بنگالی بھائیوں نے 1971ء کا قرض بھی اتار دیا

ہمارے ایک دوست ظفر زمان چشتی عرصہ دراز سے انگلینڈ میں مقیم ہیں ،وہاں رہتے ہوئے بھی انہیں وطن کی یاد ستاتی رہتی ہے بلکہ ان کے خون میں وطن عزیز کی محبت ہمیشہ سرگرداں رہتی ہے ۔وہ مجھے اکثر و بیشتر بین الاقوامی میڈیا میں شائع ہونے والی تحریریں اور واقعات بھیجواتے رہتے ہیں ۔اس مرتبہ ان کا انتخاب بنگلہ دیش کے عوامی انقلاب کے حوالے سے ہے ۔چونکہ یہ تحریر بہت اہمیت کی حامل ہے اس لیے میں ان کی بھیجی ہوئی تحریر کو من و عن قارئین کی نذر کرتا ہوں ۔"بنگلہ دیش میں جتنی سرعت سے منظرنامہ تبدیل ہوا ہے، اسے پوری دنیا حیرت سے دیکھ رہی ہے۔دنیا بھر کے تجزیہ نگار اس بات پر حیران وششدر ہیں کہ چند دنوں میں کس طرح مڈل کلاس کے طلباء ایک ایسا طوفان بن کر اٹھے جس نے جنوبی ایشیا کی مضبوط ترین وزیراعظم کا تخت و تاج اچھال دیا۔ یہی سوال برقی لہروں پر سوار ہوکر کچھ باخبر دوستوں کے پاس پہنچا۔بنگلہ دیش کے ایک دانشور سے پوچھا گیاکہ طلباء تحریک کو کہاں سے مدد ملی ؟ جواب ملا کہ بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ ہم اس آزادی کے لیے آخری حد تک جاسکتے ہیں کیونکہ ہم پلاسی کے میدان میں سراج الدولہ، ٹیپو سلطان اور ان کے ساتھیوں کے بہنے والے خون کے ہم وارث ہیں۔ ہمارے نوجوان، وقارالملک اور محسن الملک کے بیٹے ہیں۔ جن کے گھر میں مسلم لیگ نے جنم لیا تھا جو پورے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق کی علمبردار بنی اور جس نے ہمیں ہندوؤں کی غلامی سے نجات دلائی تھی، بنگلہ دیش کے بہادر نوجوانوں نے ایسا کرکے ہی رہنا تھا۔ایک بنگالی ادیب کا کہنا تھا حسین سہروردی شہید، مولوی تمیزالدین، نورالامین اور فضل القادر چوہدری کی روحیں مسلسل سوال کرتی تھیں کہ تم نے پاکستان توڑنے کے لیے ہندوستان کا ساتھ کیوں دیا ؟ یہ سوال ہمارے دل ودماغ پر ہتھوڑے برسا رہا تھا، یہ سوال ہمارے ضمیر پر بوجھ تھا، جو نوجوانوں نے اتار دیا ہے۔بنگلہ دیش کے ایک ریٹائرڈ سول سرونٹ سے جب پوچھا گیا کہ طلباء نے بنگلہ دیش کے بانی مجیب الرحمن کے مجسّمے کیوں توڑ ڈالے؟ انہوں نے کہا نوجوان سمجھتے تھے کہ ہمارے وطن کو ایک مسلم پاکستان سے علیحدہ کرکے ہندوستان کی ایک ریاست بنادیا گیا تھا، اس کے ذمے دار شیخ مجیب الرحمان اور اس کی بیٹی حسینہ واجد ہے۔نوجوانوں کے تیشوں نے مجیب اور حسینہ کے مجسّمے نہیں توڑے، ہندوستان کی حاکمیت کے بتوں کو پاش پاش کیا ہے۔ڈھاکہ میں مقیم ایک باخبر صحافی کا کہنا تھا کہ بنگالیوں نے5 اگست کو تیسری بار آزادی حاصل کی ہے۔ پہلی بار محمد علی جناح ؒ اور سہروردی نے ہمیں ہندؤں کی اکثریت سے آزادی دلائی تھی۔ 1971میں ہمیں جنرل یحییٰ خاں اور اس کے ٹولے سے آزادی ملی اور اب اگست 2024 میں طلباء نے اپنے ملک کو بھارت کی غلامی سے آزاد کروالیا ہے۔ شیخ مجیب الرحمان نے ہمیں بھارت کی جھولی میں ڈال دیا تھا اور اس کی بیٹی نے تو عملی طورپر بنگلہ دیش کو ہندوستان کی کالونی بنارکھا تھا۔ بنگلہ دیش میں وزیروں، جرنیلوں، ججوں اور اعلیٰ افسروں کی تعیناتی کی منظوری دہلی سے لی جاتی تھی۔ تعلیمی اداروں میں پڑھایا جانے والا نصاب بھارت میں تیار ہوتا تھا۔ انڈین اکانومی اور غلامی کے خلاف کئی دہائیوں سے پکنے والا لاوا سیلاب بن کر باہر نکلا تو ہر چیز کو بہا کر لے گیا۔تجزیہ نگار نے پوچھا : اتنی طاقتور وزیراعظم ریت کی دیوار کیوں ثابت ہوئی ؟ جواب ملا۔جبر کی یلغار کو صبر کی للکار نے پچھاڑ دیا ہے۔ رنگپور کی" رقیّہ بیگم یونیورسٹی" کے طالب علم ابوسعید نے سینہ تان کر کہا تھا، مارو گولی، میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ ابوسعید کا خون جیسے ہی زمین پر گرا، بنگلہ دیش کا ہر طالبعلم جبر کے سامنے چٹان بن کے کھڑا ہو گیا۔