میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
اس موضوع پر ہم دو حصے پڑھ چکے ہیں اور کئی جانوروں اور پرندوں کے بارے ہم
قرآن و حدیث کی روشنی میں معلومات سمیٹنے میں کامیاب ہوئے ہیں اس سلسلے کو
آگے بڑھاتے ہوئے آج ہم مزید کچھ جانوروں کے بارے میں معلومات سمیٹنے کی
کوشش کریں گے ان میں سب سے پہلے ہم ذکر کریں گے " بندر" کا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سب سے پہلے بندر کے بارے ہم کچھ معلومات
پڑھتے ہیں
بندروں کی کچھ اقسام کیڑے مکوڑے بھی کھاتی ہیں۔ زیادہ تر بندروں کی دم ہوتی
ہے مگر بہت کم بندر ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی دم نہیں ہوتی۔مارموسیٹ پیگمی
دنیا کے سب سے چھوٹے بندر ہوتے ہیں۔ ان کے ایک بالغ بندر کا وزن 120 سے 140
گرام تک ہوتا ہے جبکہ Mandrill دنیا کے سب سے بڑے بندروں میں شمار کیا جاتا
ہے اس کے ایک بالغ بندر کا وزن 35 کلو گرام تک ہوتا ہے۔Capuchin دنیا کے سب
سے زیادہ ذہین بندر ہوتے ہیں۔ ان میں بہت ساری خوبیاں پائی جاتی ہیں جیسا
کہ مختلف اوزار کا استعمال کرنا۔ نئی چیزیں سیکھنا وغیرہ ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں قرآن مجید کی سورہ البقرہ کی آیت 65 میں
ارشاد باری تعالی ہے کہ
وَ لَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِیْنَ اعْتَدَوْا مِنْكُمْ فِی السَّبْتِ
فَقُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَۚ۔
ترجمعہ کنزالایمان:
اور بیشک ضرور تمہیں معلوم ہے تم میں کے وہ جنہوں نے ہفتہ میں سرکشی کی تو
ہم نے ان سے فرمایا کہ ہو جاؤ بندر دھتکارے ہوئے -
اس آیت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بنی اسرائیل کی ایک قوم کو نافرمانی کے سبب
بندر میں مسخ کردیا گیا اور یہ بندر اس گروہ کی مسخ شدہ شکل ہیں
واقعہ اصل میں یوں ہے کہ حضرت داود علیہ السلام کے دورے میں ہی بنی اسرائیل
نے احکامات خداوندی کی کھلم کھلا خلاف ورزی شروع کردی تھیں ۔ احکامات
خداوندی میں ایک حکم یہ بھی تھا کہ وہ ہفتے کے روز شکار نہ کریں اور نہ
کوئی خریدو فروخت کریں جب اس قوم نے تسلسل کے ساتھ اللہ تعالی کے احکامات
کی نافرمانی شروع کردی۔ تو بطور آزمائش مچھلیاں احکامات خداوندی کے تحت
ہفتے کے دن دریا کے کنارے پر پھرتی تھیں جبکہ دیگر دنوں میں دریا کی گہرائی
میں چلی جاتیں اور ان کے ہاتھ نہ آتی تھی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آخر یہودیوں کو ان کو دیکھ کر لالچ آگیا
اور انہوں نے دریا کے کنارے نہر کھود کر اپنے جال ڈال دیئے۔ اور وہ ہرہفتے
کو اپنا یہ معمول بنالیتے جبکہ دوسرے روز اس جال سے مچھلیاں پکڑ لیتے
احکامات کے باوجود یہودیوں کی طرف خلاف ورزی جاری رہی۔ جس پر یہ تین فرقوں
میں بٹ گئے ایک تو وہ تھے جو کہ نافرمانی کرتے اور دوسرے وہ لوگ تھے جو اس
سے باز آگئے تھے اور تیسرے وہ لوگ تھے جو منع کرنے سے تھک گئے تھے اور منع
