جیت جیت پر مبنی تعاون

افراتفری اور تبدیلی سے دوچار آج کی دنیا میں بڑھتی ہوئی یکطرفہ پسندی، تحفظ پسندی اور گلوبلائزیشن کے خلاف رد عمل نے عالمی ترقی کے لئے خطرات اور غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کیا ہے۔ایسے میں ماہرین کے نزدیک ممالک کو تعاون کرنے اور جیت جیت کے نتائج حاصل کرنے کی اپنی صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے، اور یکجہتی اور تعاون کے حصول کے صحیح راستے پر گامزن رہنا لازم ہے.جیت جیت پر مبنی تعاون کا اصول اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ باہمی مفادات کو فعال طور پر آگے بڑھایا جائے، سودمند طاقتوں سے فائدہ اٹھایا جائے، باہمی فائدہ مند تعاون کو آگے بڑھایا جائے اور ایک دوسرے کی کامیابی کو ممکن بنایا جائے۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت اور سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے، چین نے ہمیشہ ترقی کے ایسے راستے پر قائم رہنے کا عزم ظاہر کیا ہے جو پرامن، کھلا، تعاون پر مبنی اور جامع ہے.

ابھی حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں پرامن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر کانفرنس سے ایک اہم خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ چین عالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع اقتصادی گلوبلائزیشن کی وکالت کرتا ہے، اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دے رہا ہے، اور گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ چین کا مقصد ترقی کے مواقع سے سب کو فائدہ پہنچانا، ترقیاتی راستوں کو متنوع بنانا، تمام ممالک کو ترقیاتی ثمرات بانٹنے میں مدد دینا، گلوبل ولیج کے تمام ممالک کے لئے مشترکہ ترقی اور خوشحالی کی حوصلہ افزائی کرنا اور جیت کو ایک ٹھوس اتفاق رائے میں تبدیل کرنا ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ کھلا پن چینی جدیدکاری کی نمایاں خصوصیت ہے۔ چین کھلے پن کے ذریعے اصلاحات کو فروغ دینے، دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون بڑھانے اور دنیا کے ساتھ ترقیاتی مواقع اور منافع کا اشتراک کرنے کے ذریعے کھلے پن کی اپنی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لئے پرعزم ہے۔اس ضمن میں چین اعلیٰ سطحیٰ ادارہ جاتی کھلے پن کی پیروی کرتا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے منفی فہرست کے انتظامی نظام کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری تک رسائی پر تمام پابندیوں کو ختم کرنے اور دانشورانہ ملکیت کے حقوق کے تحفظ کو مضبوط بنانے کے لئے کام کررہا ہے.یہی وجہ ہے آج چین کی کاروباری ماحول کے حوالے سے عالمی درجہ بندی 96 ویں سے بڑھ کر 31 ویں نمبر پر آ گئی ہے۔

اشیاء کی تجارت کے مجموعی حجم میں چین دنیا میں سرفہرست ہے اور یہ عالمی سرمایہ کاری کے لیے ایک اہم منزل ہے۔ چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے مطابق رواں سال کے پہلے سات ماہ کے دوران ملک کی مجموعی اشیا کی درآمدات اور برآمدات سال بہ سال 6.2 فیصد اضافے کے ساتھ 24.83 ٹریلین یوآن (3.46 ٹریلین ڈالر) تک پہنچ گئیں۔ یہ چین کی اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو مزید وسعت دینے کی کوششوں کا نتیجہ ہے اور دنیا بھر کے ممالک کے لیے نئے مواقع بھی لائے۔

ساتھ ساتھ چین، ہر قسم کی یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے، تجارت اور سرمایہ کاری کی لبرلائزیشن اور سہولت کاری کو مسلسل فروغ دیتا ہے، عالمی معیشت کی صحت مند ترقی میں رکاوٹ بننے والے ساختی چیلنجوں کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے، اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہموار بہاؤ کو برقرار رکھتا ہے.وسیع تناظر میں حقائق نے ثابت کیا ہے کہ یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کو کوئی حمایت حاصل نہیں ہے ، اور جیت جیت والا تعاون ممالک کی اکثریت کا مشترکہ انتخاب ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1230 Articles with 528420 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More