ہجرت کا انسان کے ساتھ روز اول سے تعلق رہا ہے۔ اپنے
آبائی علاقے اور وطن سے کسی دوسری جگہ جانے کا سلسلہ ہر دور میں رہا ہے اور
یہ ہمیشہ رہے گا۔ ہجرت کرنے والا انسان دو محبتوں کے درمیان رہتا ہے۔ اپنے
آبائی وطن سے محبت اور دلی لگن کا جذبہ ہمیشہ رہتا ہے اور جس دیس میں جاکر
بسیرا کرتا ہے، اس سے بھی محبت اور انسیت ہوجاتی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے
کہ ملک سے باہر رہنے والوں میں حب الوطنی کا جذبہ زیادہ ہوتاہے۔ وہ ہر لمحہ
اپنے دیس کو یاد کرتے ہیں اور اس کی تعمیر و ترقی کے لئے جو کچھ کرسکتے ہیں،
ضرور کرتے ہیں۔ جب بھی آبائی وطن کو ان کی ضرورت ہوتی ہے تو اس کے لئے ہر
ممکن کوشش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ یہ بھی درست ہے کہ جس سرزمین میں وہ
جاکررہنا شروع کرتے ہیں ، وہ بھی ایک دن ان کا اپنا وطن بن جاتا ہے۔ دوسرا
وطن یعنی وطن ثانی۔ یہی وجہ ہے کہ جب دوسرے وطن کو کوئی دیار غیر کہتا ہے
تو یہ ایک تکلیف دہ احساس ہوتا ہے۔دیار غیر وہ ہوتا ہے جہاں کوئی عارضی طور
پر مختصر مدت کے لئے رہنے کے لئے آئے اور پھر واپس اپنے آبائی ملک چلاجائے
جیسے لوگ مشرقِ وسطیٰ کے ممالک میں کام کرنے کے لئے آتے ہیں۔وہ واقعی دیار
غیر ہے لیکن جس ملک میں کوئی مستقل طور پررہتا ہو، اس کی شہریت حاصل ہو،
وہاں اپنا گھر ہو، بچے وہاں رہ رہے ہو، مستقل ملازمت یا کاروبار ہو اور
طبعی زندگی پوری کرنے کے بعد وہیں آسودہ خاک ہونا ہو، تو وہ دیار غیر نہیں
ہوتا بلکہ وطن ثانی ہوتا ہے۔ آغاز میں جب اس خاکسار نے وطن ثانی کی اصطلاح
کہنا اور لکھنا شروع کی تھی تو بہت سے لوگ اسے اپنانے میں ہچکچا رہے تھے
لیکن اب بقول فیض صورت حال یہ ہے کہ
اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے
جو بھی چل نکلی ہے وہ بات کہاں ٹھہری ہے
ہم نے جو طرزِ فغان کی ہے قفس میں ایجاد
فیض گلشن میں وہی طرزِ بیاں ٹھہری ہے
سویڈن میں تقریبا تین دہائیاں رہنے بعد اپنے مشاہدات و تجربات کو وطن ثانی
کی صورت میں کتابی شکل دی ہے جسے پاکستان کے معتبر اشاعتی ادارے نیشنل بک
فاؤنڈیشن اسلام آباد نے اسے شائع کیا ہے۔ سویڈن اسکینڈے نیویا کا سب سے بڑا
اور شمالی یورپ کا اہم ملک ہے جسے کو آدھی رات کے سورج کی سرزمین بھی کہا
جاتا ہے۔ یہ ایک بہترین فلاحی مملکت اور ترقی یافتہ ملک ہے۔ پاکستانی
کمیونٹی سویڈن میں ایک باعزت مقام رکھتی ہے اور زندگی کے ہر شعبہ میں
نمایاں اور اہم کردار ادا کررہی ہے۔ تجارت،تعلیم و تحقیق، آئی ٹی،
انجینئرنگ، مطب، اور عام شعبہ ہائے روزگار میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے
افراد موجود ہیں۔ وہ مقامی روایات اور ملکی قانون کا احترام کرنے کی وجہ سے
عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ ماضی میں جب بھی مادر وطن کو ضرورت ہوئی،
خواہ وہ تباہ کن سیلاب ہو یا قیامت خیز زلزلہ، سویڈن میں رہنے والے
