2018 میں نواز شریف کی جماعت کو رات کے اندھیرے میں آر ٹی
ایس کو بند کر کے جو دھاندلی کی گئی اور اس کے بعد پی ٹی آئی دور میں ساری
برائیاں، خرابیوں ،مہنگائی، کرپشن ،اقربا پروری، قرض لینے کا جو سلسلہ شروع
ہوا وہ 2024 کے الیکشن میں فارم 45 اور فارم 47 کے چکر میں امیدواروں کو
ڈال کر معرضِ وجود میں آنے والی مخلوط حکومت اور اس سے پہلے 16 ماہ کی پی
ڈی ایم کی حکومت کے دور میں بھی جاری و ساری رہا اور تا حال عوام دشمن
معیشت کش جو فیصلے کیے جا رہے ہیں خاص کر بجلی، گیس، پیٹرول، ڈیزل کے نرخوں
میں آئے روز جو اضافہ اور حکمرانوں کی مراعات میں کمی کی بجائے بڑھوتری کی
جا رہی ہے وہ ملک میں انقلاب فرانس جیسے حالات پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں
عوام کے لیے دو وقت کی روٹی اور یوٹیلٹی بلوں کی ادائیگی کرنا ناممکن ہو
گیا ہے۔ حکمرانوں نے گزشتہ ماہ تین مرتبہ بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کیا اس ما
ہ جولائی میں آئی ایم ایف سے معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے فی
یونٹ اخباری خبر کے مطابق سات روپے 12 پیسے کا بڑا اضافہ کرنے کی منظوری
وزارت توانائی نے وفاقی کابینہ سے لے لی ہے جس کا اطلاق جولائی کے بلوں سے
ہوگا یہ کم آمدنی والے افراد کے لیے شرح کے حساب سے سب سے بڑا اضافہ ہوگا
جس سے ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی عوام کو مزید جھٹکا لگے گا اور تقریبا
تین کروڑ 25 لاکھ صارفین 580 ارب روپے اضافی ادا کرنے پر مجبور ہوں گے ،گو
کہ حکومت کا ایک ترجمان اس کی تردید کر رہا ہے لیکن چند دنوں میں حقائق
سامنے آ جائیں گے حکومت نے بجلی کے بلوں میں خطرناک حد تک بار بار اضافہ
کرنے کی جو روش پکڑ لی ہے وہ موجودہ حکومت کے تابوت میں کہیں آخری کیل ثابت
نہ ہو اپنی عیاشیوں مراعات تنخواہوں میں اضافے کا سارا بوجھ عوام پر ڈال
دیا جو کہ پہلے ہی مہنگائی کی چکی تلے پسی ہوئی ہے ہمارے حکمران پاکستان کو
اس ڈگر پر لے آئے ہیں جو انقلاب کی راہ کی طرف جاتا ہے، لوگ اپنے بچیوں کے
لیے رکھے جہیز کے زیورات، گھر کے برتن ر،وز مرہ استعمال کی اشیاء جن میں یو
پی ایس ،بیٹری موٹرسائیکل، سائیکل ،اراضی، برتن، کباڑ وغیرہ فروخت کر کے
بجلی کے بل جمع کرا رہے ہیں، اگر گرمی کے حالات اتنے برے نہ ہوتے تو شاید
صارفین بجلی کے بغیر رہنے پر اکتفا کرتے لیکن ناقابل برداشت حد تک درجہ
حرارت بڑھ چکا ہے جس نے عوام کا گھروں میں بھی رہنا دو بھر کر دیا ہے۔
گھر کے باہر کا تو حال ہی نہ پوچھیں کہ مزدور اس سخت برے حالات میں کیسے
گزارا کر رہا ہے ،دکاندار ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھا ہے، جائیداد کی خرید و
فروخت پر بھاری ٹیکسوں کے باعث سرکولیشن آف سرمایہ تقریبا ختم ہے ،گندم کی
