آج ہمارے یہاں ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا کہ اکثر نوجوان لڑکے اور لڑکیوں
میں خون کی کمی(Anemia) نظر آتی ہے اور یہ بات بھی قابل غور ہے کہ نوجوان
نسل سے مراد ایسے خواتین و حضرات جو رات کو دیر تک جاگتے ہیں اور صبح دیر
سے بیدار ہوتے ہیں اور اگر ہم ایسے لوگوں کے رویے پر غور کریں بات بات پر
غصہ ہو جانا، بے وجہ چڑچڑا پن، چہرے پر اوائیاں اڑتی ہوئی نظر آنا آنکھوں
کے نیچے حلقے زرد پیلے کمزور چہروں کے ساتھ. پڑھائی میں کمزور لکھتے وقت
الفاظ کو گڑ بڑھ کر جانا. یاد کیا ہوا سبق بھول جانا. لوگوں کے مجمع میں
جانے سے کترانا. امتحانات اور اجنبی لوگوں کا خوف. جسم میں کپکپی اور چال
کا لڈکھڑانا عام سی بات بلکہ عادت بن جاناہے. سن بلوغت (Puberty) کو پہنچنے
والے اگرکھیلوں کے میدان آباد کریں ۔کھیل کود میں اپنا وقت گزاریں اگر
پڑھائی کے بعد اپنے جسمانی فٹنس کے لیے سکول و کالج اور یونیورسٹی کی سطح
پر کسی بھی طور پر کسی بھی گیم کا حصہ بنتے ہیں تو وہ جسمانی طور پر بھی
اور ذہنی طور پر بھی ہر قسم کی کمزوری و ہر قسم کی کوتاہی سے دور رہتے ہیں۔
ایسے طلباء و طلبات میں کسی قسم کی خون کی کمی نہیں ہوتی ،اسی لیے کہتے ہیں
کہ بچے ،نوجوان اور جوان بچوں اور بچیوں کو تعلیمی مشائل کے ساتھ ساتھ کھیل
و کود میں وقت گزار نا جہاں ملک و قوم کیلئے بہتر ہے وہاں خود نوجوانوں
کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں.
اگر بات کی جائے کھانے پینے کی تو افسوس اس سلسلے میں ہم نے کوتاہی اور
زبان کے چسکا کے علاوہ کبھی غورو غوض ہی نہیں کیا. خواک کے معاملے میں
نوجوانوں نسل چسکے چٹ پٹے فاسٹ فوڈ کو اہمیت دے کر ہیلتھی فوڈ (Healthy
Food) کو وہ اہمیت ہی نہیں دی جس کا تقاضا قانون فطرت اور ہمارا جسم کرتا
ہے یہی وجہ ہے جسمانی طور موٹا اور کھاتا پیتا نوجوان بھی کمی خون (Anemia)
میں نظر آتا ہے۔
نوجوانوں کے خوبصورت ہونے کے باوجود چہرے پر حسن یا کشش کی جگہ ہے زردی یا
زردی مائل چہرے اور چہروں پر ہوائیاں اڑتی نظر آتیں ہیں.
ان تمام پریشانیوں اور مسائل کے حل کیلئے ہمیں ساڑے چودہ سو سال پیچھے جانا
پڑے گا.آج کی جدت اور ماڈرن ٹیکنالوجی اور میڈیکل سائنس جہاں کڑورں روپے
لگا کر پہنچتی ہے وہاں خاتم النبیین صل اﷲ علیہ والہ وسلم کی سنت پہلے سے
موجود ہوتی ہے قائرین کے پیش خدمت ہے کہ ہمارے اور آپ کے رسول اﷲﷺ صبح بہت
جلد اُٹھ جایا کرتے تھے بلکہ ایسی کوئی روائت نہیں ملتی کہ آپﷺ کی تہجد بھی
کبھی قضاء ہوئی ہو۔
یاد رکھیں ! سورج نکلنے سے کچھ وقت قبل اور ایک گھنٹہ بعد تک کا وقت آکسیجن
سے بھرپور وقت ہوتا ہے۔
آج سائنسی تحقیق کی بنیاد پر بھی صحت کے اعتبار سے 24 گھنٹوں میں یہ بہترین
وقت ہوتا ہے کہ جس میں آپکو زیادہ سے زیادہ آکسیجن لینے کا موقع ملتا ہے جو
کہ سب کی صحتمند زندگی کیلئے ایک بہترین مفید عمل ہے ۔آکسیجن کیا ہے اور اس
کے کام ۔آکسیجن انسانی جسم کا تقریباً 65% حصہ بناتی ہے اور انسانی جسم کی
تقریباً 90% توانائی کے لیے ذمہ دار ہے جو صرف آکسیجن کے استعمال سے پیدا
کی جا سکتی ہے۔ یہ ایک سادہ سائنسی اصول ہے کہ آپ کا جسم آپ کے خون میں
آکسیجن کی مناسب سطح کے بغیر کام نہیں کر سکتا
آکسیجن کو ہماری زندگی میں بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ کیونکہ ہمارے جسم سے
زہریلے مادوں کیاخراج میں آکسیجن کا کردار اہم ہے۔ اگر کسی و جہ سے جسم میں
اسکی کمی ہو جائے تو انسان جلد تھک جاتا ہے،ایسی صورت میں کھڑے ہو کر ناک
کے راستے لمبے لمبے سانس لینے چاہئیں۔آکسیجن تھکن دور کرتی ہے۔ سانس لینے
کے ذریعے انسانی جسم کے ہر خلیے کو آکسیجن بذریعہ خون پہنچتی ہے اور وہاں
سے کاربن ڈائی آکسائیڈ خون ہی کے ذریعے پھیپھڑوں تک پہنچتی ہے۔ گیسوں کا
تبادلہ دو جگہوں پر ہوتا ہے۔ ایک بافتوں میں جو کہ انٹرنل ریسپائریشن(
Respiration) کہلاتا ہے اور دوسرا پھیپھڑوں میں جو کہ ایکسٹرنل ریسپائریشن
کہلاتا ہے۔ سانس لینے کے دوران ہوا پھیپھڑوں میں داخل ہوتی ہے اسے
انسپائریشن(Inspiration) کہتے ہیں اور سانس خارج کرنے کے دوران ہوا
پھیپھڑوں سے باہر خارج کر دی جاتی ہے اسے ایکسپائریشن)(Exspiration) کہتے
ہیں۔ جسم میں خون کی کمی یا انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے ان سرخ خلیات کی
کمی کو کہا جاتا ہے جو آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں. فولاد آئرن کی
کمی کی وجہ سے خون میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی ہے جس کی وجہ سے ٹشو یا عضو
کو آکسیجن کم ملتی ہے،۔ثابت ہوا کہ صبح جلدی اٹھنا فجر کی نماز ادا کرنا
اور سورج نکلتے وقت جاگنے ورزش کرنے اور سونے سے پرہیز کرنے کا مطلب جسم
میں خون کی مقدار کو نارمل رکھنا ہے. خون کی کمء (Anemia) کا قدرتی علاج
صبح جلدی اٹھنا ہے
|