عمران خان کو جب شروع میں مسیحا اور نجات دہندہ اور کوئی
بڑی توپ چیز بنا کر پیش کررہے تھے۔۔۔ ہم اس وقت سے مولانا فضل الرحمن مدظلہ
شہید اسلام خالد محمود سومرو اور ہمارے استاد محترم سائیں عبدالغفور قاسمی
کے بیانات کی وجہ سے عمران خان کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔۔۔اتنی بڑی علمی
اور عملی اور میدان میں رہ کر کام کرنے والی شخصیات ایک ایک لفظ پوری بصیرت
اور دلیل کے بغیر نہیں بولا کرتی۔۔۔
تو یوں سمجھ لیں کہ ایک سیاست میں ایک غیر ضروری اور نا اہل شخص کو جھوٹی
شہرت اور ناجائز مدد اور بیساکھیوں کی مدد سے سیاست میں گھسیٹا گیا۔۔۔جس کے
بارے میں نکے اور نکے کا ابا کی اصطلاح مشہور ہوئی۔۔۔ بندر والا لطیفہ اور
ویڈیو عام کوئی۔۔۔ایک شخص گاڑی چلا رہا ہے اور سامنے بندر بیٹھا ہوا
ہے۔۔۔بندر سمجھ رہا رہے کہ میں گاڑی چلا رہا ہوں۔
اور ڈونکی راجہ سے بھی اسی طرح اشارہ کرنا مقصود تھا یا سنجیدہ حضرات کا
ذہن اسی طرف جاتا۔
پھر اس کے جلسوں میں آے روز جان بوجھ کر ذو معنی اور مبہم الفاظ میں دین کے
خلاف باتیں ہوتی رہتیں۔
عام شخصوں کے دلوں سے علماء کرام خاص طور پر قائد ملت اسلامیہ امام اسلامی
انقلاب میری نظر میں امام الاولیاء اور وقت کے مجاہد حضرت مولانا فضل
الرحمٰن دامت برکاتہم العالیہ کو بڑے جلسوں میں مذاق میں فضلو اور ڈیزل کے
نام سے نام بگاڑے۔۔۔
اور ہم لوگوں کو سمجھا سمجھا کر تھک گئے کہ کسی بھی عالم کو بغیر دلیل کے
اس کا نام بگاڑنا قرآن کے حکم کے خلاف ہے۔۔۔یہ لوگ بس عمران خان کو خوش
کرنے کے لیے اللہ کو ناراض کرتے اور قرآن کے خلاف انہیں ڈیزل ہی پکارنے میں
فخر میں محسوس کرتے۔اس نے دعویٰ کیا کہ امام کعبہ بھی مولانا کی سیاست کو
نہیں بچا سکتا ۔۔۔
اور پھر مولانا سمیع الحق شہید کو جب اصل حقیقت کا پتہ چلا اور انہوں نے
صاف صاف جلسہ میں سب بتادیا۔ ۔ ۔تو انہیں بے دردی سے شہید کردیا گیا۔۔۔
شہید کے الفاظ بھی زندہ رہتے ہیں۔۔۔
انہوں نے فرمایا۔”میں اسے فرشتہ سمجھتا تھا یہ تو شیطان نکلا۔ اور عمران
خان تم زلیل ہوکر حکومت سے نکلو گے۔
اور پھر مسجد نبوی میں جب انہوں نے سیاست میں آکر نہ مسجد نبوی کا احترام
کیا اور نہ ہی اس ہستی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کو سمجھا کہ فرشتے
بھی جن کے پاس اجازت لے کر ادب سے حاضر ہوتے تھے۔۔۔وہاں پر چور چور کے بورے
لگے۔۔۔
امام مسجد نبوی اس دکھ اور صدمے سے نمازکی امامت کراتے ہوے روتے رہے۔
تکبر و غرور کا انجام دنیا میں ہی ذلت ہے۔مکافات عمل ایک فطری اٹل قانون
ہے۔اب بھی جو لوگ سمجھتے ہیں کہ انصاف نہیں ہوا ہم بھی کہتے ہیں مکمل انصاف
نہیں ہوا۔۔۔فساد کرانے اور فساد مچانے کو قرآن نے قتل کے برابر کا کرم قرار
دیا ہے۔۔۔
ہم دوسروں سے مجبور ہوکر یہ کہتے کہ دعا کرو جو ملک اور اسلام سے سچا ہو
اللہ اسے سرخرو فرماے اور جو ملک و اسلام سے سچا نہ ہو اسے دنیا میں ہی
زلیل فرماے۔۔۔
اور اپنی جمعہ کی نماز کی دعاؤں میں بھی یہ شامل کرلیا۔۔۔
اور پھر دنیا نے دیکھا۔۔۔اور فیصلہ ہوگیا۔عمران خان مجرم اور سزا یافتہ
ہوگیا۔۔۔
اب بھی دعا فرمائیں۔۔۔یا اللہ جو ملک و قوم اور تیرے اور نبی کریم صلی
اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم اور قرآن سے سچے یوں وہ حکمران عطا فرما۔اور جو تجھ
سے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے اور قرآن سے سچے نہ ہوں ہمارے
اس ملک کو جو لاالہ کے نام پر بنا ایسے حکمرانوں سے نجات عطا فرما آمین۔
|