پاکستانی نڑاد اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنی بساط سے بھی زیادہ کردار ادا کیا۔
موجودہ سال میں سویڈن اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ منائی
جارہی ہے۔ اس موقع پر سویڈن کے بارے میں اس کتاب کی اشاعت بہت اہمیت رکھتی
ہے۔
یہ کتاب سویڈن کے بارے میں ایک گائیڈ بک کی حیثیت رکھتی ہے اور ہر شعبہ
ہائے زندگی کے بارے میں معلومات اس میں شامل ہیں۔ سویڈن کا نظام مملکت،
امیگریشن، تعلیم و تدریس، سماجی بہبود کا نظام، اعلیٰ تعلیمی سہولیات،
تارکین وطن، سماجی زندگی، سائینسی ترقی، اہم سویڈش شخصیات، مقامی روم و
رواج اسلام کی آمد، اردو ادب کی تاریخ اور بہت دیگر اہم موضوعات پر تحریریں
شامل ہیں۔ وطن ثانی میں محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا مصنف کے نام
لکھے ہوئے ایک خط کا عکس بھی شامل ہے جس میں انہوں نے اپنے دورہ سویڈن کی
تفصیلات بہت دلچسپ انداز میں تحریر کی ہیں۔ وہ خط ایک نایاب تحریر ہے جسے
انہوں نے اپنی وفات سے تھوڑا عرصہ قبل تحریر کیا تھا۔ اس کتاب میں چئیرمین
اخوت فاؤنڈیشن پاکستان ڈاکٹر محمد امجد ثاقب کی خصوصی تحریر شامل ہے۔ انہوں
نے کئی کرتبہ سویڈن کا دورہ کیا جس کے تاثرات انہوں نے قلم بند کئے
ہیں۔اخوت اس وقت سویڈن میں رجسٹرڈ فلاحی تنظیم جو پاکستان میں جاری فلاحی
منصوبوں میں بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔ سویڈن میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر
ظہور احمد، اپسالا یونیورسٹی سویڈن کے پروفیسر ڈاکٹر ہینز ویرنر ویسلر،
اورینٹل کالج پنجاب یونیورسٹی کی پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر نبیلہ رحمن، سویڈش
ماہر تعلیم این خیرلوت اینڈرسن اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی کے
پروفیسر ڈاکٹر محمد اکرم خواجہ کی خصوصی تحریروں نے اس کتاب کی افادیت میں
اہم اضافہ کیا ہے۔ کتاب وطن ثانی میں سویڈن کے علاوہ اسکینڈے نیویا کے دو
اور ممالک ڈنمارک اور ناروے کا بھی تذکرہ شامل ہے۔ ڈنمارک سے اردو کے ادیب،
شاعر اور محقق نصر ملک اور بلاگر محمد رمضان رفیق، ناروے سے ادیب، شاعر اور
ماہر طب ڈاکٹر ندیم حسین سید جبکہ سویڈن سے معروف شاعر جمیل احسن اور بلاگر
شہزاد انصاری کے مضامین نے اس کتاب کی اہمیت کو بڑھا دیا ہے۔ جو لوگ سویڈن
میں رہتے ہیں یا مستقبل میں وہاں جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، ان کے لئے یہ
کتاب بہترین ساتھی ثابت ہوگی۔ وطن ثانی کیسی کتاب ہے؟ اس کا بہتر فیصلہ تو
قارئین ہی کرسکتے ہیں۔ کتاب کی قیمت بہت مناسب ہے جس کی وجہ سے عام قارئین
بھی اسے بخوشی خرید سکتے ہیں۔ کتاب وطن ثانی پاکستان بھر میں کتابوں کی
دوکانوں سے طلب کی جاسکتی ہے۔ نیشنل بک فاؤنڈیشن کے پاکستان کے ملک بھر میں
ذیلی دفاتر اور کتابوں کے مراکز سے مل سکتی ہے علاوہ ازیں بین الاقوامی
ہوائی اڈوں پر بھی دستیاب ہے۔
|