تمہی کہو یہ انداز گفتگو کیا ہے ؟

یوں توسینیٹ اور قومی وصوبائی اسمبلیوں کے ایوان ہنگامہ آرائی کے باعث مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتے ہی ہیں لیکن گزشتہ دنوں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ثنااللہ مستی کی مستی نے اسمبلی کے ماحول کو مکدر کر دیا چنانچہ اسمبلی میں غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کرنے پر انہیں بجٹ سیشن تک معطل کردیا گیا، ثنا اللہ مستی خیل نے اپنے خطاب کے دوران خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے ۔ڈپٹی اسپیکر نے ثنا اللہ مستی خیل کے نامناسب الفاظ حذف کرا دئے لیکن خواتین ارکان نے شکایت کیلئے اسپیکر کے چیمبر کا رخ کیا اور یہ مطالبہ کیا کہ ثنااللہ مستی خیل کو فوری معطل کیا جائے۔سیاست میں گالم گلوچ اور عدم برداشت کا کلچر مسلسل پروان چڑھ رہا ہے'الزام تراشیاں' کہہ مکرنیاں' وعدہ خلافیاں' بجٹ اور بلوں کی کاپیاں پھاڑنا'شورشرابا'ہنگامہ آرائی'سپیکر کے ڈائس کا گھیرائو اور جھوٹ تو پہلے ہی سے سیاسی کلچر کا حصہ تھے تاہم اخلاقیات کا دامن مکمل طور پر تار تار نہیں ہوا تھا لیکن سابقہ دور حکومت میں اس کی حقیقی معنوں میں بنیاد رکھی گئی اور ستم ظریفی یہ ہے کہ اسے باقاعدہ اپنے سیاسی مخالفین کو زچ کرنے کیلئے اپنی گفتگو کا حصہ بنا لیا گیا۔ افسوس یہ ہے کہ تنقید اور گالم گلوچ میں امتیاز کو فراموش کر دیا گیا ہے۔وہ سیاسی قیادت جسے معاشرے کی تربیت کرنا ہے کو خود تربیت کی ضرورت ہے۔ گالم گلوچ اور بد تمیزی کا طوفان اس وقت اٹھایا جاتا ہے جب معقول دلائل سے جواب نہیں دیا جا سکتا اور اب تو یہ سکہ رائج الوقت کے حیثیت اختیار کر چکا ہے۔تہذیب و شرافت کا جنازہ نکال دیا گیا ہے'بدزبانی کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ادب آداب اور احترام و مروت قصہ پارینہ بن چکے ہیں ۔بداخلاقی کا زہر سیاست کی رگوں میں خون بن کر دوڑ رہا ہے۔سیاست ایشوز کی بجائے گالم گلوچ پر ہو رہی ہے'سیاسی کی بجائے بازاری زبان استعمال کی جاتی ہے اور یہ سب پھول اس ایوان کے اراکین کے منہ سے جھڑتے ہیں جسے ''مقدس ایوان'' کہا جاتا ہے' یہ خود اس ایوان کی تقدیس پامال کرتے ہیں ۔زبانیں شعلے اگلتی ہیں عربی کا مقولہ ہے ''اللسان جرمہ قلیل وہ جرمہ کبیر'' زبان کا چمڑا چھوٹا ہے اس کا جرم بڑا ہے۔اکثر سیاستدان گالیوں کی اس دلدل میں سرتاپا دھنسے ہوئے ہیں۔میڈیا جسے عوام کی رہنمائی اور معاشرے کے سدھار کا فریصہ انجام دینا ہے' گالم گلوچ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور بدکلامی کو اپنے پروگراموں کی ریٹنگ بڑھانے کے لیے آکسیجن سمجھتا ہے۔ ایسے رہنما اور سیاستدان جو گالم گلوچ میں مشہور ہیں کی حوصلہ شکنی کی بجائے انہیں بار بار بلا کر ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔ پاکستان میں اخلاقیات کا جنازہ نکالنے کی روایت بہت قدیم ہے جس کا آغاز پاکستان بننے کے بعد سے ہی ہو گیا تھا۔کراچی میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ لیاقت علی خان نے وزیرِاعظم حسین شہید سہروردی کے بارے میں کہا تھا کہ بھارت نے یہ کتا ہم پر چھوڑ دیا ہے۔ ایک اور موقع پر ان کا کہنا تھا جس نے بھی عوامی لیگ کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی کوشش کی اس کا سر توڑ دوں گا۔سابق گورنر جنرل غلام محمد تو اپنے وزرائے اعلی کو بھری محفل میں گالیاں نکالتے تھے۔ نواب آف کالا باغ جو غرور و تکبر کا مجسمہ تھے چوہدری ظہور الہی کے بارے میں کہتے تھے کہ اگر یہ باز نہ آیا تو اس پر یہ السیشن کتے چھوڑ دوں گا۔ذوالفقار علی بھٹو بھی اپنے مخالفوں کے حوالے سے سخت گفتار تھے وہ ایئر مارشل اصغر خان کوآلو خان کے نام سے پکارتے خطاب کرتے'ایئر مارشل اصغر خان بھی بھٹو کو کوہالہ کے پل پر لٹکانے کے دعوے کرتے رہے ۔