ایک صحت مند انسان کو کم و بیش 2 ہزار کیلوریز درکار ہیں۔ اب اس میں کمی
بیشی اس طرح ہوتی ہے کہ ایک انسان جسے معلوم ہے کہ اسے 2 ہزار حرارے چاہیے
لیکن وہ ایک ایسا کام کرتا ہے کہ جس میں اسے سارا دن آفس میں بیٹھنا ہے، یا
ایک ایسا کام ہے کہ جس میں محنت و مشقت زیادہ نہیں ہے، دوسری جانب ایک
مزدور ہے جو بوریاں اٹھاتا ہے، سڑکوں پر کدال چلاتا ہے، کھیتوں میں ہل
چلاتا ہے اسے کیلوریز کی ضرورت زیادہ ہوگی بہ نسبت پہلے شخص کے۔ اور اسے
ہرصورت میں اپنے 2 ہزار حرارے پورے کرنے لازمی ہیں خواہ اس کا وزن کتنا ہی
ہو
۔ لیکن ہماری اکثریت خاص طور پر خواتین بہت زیادہ محنت و مشقت کا کام تو
نہیں کرتیں، گھر میں ایک دو گھنٹے کا کام کیا اور اس کے بعد انہیں یقیناً
آرام کا وقت مل جاتا ہے یا ایسا کام کرنا پڑتا ہے جس میں محنت مشقت نہیں
ہے۔محنت مشقت کی نشانی کیا ہے؟ اس کی نشانی یہ ہے کہ جسم سے پسینہ خارج
ہونے لگے اور نبض کی رفتار تیز ہوجائے، سانس کی رفتار تیز ہوجائے یہ وہ
صورت ہے جس میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ زیادہ توانائی یا زیادہ کیلوریز خرچ
ہورہی ہیں۔:انسانی جسم کو درکار کیلوریز یا حرارییہ جاننے کیلئے کہ ایک دن
میں کتنی کیلوریز کا استعال کیا جائے، اپنے وزن کو پاؤنڈز میں لیجئے اور 12
سے ضرب دیجئے، 100 پاؤنڈز کا وزن اگر 12 سے ضرب دیا جائے تو جواب 1200 آتا
ہے، یعنی ایک دن میں آپکو 1200 کیلوریز یعنی حرارے استعمال کرنے ہیں۔ وزن
کم کرنے کیلئے اپنی کیلوریز کا استعمال کم سے کم کرتے جائیں گے تو آپ کا
وزن کم ہوتا جائے گا یہ مردوں کیلئے ہے خواتین اس میں سے چھے فیصد کیلوریز
کا استمعال کم کریں گی۔ یعنی سو پاؤنڈز کے لئے انہیں 1128 کیلوریز درکار
ہیں۔اگر ایک شخص کا وزن 100 پاؤنڈ ہے اور اسے 1200 کیلوریز کی ضرورت ہے تو
وہ پہلے پندرہ سے بیس دن 1000 کیلوریز کی چیزیں کھالے۔ 200 کیلوریز نہیں
ملیں گی تو جسم میں جو کیلوریز چربی کی صورت میں جمع ہیں وہ استعمال ہونا
شروع ہوجائیں گی اور اس طرح سے اس کا وزن کم ہونا شروع ہوجائے گا۔ اگر
ہمارا وزن زیادہ ہے اس کا ایک آسان فارمولا یہ ہے کہ ہم اپنی کیلوریز کی جو
ضروریات ہیں اسے کم کر دیں۔ علاوہ ازیں ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کس کام
کو کرنے سے ہمارے جسم سے کتنے حرارے خرچ ہورہے ہیں، یعنی اگر کسی کام کو
ایک گھنٹہ کیا جائے تو اس گھنٹے میں کتنی کیلوریز استعمال ہوں گی۔ مثلاً
ایک شخص ایک گھنٹہ سیڑھیاں چڑھتا ہے تو ایک گھنٹہ سیڑھیاں چڑھنے میں 1100
حرارے استعمال ہوں گے، اسی طرح تیراکی میں ایک گھنٹہ میں 500 حرارے خرچ ہوں
گے، دوڑنے میں 550۔ اور اسی طرح اگر ایک شخص سو رہا ہے تو سونے کے دوران
ایک گھنٹہ میں 60 کیلوریز استعمال ہوتی ہیں، ایک شخص اگر بیٹھا ہوا ہے تو
بیٹھنے کی صورت میں ایک گھنٹہ میں 90 کیلوریز استعمال ہوں گی، ایک شخص اگر
لیٹا ہوا ہے اور کوئی کام نہیں کررہا ہے تو اس کی 70 کیلوریز ایک گھنٹہ میں
صرف ہوں گی۔ خواتین گھر کا کام کاج ایک گھنٹہ کرتی ہیں مثلاً کھانا پکایا
ہے، برتن دھوئے ہیں، صفائی کی ہے وغیرہ تو اس ایک گھنٹہ میں 170 کیلوریز
استعمال ہوجاتی ہیں۔ یہاں سے ایک بات اور سامنے آئی ہے کہ اکثر خواتین کہتی
