اس وقت پاکستان میں مجموعی طور پر سات ہزار کے لگ بھگ
گلشیئرز ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے
اور برف کے ان تودوں کے پگھلنے کا عمل تیز سے تیز تر ہو رہا ہے۔ پگھلتے
گلیشئرز اچانک ٹوٹ جائیں تو پہاڑوں سے نیچے آتے پانی کا بہاؤ اتنا شدید ہو
جاتا ہے کہ جو کچھ راستے میں آتا ہے، وہ بہہ جاتا ہے
پاکستان کے گلگت بلتستان کے ریجن میں درجنوں گلیشئرز پگھلنے کی وجہ سے
ہزاروں جھیلیں بھی وجود میں آ چکی ہیں۔ حکومت پاکستان کے اعدادوشمار کے
مطابق ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم ہائی وے کے قریب کم ازکم تینتیس جھیلیں
ایسی ہیں، جو سیلاب کا باعث بن سکتی ہیں۔
حکام کے مطابق یہ جھیلیں لاکھوں کیوسک پانی اچانک خارج کر سکتی ہیں، جس کی
وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان کا اندیشہ ہے۔ اس سیلاب کے ساتھ لینڈ سلائیڈنگ
کے امکانات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس کے کیے پاکستان کو عالمی برادری سے
اپیل کرنی چاہیے اس کے لیے ابھی سے اگر ابھی سے ان کی روک تھام کی منصوبہ
بندی کی جانا چاہیے
حال ہی میں برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ کلاڈیا ویب کا کہنا ہے کہ پاکستان
ہماری لالچ کی قیمت چکانے پر مجبور ہے۔ برطانیہ کی رکن پارلیمنٹ کلاڈیا ویب
نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان گرین ہاؤس عالمی اخراج کے صرف
ایک فیصد حصے کا ذمہ دارہے مگر ماحولیاتی تبدیلیوں میں پاکستان سرفہرست 10
ممالک میں شامل ہے۔ رکن پارلیمنٹ نےعالمی برادری کا ضمیر جھنجوڑتے ہوئے کہ
پاکستان ہماری لالچ کی قیمت چکانے پر مجبورہے۔انہوں نے کہا کہ قطب شمالی کے
بعد سب سے زیادہ گلیشیئرز پاکستان میں ہیں جن کی تعداد7 ہزار 253 گلیشئرز
ہیں، تمام گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
|