بھٹو نے اجلاس کیلئے ڈھاکہ اسمبلی جانے والوں کی ٹانگیں تور دینے کی دھمکی دی۔نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے قائدین کے ایک دوسرے کیخلاف الزامات اور غلیظ جملے تاریخ کے صفحات کو شرمندہ کر رہے ہیں' وزیرِاعظم شہباز شریف تو آصف زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے اور ان کا پیٹ پھاڑ کے پیسے نکلوانے کے دعوے کرتے رہے ۔بے نظیر بھٹو کے خلاف بھی نازیبا جملے اچھالے جاتے ' شیخ رشید اس میں پیش پیش رہے۔بلاول بھٹو زرداری کے خلاف بھی شیخ صاحب کی زبان سے کبھی خیر کا جملہ نہیں نکلا'سیاست میں ایک دوسرے کو ملک دشمن اور غدار قرار دینا تو معمول تھا جس کا بتدریج خاتمہ اس احساس کے تحت ہوا کہ وقت پڑنے پر انہی کے ساتھ بیٹھا جاتا تھا جنہیں غدار کہا جاتا رہا لیکن عمران خان نے اس روش کا پھر سے احیاء کیا' زبان درازی کو فروغ دیا' چور' ڈاکو'ڈیزل کی رٹ لگائی' اوئے توئے کے کلچر کو بڑھاوا دیا'ان کا چلن یہ رہا کہ جو ان کے ساتھ ہے پاکیزہ و فرشتہ ہے اور جو مخالف ہے ابلیس و شیطان کا پیرکار'عمران خان کی جانب سے ایم کیو ایم کو دہشت گرد جماعت کہا گیا پھر وہ انہی کی زبانی انتہائی نفیس بن گئے 'عمران خان نے نہ صرف بدتمیزی اور گالم گلوچ کا دفاع کیا بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پوری قوت سے خود یہ طرز عمل اختیار کرنے کے علاوہ کارکنوں کو اس کی باقاعدہ تربیت بھی دی۔عمران خان نے اپنے عرصہ اقتدار میں باقاعدہ گالم گلوچ بریگیڈ کو منظم کیا اور انہیں مخالفین کے لتے لینے کیلئے اخلاقی دائرے سے باہر نکل جانے کی تر بیت دی'سوشل میڈیا پر ''کی بورڈ واریئرز'' کو حکومتی خزانے سے تنخواہیں اور مراعات دی جاتی رہیں'جو مخالفوں کے خلاف جس قدر بد اخلاقی و بدزبانی کا مظاہرہ کرتا عمرانی دربار میں اتنا ہی محبوب و مقرب قرار پاتا'آج بھی عمرانی لشکر کے گالیوں سے مسلح اراکین اسمبلی'وزراء اور کارکن مغلظات کی دوڑ میں ایک دوسرے کو پچھاڑنے میں ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جماعت کی صفوں میں وہ اسی وقت پہلی صف کے حقدار ہوں گے جب ان کی زبانیں زہر اگلیں گی۔ وہ کیوں اس دوڑ کے فاتح بننے کی کوشش نہ کریں جب کہ وہ جانتے ہیں کہ ان کا لیڈر سٹیج پر کھڑے ہو کر مخالفین پہ دشنام طرازی کرتا ہے' تہذیب سے عاری گفتگو میں یدطولی رکھتا ہے'شلواریں گیلی کرنے کی دھمکیوں کے ساتھ گیلی شلواریں سپریم کورٹ کی ریلنگ پر لٹکا دیتا ہے'تہذیب و شائستگی اسے چھو کر بھی نہیں گزری کیونکہ وہ عرصہ دراز قبل ہی عقل و خرد کو طلاق مغلظ کا چوغہ پہنا چکا ہے۔جو قوم کو سول نافرمانی پر ابھارتا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر تشدد کرنے پہ اکساتا ہے۔اس کی زبان ایاک نعبد و ایاک نستعین پڑھتے ہی مرد و عورت کے امتیاز کے بغیر ابلتے گٹر کی طرح غلاظت اچھالنا شروع کر دیتی ہے'جھوٹے الزامات تو ہمہ وقت اس کے ذہن میں کلبلاتے رہتے ہیں جنہیں وہ وقت گزرنے پر سیاسی بیان کا درجہ دے دیتا ہے گویا اس کے نزدیک سیاست میں سب جائز ہے۔ ریاست مدینہ کا یہ جھوٹا داعی یہ نہیں جانتا مومن بد اخلاق نہیں ہوتا۔اسے شاید یہ بھی علم نہیں کہ ریاست مدینہ کی تشکیل کرنے والے عظیم پیغمبر کو تو اخلاق کے اعلی درجے پر فائز کیا گیا ہے۔افسوسناک امر یہ ہے کہ اسمبلیوں کا رکن بننے کے لیے نہ تعلیم کی قید ہے نہ اخلاقیات کی ۔اس کیلئے تدبر' بصیرت و بصارت'حکمت و فراست کی بھی کوئی ضرورت نہیں' کوئی نہیں پوچھتا کہ یہ کیا انداز گفتگو ہے' یہ کیسی تربیت ہے' کیا اس مزاج کے حامل اراکین و لیڈران قوم کی بہتری و ترقی کا لائحہ عمل مرتب کر سکتے ہیں؟
 

Rana Faizan Ali
About the Author: Rana Faizan Ali Read More Articles by Rana Faizan Ali: 4 Articles with 819 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.