بال ترش رہا ہوں کسی کا دل تو نہیں دُکھا رھا

مرزا قتیل ایک صوفی شاعر تھے.. ان کے صوفیانہ کلام سے متاثر ھو کر ایک شخص اس کا غائبانہ معتقد ھوگیا.. وہ شخص مرزا قتیل سے ملاقات کے شوق میں اپنے وطن سے چلا.. جس وقت وہ مرزا قتیل کے پاس پہنچا تو دیکھا کہ مرزا داڑھی صاف کررھے تھے..
اس نے بڑی حیرت کےساتھ انہیں دیکھا اور بولا..
"آغا ریش می تراشی..؟
(جناب آپ داڑھی مونڈ رھے ھیں.؟)
مرزا نے جواب دیا..
"ھاں ! بال تراش رھا ھوں ' کسی کا دل تو نہیں دکھا رھا.
گویا ان کا صوفیاء کےاس مشھور محاورے
"دل بدست آور کہ حج اکبر است"
کی طرف صوفیانہ اشارہ تھا
اورمطلب یہ تھاکہ اپنے متعلق انسان جو چاھے کرے مگراللہ تعالیٰ کی مخلوق کا دل نہ دکھاۓ.."

اس کا یہ جواب سن کروہ بے ساختہ بولا..
ارےتم کسی اور کا نہیں بلکہ داڑھی منڈوا کرخود
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل دکھا رھاھے،
یہ بات سن کر مرزا قتیل تڑپ اٹھے اور وجد میں آ کر ھوش و حواس کھو بیٹھے

جب طبیعت کچھ سنبھلی تو آنےوالے اس بندے کا شکریہ ادا کرتےہوئے کہا کہ

اللہ تعالیٰ تجھےجزآء خیر عطا فرمائے
"تونے تو میری آنکھیں ھی کھول دیں ھیں.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتنے افسوس کی بات ھے کہ ھر روز داڑھی منڈوا کر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دل دکھا رھےھوتے ھیں اور ھمیں احساس تک نہیں ھوتا،
الٹا ھم ان لوگوں کا مذاق اڑاتے ھیں جو چہرے پر سنت نبوی سجائے ھوئے ھیں،

ڈاڑھی منڈوانے والے اپنی اس حرکت کو معمولی چیز سمجھتے ھیں،
لیکن یہ نہیں سوچتے کہ کس کے حکم کی خلاف ورزی کر رھے ھیں اورکس کی صورت سے عملاً بیزار ھو رھے ھیں.

یاد رکھیے کہ داڑھی رکھنا ھر مسلمان مرد پر واجب ھے.
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے داڑھی منڈوانے والوں سے اپنی زندگی میں بھی نفرت سے چہرہ مبارک پھیر لیا تھا اور عین ممکن ھے کہ روز قیامت بھی وہ ایسوں سے منہ موڑ لیں جو داڑھی رکھنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ھیں.

اللہ ھم سب کو توفیق اور ھمت دے کہ کفار کے طریقہ کو چھوڑ کر انبیاء کرامؑ کی سنت پر چلتے ھوۓ اپنے چہروں کو سنت نبویؐ سے سجا لیں.
آمین..
 

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 392 Articles with 190564 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.