کرنا چھوڑ دیا تھا، لیکن وہ بہتر تھے جو برابر منع کرتے تھے اور منع کرنے
والوں نے شکار کرنے والوں سے ملنا بھی چھوڑ دیا تھا۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں نافرمانوں کا سخت ہوکر کہنا تھا کہ تم ہم
کو ڈراتے ہو، ہم ہر طور سے طاقتور ہیں، کوئی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ ایک
دن لوگوں نے دوسروں کی آواز سنی تو دیواروں پر چڑھ کر دیکھا کہ ہر گھر میں
بندر ہی بندر نظر آرہے ہیں اور ان کی کیفیت یہ تھی کہ وہ اپنے قرابت داروں
کے پاوں پر سر رکھتے اور رونے لگتے اور بحکم خداوندی ان کے چہروں اور بدن
کو مسخ کیا گیا ان لوگوں کی شکلیں مسخ ہونے کے بعد بندروں جیسی ہوگئی ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب غور کریں کہ یہ سارے وہ احکامات ہیں جن
کی خلاف ورزی ہم بھی کرتے ہیں لیکن امت محمد صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ہونے
کے ناطے ہم پر یہ اجتماعی عذاب نہیں آتا اور حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم
کی دعائوں کی وجہ سے ہمارے چہروں کو بھی مسخ نہیں کیا جاتا لیکن گناہوں کی
بابت بروز محشر حساب ضرور دینا ہوگا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب ہم جس جانور کا ذکر کریں گے اور جانیں
گے کہ یہ کس کا مسخ شدہ چہرہ ہے وہ ہے " سور" یہ وہ جانور ہے جس کو نجس
یعنی ناپاک جانور کہا گیا ہے اور جو حرام جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے
قرآن مجید کی سورہ الانعام کی آیت 145 میں آیا کہ ترجمعہ کنز العرفان :
تم فرماؤ، جو میری طرف وحی کی جاتی ہے، اُس میں کسی کھانے والے پر میں کوئی
کھانا حرام نہیں پاتا مگر یہ کہ مردار ہو یا رگوں میں بہنے والا خون ہو یا
سور کا گوشت ہو کیونکہ وہ ناپاک ہے یا وہ نافرمانی کا جانور ہو جس کے ذبح
میں غیرُاللہ کا نام پکارا گیا ہو تو جو مجبور ہوجائے (اور اس حال میں
کھائے کہ) نہ خواہش (سے کھانے) والا ہو اور نہ ضرورت سے بڑھنے والاتو بے شک
آپ کا رب بخشنے والا مہربان ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں بندر کے بارے میں بنی اسرائیل کے جن
یہودیوں کا ذکر ہے ان میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے جن لوگوں کی شکل بندر میں
مسخ کردی گئی وہ سارے جوان تھے جبکہ اس قوم کے جتنے بوڑھے لوگ تھے ان کی
شکلوں کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے سور کی شکل میں مسخ کرکے دنیا میں بھیج دیا
گیا تھا لہذہ یہ سور ان نافرمان بوڑھوں کے مسخ شدہ چہرے ہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب ہم ذکر کرنے جارہے ہیں " مکڑی " کا جی
ہاں قرآن مجید کی سورہ العنکبوت کی آیت 41 میں ارشاد باری تعالی ہے کہ
ترجمعہ کنزالایمان :
ان کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا اور مالک بنا لیے ہیں مکڑی کی طرح ہے ، اس
نے جالے کا گھر بنایا اور بیشک سب گھروں میں کمزور گھر مکڑی کا گھر کیا
اچھا ہوتا اگر جانتے.
