چند قدم ریت پر

انسان کے اس دنیا میں قدم رکھتے ہی، اس کی دنیا کو سمیٹنے کی چاہت اس کی بند مٹھیوں سے ظاہر ہوتی ہے۔ جو چیز بھی اس کی رسائی میں آتی ہے، وہ اسے مضبوطی سے اپنی مٹھی میں سمو لیتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ مٹھیاں کھلنے لگتی ہیں، مگر سمیٹنے کی تڑپ دل میں اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ ہزاروں حاصل کے بیچ کسی ایک لاحاصل کی جستجو اسے حاصل کی فہرست میں اضافہ کرنے پر اکساۓ رکھتی ہے۔ حاصل کی مثال ریت کی مانند ہے۔ جب کوئی اپنے مطلوبہ مقام پر ہوتا ہے، تو اس کے قدموں کے نشان ریت پر بن جاتے ہیں۔ جیسے ہی لاحاصل کو حاصل کر لیتا ہے، انسان اگلے سفر کی طرف بڑھتا ہے اور ریت سے قدموں کے نشان مٹ جاتے ہیں۔ یعنی وہ چاہت اور لگن گزشتہ حاصل سے منسوب نہیں رہتی، بلکہ اگلے لاحاصل کی طرف منتقل ہو جاتی ہے۔

نقش بنتے ہیں، نقش مٹتے ہیں، اور زندگی کے ہر موڑ پر ریت کے محل تعمیر ہوتے ہیں—ہر بار پہلے سے زیادہ وسیع اور پچھلے محلات کو بھلا دینے والے۔ عارضی خوشیوں میں دائمی خوشیوں کی تلاش جاری رہتی ہے، اور ریت پر نقش بننے اور مٹنے کا عمل بھی۔

حاصل کی ناقدری اور لاحاصل کی ضد و چاہت انسان کی سکون کی جستجو کو جاری و ساری رکھتی ہے۔ ریت پہ اپنی فتح کے جھنڈے گاڑھتا ہوا انسان بڑھاپے کی دہلیز پر جا پہنچتا ہے، جہاں لفظ "کاش" کہیں نا کہیں اس کے لاشعور میں بے چینی سے کروٹیں بدل رہا ہوتا ہے۔ غرض یہ کہ بہت کچھ پا کے بھی دل کسی انجانی خواہش اور سکون کا متلاشی رہتا ہے۔ جو پا لیا وہ ریت کا سفر تھا جو وقت کے ساتھ اپنی حیثیت کھو بیٹھا—پھر سکون کہاں ہے؟

کافی جب تک کہ ناکافی دکھائی دیتا ہے، سکون انسان سے دور ہی رہتا ہے۔ انسان کی اصل دولت اس کے اندر کا اطمینان، ایمان کی دولت اور قلبی راحت ہے، جو ریت کا سفر نہیں بلکہ قبر تک کا ساتھی ہے۔ حاصل چاہے جتنا بھی بڑا کیوں نہ ہو، پیچھے مڑ کے دیکھو تو سب ریت ہی ہے۔ ہر حاصل کے ساتھ سکون اور ایمان کی دولت روحانیت کی معراج ہے، جو گہرے اور دائمی نقوش روح پر چھوڑ جاتی ہے۔ ہر حاصل اگر لاحاصل کی جانب اشارہ کرے، تو وہ حاصل نہیں سراب ہے، اور اس کا سفر صرف ریت کا سفر ہے—عارضی قدموں کے نشانوں پر محیط عارضی خوشی کا سفر۔ ایمان افروز اور تھوڑے کو کافی جاننے والا سفر ہی انسان کو دنیا اور آخرت دونوں میں سرخرو کرتا ہے۔

لفظ "کاش" پر مبنی سفر کا اختتام لفظ "کاش" ہی ہوتا ہے، جہاں یہی کہا جا سکتا ہے:

مٹ گئے ریت سے، چند قدم ریت پر۔


 

Syeda Khair-ul-Bariyah
About the Author: Syeda Khair-ul-Bariyah Read More Articles by Syeda Khair-ul-Bariyah: 25 Articles with 41671 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.