تعلیمی اداروں میں عوامی لیگ کی چھاترو لیگ کا اس قدر خوف تھا کہ ان کے سامنے کوئی دم نہیں مارسکتا تھا۔ حسینہ واجد کی ذاتی سیکورٹی پر معمور ریپڈ ایکشن بٹالین نے دہشت پھیلا رکھی تھی ۔فوج، عدلیہ اور انتظامیہ اس کی غلام اور آلہ کار تھی مگر نظامِ کائنات میں آ خری فیصلہ نہ حسینہ واجدکا چلتا ہے اور نہ مودی کا۔ یہاں ‘‘کْن’’ کہنے کا اختیار اس عظیم الشان ہستی کے پاس ہے جو کمزور سے ابابیلوں سے ہاتھیوں کے لشکروں کا خاتمہ کروادیتا ہے۔20 جولائی کو جب حسینہ واجد نے ظلم اور جبر کی تمام قوتیں میدان میں جھونک دیں تو بنگلہ دیش کے طلباء و طالبات نے جرات ، استقامت اور قربانی کی حیرت انگیز تاریخ رقم کردی۔نوجوان طلباء اور طالبات گولیاں کھا کھا کر گرتے رہے مگر کوئی پیچھے نہ ہٹا، ایک دن میں ڈیڑھ ہزار نوجوان شہید ہوئے مگر ان کے خون کی روشنی میں بنگالی قوم نے اپنی منزل کا تعین کرلیا ۔ اْسی وقت ان کے بہادر اور بے خوف کوارڈینیٹر (ریٹائرڈ ٹیچر بدرالاسلام کے بیٹے) ناہید اسلام کی للکار ملک کے طول وعرض میں سنی گئی ،گھروں، ہوسٹلوں ، کالجوں اور یونیورسٹیوں سے باہر نکلو اور اپنے دیش سے غلامی اور جبر کی ہر علامت کا خاتمہ کردو۔ شہیدوں کی روحوں سے عہد کرو کہ ہم ملک کو مکمل ازادی دلائے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ لاکھوں طلباء نکلے تو ان کے سامنے نہ پولیس ٹھہر سکی اور نہ فوج رکاوٹ بن سکی۔سوال پوچھا گیا کیا طالب علموں کو کسی بیرونی ملک سے امداد ملتی تھی ؟ جواب ملا، اْن کی قوّت کے سرچشمے کسی بھی ملک سے کہیں زیادہ توانا ہیں، وہ بدر سے ،کربلا سے ،غزہ سے ،پلاسی سے اور ڈھاکہ جیل کے پھانسی گھاٹ سے جرات، صبر، عزم اور قوت حاصل کرتے رہے۔لندن میں مقیم ایک بنگالی دوست کا کہنا ہے کہ یہ غیر منصفانہ کوٹہ سسٹم ختم کرنے کی نہیں دو قومی نظریہ دوبارہ زندہ کرنے کی تحریک ہے۔ ایک اور بنگالی دانشور سے یہی سوال پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان سمجھتے تھے کہ ہمارے اوپر کئی قرض ہیں۔1971 میں مسلم پاکستان کے مقابلے میں ہندو بھارت کا ساتھ دینے کا قرض، حسینہ واجد کے وحشیانہ جبر پر خاموش رہنے کا قرض، پروفیسر غلام اعظم جیسی بلند کردار شخصیت کی موت پر غیرجانبدار رہنے کا قرض، عبدالقادر ملا، قمرالزمان، علی احسن مجاہد، مطیع الرحمان نظامی، میر قاسم علی جیسی بزرگ شخصیتوں کو پھانسی دے دی گئی اور ہم ان کی جانیں نہ بچاسکے، اس بے حسی کا قرض ، پانچ اگست 2024ء کو طلباء نے وہ سارے قرض اتاردیے ہیں جو ان پر واجب تھے"۔ہاتھ سے نکلتے ہوئے بنگلہ دیش کو ڈبونے کے لیے بھارت نے نہایت بے رحمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ڈیم کے دروازے کھول کر ڈھاکہ اور چٹاکانگ کے درمیان میں بسنے والے بنگالی مسلمانوں پر اذیتوں کے پہاڑ توڑ ڈالے ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اور چین آگے بڑھ کے بنگالی مسلمانوں کی ہر ممکن مدد کریں اور انہیں ہر قسم کی مصیبت اور پریشانی سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔میں سمجھتا ہوں کہ یہی وہ بہترین موقع ہے جس سے پاکستانی حکمرانوں کو ضرور فائدہ اٹھانا چاہیئے اور ثابت کرنا چاہیئے کہ ہم آج بھی ایک باپ کے دو بیٹے ہیں۔ہمارے دکھ اور سکھ اب بھی سانجھے ہیں ۔مجھے خوشی ہے کہ بنگلہ دیش میں پاکستانی پرچم کو اعزاز کے طور پر کئی جگہوں پر لہرایا گیا اور بڑے بڑے جلسوں میں یہ نعرے گونجتے رہے کہ "پاکستان سے رشتہ کیا ۔لاالہ الا اﷲ "۔کلمہ طیبہ کا یہی رشتہ دونوں ملکوں کے مابین ایک مضبوط رشتے کی بنیاد بن سکتا ہے۔ان شا اﷲ
 

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 797 Articles with 730330 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.