اصل میں مکڑی کو عربی میں عنکبوت کہتے ہیں اس آیت کی تفسیر علماء یوں بیان
کرتے ہیں کہ مکڑی جب جالہ بنتی ہے تو کئی کئی دنوں تک باہر نہیں آتی کوئی
مچھر یا کیڑا جال میں پھنس جائے تو وہ کھالیتی ہے ورنہ بھوکی پیاسی بیٹھی
رہتی ہے اور وہ یہ سمجھتی ہے کہ جیسے اس کا گھر مظبوط ہے اور اسے کچھ نہیں
ہوگا جبکہ ایک معمولی ہوا کا جھونکا اس کے جالے کو اڑاکر لے جاسکتا ہے کاش
وہ یہ سمجھ سکتی اسی طرح انسان بھی اپنے رزق میں سے اپنے لیئے بیشمار پیسہ
لگا کر گھر بنالیتا ہے لیکن وہ بھول جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جب چاہے اسے
مٹی میں بدل سکتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں تاریخ اسلام میں اس کا ذکر یوں بھی آیا ہے
کہ جب ہجرت کے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق
رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے غار ثور میں پناہ لی تو دشمنوں کے وہاں پہنچنے سے
پہلے ہی اس غار کے داہنے پر مکڑیاں جال بن چکی تھیں جسے دیکھ کر دشمن کہنے
لگے کہ اگر یہاں کوئی ہوتا تو یہ جالا نہیں ہوتا کیوں کہ مکڑی جالہ خالی
سنسان اور اوپری جگہ پر عام طور پر اپنا جالہ بناتی ہے گویا اللہ تعالیٰ نے
ان مکڑیوں کی مدد سے آپ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کو دشمنوں سے محفوظ رکھا
۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب ہم جس کیڑے کا ذکر کرنے جارہے ہیں اس سے
ہر کوئی پریشان رہتا ہے چاہے وہ بچہ ہو یا جوان یا پھر کوئی بوڑھا جی ہاں
اس نام ہے " جوں" جو انسان کے سروں میں اپنا گھر بناتی ہے کیوں کہ بالوں کے
اندر رہنا اور وہاں سے انسان کا خون پینا ہی اس کام ہے اور انسانی خون ہی
اس کی واحد خوراک ہے قرآن مجید فرقان حمید میں سورہ الاعراف میں اس کا ذکر
ہمیں ملتا ہے جب فرعونی لشکر پر اللہ تعالی جووں کی بارش برسا کر انہیں
عذاب میں مبتلہ کرتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جوں صدیوں سے انسان کو پریشان کرتی دکھائی
دیتی ہیں یہ نہ تو اچھل سکتی ہے اور نہ کود سکتی ہے بس انسان کے سروں کے
بالوں میں رہنا اور خون چوسنا اس کی عادت ہے جوں کا ذکر ہمیں حدیث میں بھی
ملتا ہے حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ احرام
باندھے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو ان کے سر کی
جوئیں انہیں تکلیف دینے لگیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سر
منڈا لینے کا حکم دیا اور فرمایا: ”(اس کے کفارہ کے طور پر) تین دن کے روزے
رکھو، یا چھ مسکینوں کوفی مسکین دو دو مد کے حساب سے کھانا کھلاؤ، یا ایک
بکری ذبح کرو، ان تینوں میں سے جو بھی کر لو گے تمہاری طرف سے کافی ہو جائے
گا“
[سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2854
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب ہم ایک اور خطرناک اور ڈرائونی کیڑے کا
ذکر کریں گے جس سے کم و بیش ہر انسان ڈرتا ہے خاص طور پر عورتیں جی ہاں وہ
ہے " چھپکلی"آئیے پہلے کچھ معلومات چھپکلی رینگنے والے کیڑوں کے گروہ کا
