذات پر اور اپنے اردگرد موجود تمام لوگوں پر۔ ان کی غلطی کیا ہے؟ اگر ویںاگر وہ آپ کی خوشی کے لیے سگریٹ نوشی کرکے آپ کے قریب ہیں تو دوسروں کی صحت کو تباہ نہ کریں۔ اس _موضوع پر_ بات کرنا ضروری ہے کیونکہ اس کی وجہ سے نوجوانوں کی صحت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومتی قوانین اور آگاہی مہمات کے باوجود، سگریٹ نوشی کے واقعات میں روز بروز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی، اس مسئلے سے جڑے کچھ سکینڈلز بھی سامنے آئے ہیں جنہوں نے اس موضوع کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے بڑھتے رجحان کی مختلف وجوہات ہیں۔ سب سے اہم وجہ معاشرتی دباؤ ہے۔ دوستوں کے ساتھ میل جول اور معاشرتی دباؤ کی وجہ سے نوجوان سگریٹ نوشی کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ کچھ نوجوان اسے فیشن سمجھ کر اپناتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ اس کے ذریعے اپنے مسائل اور ذہنی دباؤ سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔"سگریٹ کا دھواں محض چند لمحوں کی تسکین دیتا ہے، مگر اس کی قیمت پوری زندگی چکانی پڑتی ہے۔"سگریٹ نوشی کے صحت پر مضر اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے پھیپھڑوں کا کینسر، دل کی بیماریاں، اور سانس کی مختلف بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے ان کی جسمانی صحت اور تعلیمی کارکردگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔"ایک سگریٹ کی قیمت صرف پیسوں میں نہیں بلکہ صحت کی بربادی میں بھی ادا کی جاتی ہے۔

حالیہ برسوں میں، پاکستان میں سگریٹ نوشی کے حوالے سے کچھ سکینڈلز سامنے آئے ہیں جنہوں نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ان میں سب سے نمایاں سکینڈل تعلیمی اداروں میں سگریٹ کی غیر قانونی فروخت کا ہے۔ کئی اسکول اور کالجوں کے باہر سگریٹ کے غیر قانونی سٹالز پائے گئے ہیں جہاں سے طلباء آسانی سے سگریٹ خرید سکتے ہیں.ایک اور سکینڈل جو بہت زیادہ توجہ کا مرکز بنا وہ تھا جب ایک معروف فیشن برانڈ کے ماڈلز نے اپنے اشتہار میں سگریٹ نوشی کو گلیمرائز کیا۔ اس اشتہار کی وجہ سے نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کو فیشن کے طور پر اپنانے کا رجحان مزید بڑھا۔"سکینڈلز کی روشنی میں، نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کی طرف دھکیلنے والے عوامل بے نقاب ہو رہے ہیں۔"حکومت نے سگریٹ نوشی کے روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی، سگریٹ کے پیکٹوں پر وارننگز، اور اشتہارات پر پابندی جیسے اقدامات شامل ہیں۔ تاہم، ان قوانین کا موثر نفاذ ابھی بھی ایک چیلنج ہے۔ سکینڈلز کے باوجود، حکومت کو ان قوانین کی سختی سے عمل درآمد کرانا ہوگا۔

"حکومت کے قوانین صرف کتابوں میں نہیں، عملی طور پر نافذ ہونے چاہئیں تاکہ نوجوان نسل کو اس زہر سے بچایا جا سکے۔"آگاہی مہمات نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لئے ضروری ہیں۔ تعلیمی اداروں میں لیکچرز، ورکشاپس، اور مختلف پروگرامز کے ذریعے نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کیا جا سکتا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا بھی اس مقصد کے لئے موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔آگاہی ہی وہ کلید ہے جو نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کی تاریک راہوں سے روشنی کی طرف لے جا سکتی ہے۔"والدین اور اساتذہ کا کردار بھی اس مسئلے کے حل میں اہم ہے۔ والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور انہیں سگریٹ نوشی کے نقصانات سے آگاہ کریں۔ اساتذہ بھی اپنے طلباء کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول رکھ کر ان کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔"والدین اور اساتذہ کی رہنمائی ہی وہ بنیاد ہے جو نوجوان نسل کو سگریٹ نوشی سے بچا سکتی ہے۔"نوجوانوں کو سگریٹ نوشی سے دور رکھنے کے لیے متبادل سرگرمیاں بھی فراہم کرنی چاہئیں۔ کھیل کود، مطالعہ، اور مختلف ہنر سیکھنے جیسے مثبت مشاغل انہیں مصروف رکھ سکتے ہیں اور ان کی توانائیوں کو صحیح سمت میں استعمال کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔نوجوانوں کی توانائیاں مثبت سمت میں لگانا ہی بہترین حکمت عملی ہے۔"بطور ایک نوجوان لڑکی، میں نے اپنے ارد گرد سگریٹ نوشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دیکھا ہے اور اس کے نقصانات کو قریب سے محسوس کیا ہے۔ میرے نزدیک یہ مسئلہ صرف صحت کا نہیں، بلکہ یہ ہماری نسل کے مستقبل کا بھی ہے۔ ہمیں نوجوانوں کو یہ سمجھانا ہوگا کہ سگریٹ نوشی ایک وقتی تسکین ہے جو ہماری زندگیوں کو دائمی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ہمیں ان کی رہنمائی کرنی ہوگی اور انہیں مثبت سرگرمیوں میں مشغول رکھنا ہوگا تاکہ وہ اس تباہ کن عادت سے بچ سکیں۔"ہماری نسل کا مستقبل ہماری ذمہ داری ہے، آئیے مل کر اسے روشن اور صحت مند بنائیں. سگریٹ نوشی نوجوان نسل کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے جس پر قابو پانے کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ حکومت، والدین، اساتذہ، اور معاشرتی اداروں کو مل کر اس مسئلے کا حل نکالنا ہو گا۔ صرف اسی صورت میں ہم اپنی نوجوان نسل کو صحت مند اور روشن مستقبل کی طرف لے جا سکتے ہیں۔"نوجوانوں کا مستقبل ہمارے ہاتھوں میں ہے، آئیں انہیں سگریٹ نوشی سے بچا کر روشن مستقبل کی طرف گامزن کریں۔
تہریر: کائنات مزمل
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Kainat Muzammil
About the Author: Kainat Muzammil Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.