پیداوار والے زمیندار اپنے نقصان کا رونا رو رہے ہیں، سود پر قرضہ لے کر
ہمارا غریب متوسط کاشتکار زمین کاشت کرتا ہے ،سود پر بیج کھاد وغیرہ لینا
ہمارے معاشرے میں سرایت کر چکا ہے جس کے باعث وہ پہلے ہی اللہ کے ساتھ جنگ
کر رہا ہے، اوپر سے اللہ تعالی نے ان کی بد اعمالیوں کے باعث ان پر ایسے نا
اہل کرپٹ عیاش حکمران مسلط کر دیے ہیں جنہوں نے 25 کروڑ عوام کامعاشی قتل
عام شروع کر رکھا ہے ،اگر ہمارے ملک کے حالات خراب ہیں تو اس کی ذمہ داری
عوام پر نہیں بلکہ حکمرانوں اور درپردہ قوتوں پر آتی ہے جو کہ اصل حکمرانی
کر رہے ہیں ،ان کی مراعات میں حالیہ بجٹ میں بھی بے پناہ اضافہ کر دیا گیا
ہے دفاع کے لیے 2200 ارب رکھا گیا ہے جبکہ تعلیم، صحت کے لیے بجٹ پانچ فیصد
سے بھی کم ہے، عوامی نمائندوں ،ججوں ،جرنیلوں، افسرشاہی کی عیاشیوں پر کوئی
قدغن کمی نہیں لیکن بیرون ملک عمرہ حج ،مزدوری وغیرہ کے لیے جانے والوں پر
ہزاروں روپے کا ٹیکس کا نفاذ کہاں کا انصاف ہے ،بیوروکریسی ،فوج کی جائیداد
کے لین دین پر ٹیکس زیروجبکہ عوام کے لئے خرید ار اور فروخت کرنے والا بھی
تین فیصدٹیکس جو فائلر ہے، ادا کر رہا ہے۔
میں نے حالات سے تنگ آ کر اپنے مکان کا کچھ حصہ گزشتہ دنوں فروخت کیا فائلر
ہونے کے باوجود میں نے اور خریدار نے بھی تین فیصد ایف بی آر کو ایک لاکھ
80 ہزار ٹیکس جمع کروایا جبکہ صوبائی، بلدیہ اور رجسٹرار کی غنڈہ فیس اس کے
علاوہ ہے ،اگر ہمارے حکمران عوام کو ریلیف دینے انہیں بنیادی ضروریات زندگی
فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہیں تو انہیں اپنی مراعات عیاشیوں میں اضافہ
کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ،بجلی کے بلوں پر فکس ٹیکس اور سلیب سسٹم کے
خلاف گزشتہ دنوں انجمن تاجران پاکستان کے صدر اجمل بلوچ کی کال پر ملک گیر
ہڑتال، مظاہرے ہوئے احتجاجی کیمپ لگائے گئے جبکہ دوسرے مرحلے میں سیاسی
جماعتوں کے ساتھ مل کر حکمرانوں کی زیادتیوں کے خلاف تحریک کو جاری رکھنے
کا تاجروں نے عزم کیا ہے ،اگر عوام بھی ان کے ساتھ شامل ہوگی تو پھر
حکمرانوں کے لیے ٹھہرنا مشکل ہو جائے گا جبکہ خصوصا صوبہ خیبر پختونخوا میں
آدھا دن بجلی نہیں ہوتی کاروبار زندگی معطل ہے ،کرپشن کا طوفان سر چڑھ کر
بول رہا ہے، ادارے تباہ و برباد ہیں، کرپٹ افسر شاہی کی فرعونیت ،رعونیت
حسب سابق قائم و دائم ہے مہنگائی کے باعث معاشرتی برائیوں جن میں چوری
چکاری ڈکیتی ،قتل و غارت نشے کا کاروبار واستعمال بڑھتا جا رہا ہے، آپریشن
عزم استحکام کا آغاز بھی معنی خیز اور حیران کن ہے پاکستان کے 25 کروڑ عوام
موجودہ ناگفتہ بہ حالات میں کبھی بھی سیاسی نمائندے اور جماعت پر اعتماد
کرنے کو تیار نہیں ہیں، انہیں اگرکوئی مخلص رہنما مل گیا تو اس دن ملک میں
ایسی تحریک اور انقلاب شروع ہو گا جس کو روکنا کسی کے بس میں نہیں ہوگا۔
|