ایک بڑی تعداد میں پایا جانے والا رکن ہے، جس کی چھ ہزار سے زائد اقسام ہیں
اور یہ براعظم انٹارکٹیکا کے علاوہ سارے براعظموں میں پایا جاتا ہے۔ زیادہ
تر چھپکلیوں کی چار ٹانگیں، دوبیرونی کان، لمبی دم ہوتی ہے، یہ کرم خور
یعنی چھوٹے کیڑے مکوڑے کھاتا ہے۔ ان کی کئی اقسام میں رنگ بدل لینے کی حیرت
انگیز صلاحیت ہوتی ہے جو شکار خور جانور سے بچنے کے لیے ہوتی ہے۔ تاہم یہ
خصوصیت تمام چھپکلیوں میں نہیں پائی جاتی۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں دیکھیں
فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:جو چھپکلی کو ایک
وَار میں مارے اس کو 100نیکیاں اور دو وَار میں مارے تو اس سے کم اور تین
وَار میں مارے تو اس سے کم نیکیاں ملتی ہیں
(مسلم، ص948، حدیث:5847)
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر چھپکلی کو
مارنے کا اتنا ثواب کیوں ہے تاریخ سے یہ بات ثابت ہے کہ جب نمرود نے حضرت
ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کو ایک ماننے پر آگ میں ڈالنے کا حکم
دیا تو اس وقت یہ واقعہ کرہ ارض کا ایک برا واقعہ تھا جس کا ذکر انسانوں کے
علاوہ چرند پرند جن و انس سب کے درمیان ہوا اس موقع پر ایک روایت کے مطابق
جب چیونٹی اور چھپکلی کے درمیان اس واقعے کا ذکر ہوا تو چیونٹی نے حضرت
ابراہیم کی حمایت کی جب کہ چھپکلی نے نمرود کو حق بجانب قرار دیا۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایک اور روایت میں ہے کہ جب حضرت ابراھیم
علیہ السلام کو آگ میں ڈال دیا گیا تو جہاں ہر پرندہ اپنی استطاعت کے مطابق
آگ کو ٹھنڈہ کرنے کی کوشش میں تھا وہاں یہ چھپکلی اپنی سانسوں کی مدد سے اس
آگ کے شعلے مزید بلند کرنے میں مدد کررہی تھی اور آگ کو بھڑکانے کی کوشش
کررہی تھی عربی میں اس کو " وزغ" کہتے ہیں لہذہ سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وزغ کو ماردو قتل کردو جہاں پائو ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب ہم جس زمینی کیڑے کا ذکر کریں گے اس
کانام ہے " بچھو"
بچھو (Scorpion) زمین پہ رینگے والا ایک زہریلا کیڑا ہے لیکن اِس کے کاٹنے
سے زیادہ تر موت واقع نہیں ہوتی مگر اِسکے کاٹے گئی جگہ پہ شدید قسم کا درد
ہوتا ہے جو ناقابلِ برداشت ہوتا ہے اس کی تین ٹانگیں ہوتی ہیں اور لمبی دم
کے سرے پہ ایک ڈنگ ہوتا اس کی منہ کے ساتھ کیکڑے کی طرح دو موچھیں ہوتی ہیں
اس کی بہت سی اقسام ہوتی ہیں اور پچھو زیادہ تر صحراؤں اور نمی والی مٹی
پتھروں کے نیچے نہروں اور دریاؤں کے کناروں کے ساتھ اور گلے سڑے پتوں اور
جانور کے گوبر میں رہتا ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایک حدیث کے مطابق صحابی رسول سیدنا
عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم میں بختی اونٹوں کی گردنوں کی طرح
سانپ ہیں ، جب وہ ڈستے ہیں تو چالیس سال تک ان کے زہر کے درد کی شدت محسوس
ہوتی رہتی ہے ، اور جہنم میں پالان رکھے ہوئےخچروں کی طرح کے (یعنی بڑے بڑے
