آج پاکستان کی کہانی سنیے جومیرے آپ کے پاکستان کی ہےاور
شروع ہوئی 1857 کی جنگ آزادی سےنہ انگریزیہاں آتے نہ ہمیں اپنے لیے ہندو
متعصب رویےکا ادراک ہو تا اس غلامی نے جہاں ہم سے ہماری صدیوں پرانی حکومت
چھینی وہیں ہمیں قائداعظم ،علامہ اقبال اور لیاقت علی خان جیسے لوگ عطا
کیۓ۔ایک گلستان جیسی سرزمین کا خواب دیکھا جو اسلام کے اصولوں اورتعلیمات
کا علمبردار ہو جو امامت کرے عالم اسلام کی ،مظلوموں کی ڈھال ہو جس کے لیے
قائداعظم اپنے ایمان کی دانش کے بل پہ لڑے آخرکار 14 اگست 1947 کی صبح طلوع
ہوئی آذانوں نے آزادی کی نوید دی اہل ایمان سجدہ ریز ہوۓ اور اسلام کے نام
پر ایک ریاست قائم ہوئی ۔
وقت گزرنے لگا اس آفتاب کی چمک بہت سی آنکھیں دھندلانے لگی لیاقت علی خان
کو مار دیا گیا اورنہ جانے ان جیسے کتنے وفادار اس پر قربان ہو گئے ایک ایک
کر کے اس کے مخلص رخصت ہو گۓ دشمن سیاہ بادلوں کی طرح اس کے راستے میں آ
گۓ، ہمارے گلشن کو دشمنو ں کی نظر لگ گئی اقتدار اور اختیار کی لڑائیوں میں
پسنے لگا ،شہ رگ کشمیر پہ ضرب لگائی گئی مشرقی بازو کٹ گیا اور جو بچ گیا
اسے ہم نے کسی دشمن کامختاج ہی نہیں چھوڑا۔جس نے عالم اسلام کا قلعہ بننا
تھا مجبوری کا سوالی بن کررہ گیا جس نے دنیا کی امامت کرنی تھی اسے ہم
نےکسی اور کی امامت میں آخر صف میں لا کھڑا کیا۔
لیکن کہانی ابھی جاری ہے ایک امید زندہ ہےیہ پرچم لہرا رہا ہے ہزار مصیبتیں
جھیلنے کے باوجود کھڑا ہے اور انشا اللہ کھڑا رہے گا ۔ اللہ اس کلمے کے
وسیلے سے اسے قابل مخلص اور وفا دار حکمران عطا کرے ۔ یہ پرجم صرف لہراۓ
نہیں بلکہ سب سے اونچاا لہراۓ عالم اسلام اس پرچم تلے متحد ہو کر اپنا
کھویا وقار دوبارہ حاصل کرے اور کلمہ حق ایک بار پھر بلنددہو۔آمين
|