ہیں کہ ہم نے اتنا کام کیا ہے تو ہم پر موٹاپا کیوں آرہاہے، وزن زیادہ کیوں
ہورہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ گھر کے کام کاج کو جتنا بھی مشقت سے کیا جائے
تو اس میں زیادہ سے زیادہ 170-200 کیلوریز خرچ ہوتی ہیں۔ اب اگر کیلوریز کو
کم کرنا ہے تو دوڑنا ہوگا، تیز چلنا ہوگا، ایک گھنٹہ تیز چلنے کے دوران
تقریباً 400 کیلوریز خرچ ہوجاتی ہیں۔موٹاپے سے نجات کیسے حاصل کی جاسکتی
ہے؟ آج ہم طبّ نبوی ﷺ اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس بات کا جائزہ
لیں۔ ابن سینا اور ابو نُعیم کی احادیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے
کہمریض کو غیر ضروری طور پر بھوکا نہ رکھا جائے، یعنی بلاوجہ بھوکا نہ
رہیہمارے یہاں ایک اصول بن چکا ہے کہ جیسے ہی کسی شخص کا وزن زیادہ ہوگیا
تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے ناشتہ کرنا چھوڑ دیا ہے، یعنی ناشتے سے خود کو
محروم کرلیتا ہے، یا پھر اسے یہ بتایا جاتا ہے کہ اگر تم ناشتہ نہیں کرو گے
تو وزن کم ہوجائے گا، حالانکہ ہوتا یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے جو موٹاپا
طاری ہوتا ہے وہ عام طور پر زیادہ کھانے کے موٹاپے سے زیادہ خطرناک ہوتا
ہے۔ اس کیلئے ابن عساکر کی حدیث مبارکہ ہے۔بہترین ناشتہ وہ ہے جو صبح جلدی
کیا جائیاور سائنس نے جو اس پر تشریح کی ہے کہ صبح جاگنے کے آدھے گھنٹے کے
اندر ناشتہ لازمی کرلیا جائے، چاہے ایک بسکٹ ہی کیوں نہ کھالیا جائے، اگر
ایسا نہ کیا جائے تو جسم کی انرجی استعمال ہوگی اور اس کی جگہ جو پُر کی
جائے گی وہ موٹاپے کی صورت میں کی جائے گی۔ ایسا آدمی جو صبح ناشتہ جلدی
نہیں کرتا اس کا جسم پھولنا شروع ہوجاتا ہے۔ لہذا حدیث مبارکہ اور سائنس کی
روشنی میں صبح کا ناشتہ جلدی کیا جائے، اس کا خیال لازمی رکھا جائے۔بہت سے
لوگ یہ کرتے ہیں کہ رات کا کھانا چھوڑ دیتے ہیں تو میڈیکل سائنس میں جو رات
کو کھانا نہ کھانے والے امراض ہیں، اس کا ایک الگ موضوع ہے۔ رات کو کھانا
نہ کھانے کا سب سے بڑا مسئلہ جو ہوسکتا ہے وہ نفسیاتی مسئلہ ہوسکتا ہے اس
کے ساتھ ہی نیند کا غائب ہوجانا، بھوک کا غائب ہوجانا وغیرہ بھی۔ اس سلسلے
میں ایک اور حدیث مبارکہ ہے کہ رات کا کھانا ضرور کھاؤ چاہے ایک مٹھی بھر
کھجور ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ رات کا کھانا چھوڑنے سے بڑھاپا یا ضعف طاری
ہوجاتی ہے۔لہذا یہ ثابت ہوگیا کہ رات کا کھانا بھی ضرور کھانا ہے، دوپہر کا
کھانا چھوڑا جاسکتا ہے، دوپہر کے کھانے کی بجائے ہم پھل کھاسکتے ہیں یہ پھل
ایک سیب ہوسکتا ہے دو کیلے ہوسکتے ہیں ضروری نہیں کہ ہم ایک کلو فروٹ
کھائیں۔ دوپہر کا کھانا چھوڑ دیا جائے تو کوئی حرج نہیں، صبح کا ناشتہ
جاگنے کے نصف گھنٹے کے اندر کر لیا جائے اور رات کا کھانا سونے سے کچھ دیر
پہلے کھا لیا جائے۔ابن عساکر کی ایک اور بہت ہی خوبصورت حدیث مبارکہ ہے، اس
حدیث میں جو طریقہ بتایا گیا ہے اس سے بڑھا ہوا پیٹ کم ہوجاتا ہے
:حدیث مبارکہ کا مفہوم درج ذیل ہیکھانے سے پہلے تربوز کا کھانا پیٹ کو صاف
کردیتا ہے اور وہاں کی بیماریوں کو دھو کر نکال دیتا ہے۔ڈاکٹر خالد غزنوی