) بچھو ہیں جب وہ ڈستے ہیں تو چالیس سال تک زہر کا اثر محسوس ہوتا رہتا ہے
۔
(السلسلة الصحيحة (الألباني):3429)
بخاری اور مسلم کی احادیث میں یہ روایتیں موجود ہیں کہ اگر کسی شخص کو بچھو
کاٹ لے یعنی بچھو ڈنک مارلے تو سورہ الفاتحہ پڑھ کر دم کردیں ان شاءاللہ
مرض اور مریض دونوں ٹھیک ہو جائیں گے ۔خشکی کے جانوروں میں پانچ جانور ایسے
ہیں جنہیں حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم نے مارنے یعنی قتل کردینے کا حکم
دیا ہے ان میں بچھو ، کاٹنے والا کتا ، کوا ، چوہا اور چیل ہیں ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب ذکر کرنے جارہے ہیں انسان کے سب سے بڑے
دشمن کا جس کی وجہ بچہ جوان بوڑھا ہرکوئی پریشان رہتا ہے جی ہاں " مچھر"
مچھر دنیا میں انسانوں کا سب سے بڑا قاتل ہے۔ سالانہ اس سے متاثرہ افراد کی
تعداد کروڑوں تک جا پہنچتی ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر سال 20 لاکھ لوگ
اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں ڈینگی بخار "پیلا بخار" اور ملیریا سے موت
کے منہ میں چلے جاتے ہیں جن میں زیادہ تعداد افریقی اور ایشائی لوگوں کی
ہوتی ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں کم و بیش
3500 اقسام مچھروں کی پائی جاتی ہیں یہ عام طور پر گندے پانی میں ، تالابوں
میں ، نالیوں میں ، اور کچرے کے ڈھیروں میں پائے جاتے ہیں جبکہ کھلے باغات
میں بھی اکثر محسوس ہوتے ہیں ان کی اصل غذا نر مچھر کی پھلوں اور پھولوں کا
رس ہے جبکہ مادہ مچھر کی غذا خون چوسنا ہے ان کی زیادہ تر اقسام گرم اور
مرطوب علاقوں میں پائی جاتی ہے ۔
مچھر دنیا میں انسانوں کا سب سے بڑا قاتل ہے۔ سالانہ اس سے متاثرہ افراد کی
تعداد کروڑوں تک جا پہنچتی ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر سال 20 لاکھ لوگ
اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں ڈینگی بخار "پیلا بخار" اور ملیریا سے موت
کے منہ میں چلے جاتے ہیں جن میں زیادہ تعداد افریقی اور ایشائی لوگوں کی
ہوتی ہے۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں قرآن مجید کی سورہ البقرہ کی آیت 26 میں
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ۔۔۔۔ترجمعہ کنزالایمان :
بیشک اللہ اس سے حیا نہیں فرماتا کہ مثال سمجھانے کو کیسی ہی چیز کا ذکر
فرمائے مچھر ہو یا اس سے بڑھ کر تو وہ جو ایمان لائے ، وہ تو جانتے ہیں کہ
یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے .اس آیت میں اللہ نے مچھر کو ''بَعُوْضَۃ‘‘
کہکر پکارا ہے ۔ امام ابن کثیرؒ، نمرود کے انجام کے بارے میں لکھتے
ہیں:''زید بن اسلمؓ نے کہا: اللہ نے اس جابر بادشاہ کی طرف ایک فرشتہ بھیجا
جو اُسے اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا اور وہ انکار کردیتا‘ پھر دوبارہ
فرشتے نے اُسے حکم دیا تو اُس نے انکار کیا‘ پھر سہ بارہ اس نے انکار کیا
اور فرشتے سے کہا: تم اپنے لشکروں کو جمع کرو اور میں اپنے لشکروں کو جمع
کرتا ہوں‘ پس نمرود نے طلوعِ آفتاب کے وقت اپنا لشکر جمع کیا تو اللہ