اور دیگر جو ہمارے سائنسدان ہیں ان کا کہنا ہے کہ اس حدیث سے مراد تربوز کے
زمانے میں تربوز اور تربوز نہ ہو تو تربوز کی طرح کے پھل جیسے خربوزہ،
پپیتا، گرما، سرداہ وغیرہ۔ ان میں سے کوئی بھی استعمال کر لیا جائے جو جس
موسم میں ہو اگر کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے کھا لیا جائے تو پیٹ کے اندر جو
چربی موجود ہے یا پیٹ بڑھا ہوا ہے اسے کم کرنے کا باعث بنتا ہے، اس طریقہ
کو بارہا آزمایا گیا ہے، دیکھنے میں آیا ہے کہ جو لوگ کھانے سے پہلے فروٹ
کھایا کرتے ہیں وہ انتہائی سڈول ہوتے ہیں یعنی متناسب جسم کے مالک ہوتے ہیں
موٹاپا اور ہومیوپیتھک ادویات
عام موٹاپا کم کرنے کا بہترین اصول یہ ہے کھانے پینے میں احتیاط کی جائے
اور ورزش کو معمول بنایا جائے۔ بعض اوقات کم کھانے کے باوجود بھی وزن بڑھتا
جاتا ہے؛ ایسی صورت میں وجہ کو سمجھ کر علاج کرنا ہوتا ہے۔ شادی شدہ خواتین
میں موٹاپے کی اہم ترین وجہ حمل روکنے کی ادویات اور ذرائع ہیں۔ عام طور پر
اُن کو چھوڑتے ہی وزن میں کمی اور صحت میں بہتری شروع ہو جاتی ہے۔
کلکیریا کارب CALCAREA CARBONICA: مریض کو سردی زیادہ لگے۔ بالخصوص پاوں
اور ٹانگیں ٹھنڈے یخ رہتے ہوں۔ نیند میں یا ویسے بھی سر، گردن اور ماتھے پر
پسینہ آتا ہو۔ کلکیریاکارب موٹاپے کے علاج میں استعمال ہونے والی اہم ترین
ہومیوپیتھک دواوں میں سے ایک ہے۔۔
فیوکس ویسی کیولوسس FUCUS VESICULOSUS:
یہ دوا عمومی موٹاپے کو کنٹرول کرنے میں مفید ثابت ہوئی ہے۔
فائٹولاکا بیری PHYTOLACCA BER : موٹاپے کی کمی کے لئے فائیٹولاکا کا
استعمال زیادہ ہے۔ اِس کی وجہ تقریباً ہر قسم کے موٹاپے کو فائٹولاکا سے کم
کیا جاتا ہے،
کولیسٹرینم CHOLESTERINUM : وزن میں اضافہ کے ساتھ اگر کولیسٹرول لیول کی
خرابی بھی موجود ہو تو اِس دوا سے مفید نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
گریفائٹس GRAPHITES : چالیس سال سے زائد عمر کی خواتین میں اگر اچانک
موٹاپا زیادہ ہونا شروع ہو جائے، ماہواری کم آئیاور جِلد کھردری ہو جائے
تو گریفائٹس دوسری تکالیف کے ساتھ ساتھ موٹاپے کا مداوا بھی کرے گی اور وزن
میں مناسب حد تک کمی ہو سکے گی۔
فیرم میٹ FERRUM METALLICUM : خون کی کمی اور موٹاپا، چہرے پر خون کی کمی
کے واضح اثرات۔ یہ دوا چہرے پر رونق لائے گی اور وزن میں بھی کمی لانے میں
مددگار ثابت ہوگی۔
تھائریڈینم THYROIDINUM :
اگر موٹاپے کی وجہ تھائیرائڈ کی خرابی ہو تو یہ دوا جہاں مجموعی صحت کو
بحال کرنے میں ممد و معاون ہوگی وہاں وزن اور زائد چربی کو کم کرنے پر بھی
کام کرے گی۔
اِن کے علاوہ بھی کئی اَور ہومیوپیتھک اَدویات موٹاپا کم کرنے میں مفید
ثابت ہو سکتی ہیں۔ باقاعدہ علاج کے لئے اپنے ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے رابطہ
کریں تاکہ وہ مکمل کیس لے کر مریض اور مرض کی نوعیت اور علامات کے مطابق
صحیح ہومیوپیتھک دوا، دوا کی طاقت یعنی پوٹینسی اور مقدار یعنی خوراک کا
انتخاب کر سکے۔آخر اسلام کے اصولوں کے مطابق کھانا کھاتے وقت پیٹ کے تین
حصے سمجھیں ایک کھانے کیلئے ایک پانی کیلئے اور تیسرا ہوا کیلئے.. یعنی پیٹ
بھر کھانے سے بچنا ہے اور موٹاپے کو بائے بائے کرنا ہے
|