تعالیٰ نے اُس پر مکھیاں اور مچھر (وائرس) بھیجے کہ انہوں نے سورج کی روشنی
کو بھی ڈھانک لیا ‘ اللہ تعالیٰ نے اُن پر یہ عذاب ایسے مسلط کیا کہ اُن
مچھروں نے اُن کا گوشت کھالیا‘ اُن کا خون چوس لیا اور انہیں ہڈیوں کا
ڈھانچہ بناکر چھوڑ دیا۔ ایک مچھر نمرود کی ناک میں گھس گیا اور وہاں چار
سوسال تک رہا‘ اللہ تعالیٰ اُسے مسلسل عذاب دیتا رہا ‘اس کے کرب کو دور
کرنے کے لیے اُس کے سر پر اس پورے عرصے میں ضربیں لگائی جاتی رہیں ‘ یہاں
تک کہ اللہ تعالیٰ نے اسی مچھر کے ذریعے اسے ہلاک کردیا‘
(قصص الانبیاء ‘ ج:11ص:188)‘‘۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اب ہم بڑھتے ہیں اگلے پرندے کی طرف جس کا
نام ہے
" کوا" جی ہاں کوا قرآن کریم میں حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا کے
دو بیٹوں ہابیل اور قابیل کا ذکر کیا گیا ہے جن میں سے قابیل نے رقابت میں
اندھا ہو کر اپنے بھائی ہابیل کو مار ڈالا تھا۔جب اس نے اپنے بھائی کو قتل
کردیا تو اسے سمجھ نہ آیا کہ اپنے اس گناہ کو کیسے چھپائے۔ تب ایک کوا
آیا اور اپنی چونچ سے زمین میں گڑھا کھودنے لگا۔ کوے کو دیکھ کر قابیل کو
بھی اپنا گناہ دفن کرنے کا خیال سوجھا اور اس نے گڑھا کھود کر اپنے بھائی
کی لاش اس میں دبا دی۔قرآن میں ہے کہ قابیل نے خود کو لعنت ملامت بھی کی
کہ ایک پرندے سے آنے والا خیال اسے پہلے کیوں نہ سوجھا۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس بات سے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مردے کو
دفن کرنے کا طریقہ انسان نے کوے سے سیکھا جس حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ
وآلیہ وسلم نے پانچ جانوروں کو مارنے یا قتل کرنے کا حکم دیا ہے ان میں ایک
کوا بھی ہے لیکن اس کے برعکس کوے کو ایک ذہین اور چالاک پرندہ مانا جاتا ہے
بچپن میں ایک مشہور کہانی سنی تھی کہ پانی کی پیاس لگی تھی کوے کو اسے پانی
تو نظر آگیا لیکن وہ کافی نیچے تھا گویا اس نے اپنی عقلمندی سے اس میں کنکر
ڈالے اور پانی اوپر آیا تو اس نے پیا یہ ایک ذہین پرندے کا ہی کام ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کوے کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ
انسانوں سے ڈرتا ہے یعنی ڈراڈرا رہتا ہے کیوں ؟ اس لئے کہ جب حضرت نوح علیہ
السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر پہنچ کر رکی تو جن پرندوں کو آپ علیہ السلام
نے زمین پر بھیجا ان میں ایک کوا بھی تھا لیکن ایک مردار کو دیکھ کر وہ
گرپڑا اور واپس نہ لوٹا تو حضرت نوح علیہ السلام نے اسے بددعا دی جس کی وجہ
سے وہ ہر وقت ڈرا ہوا رہتا ہے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آج ہم نے بندر ، سور ، مکڑی ، جوں ، چھپکلی
، بچھو ، مچھر اور کوے کے بارے میں معلومات سمیٹی ہمارے اس معلوماتی مضمون
کا یہ تیسرا حصہ ہم یہاں ختم کرتے ہیں اور اس سلسلے کے چوتھے حصے کے ساتھ
دوبارہ حاضر ہوں گے تب تک اپنا خیال رکھیئے گا اور مجھے دعاؤں میں یاد
رکھیئے گا ۔
|