پاکستانی عوام تابکاری اثرات کی زد میں

 ۱۱ مارچ ۱۱۰۲ءکو جاپان کی تاریخ کا بدترین زلزلہ آیا زلزلے کے نتیجے میں آنے والے سونامی نے وہ کام کر دکھایا جس کی جاپانیوں کو توقع نہیں تھی ،خوش وخرم انسانوں سے آبادہنستی مسکراتی بستیوں کو کھنڈرات میں بدل دیا،مسکراہٹوں کی جگہ آہوں اور سسکیوں نے لے لی.صاف ستھری گلیاں، کشادہ میدان، بلند وبالا عمارتیں، خوبصورت باغیچے، بارونق بازارسب کچھ اک آن واحد میں کوڑے کرکٹ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے. رہی سہی کسر ایٹمی ریکٹر سے تابکاری کے اخراج نے پوری کردی جس کے اثرات پینے کے پانی ، دودھ اور سبزیوں میں پائے گئے ہیں۔جاپانی حکومت فوکوشیما کے ایٹمی ریکٹر کے بحران پر قابو پانے کی بھر پور کوشش کر رہی ہے۔ تابکاری کے اخراج کے باعث دودھ، سبزیوں اور پھلوں میں جو اثرات پائے گئے ہیں اس کے نتیجے میں جاپان کی برآمدات بھی متاثر ہوئی ہیں اور کئی ممالک نے جاپانی اشیائے خوردو نوش کا جزوی یا مکمل بائیکاٹ کرنیکا فیصلہ کیا ہے جب کہ کچھ ممالک نے جاپان سے درآمد شدہ اشیاءکو مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان ممالک میں ہالینڈ، چین، ملائیشیا،فلیپائن، سنگاپور،جنوبی کوریا، تائیوان اور امریکا شامل ہیں دوسری طرف فوکوشیما کے ایٹمی پاور پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکاری کے بہت ہی معمولی اثرات یورپ میں آئس لینڈتک پہنچ چکے ہیں جبکہ انکے فرانس اور دیگر یورپی ممالک تک پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی کی ایجنسی کے سربراہ کے سینئر مشیرگراہم انڈریو نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈائی ایچی فوکوشیما پاور پلانٹ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ۔ پلانٹ کے قرب وجوار کے دس پریفیکچرز میں تابکاری اثرات کی حامل آیوڈین اور سیزیم کی مقدار میں دن بدن تبدیلی رونما ہورہی ہے اور مقدار کم ہونے کی بجائے بڑھ رہی ہے۔ دوسری جانب جاپان کے وزیر اعظم ناوتوکین نے ٹیلیویڑن پر قوم سے خطاب میں خبردار کرتے ہوئے فوکوشیما پاور پلانٹ کی صورت حال کو انتہائی سنگین اور مخدوش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پلانٹ کی دگرگوں حالت کے پیش نظر ہم زیادہ پر امید نہیں ہیں اور ہر بدلتی صورتحال کا ہمیں بغوراور احتیاط سے جائزہ لینا ہوگا۔ ترجمان کے مطابق ٹیپکو نے ایک ٹیسٹ کے زریعے پلانٹ نمبر ایک کے قریب واقع ساحل سے کئی سو میٹر کی دوری پر سمندر میں تابکاری اثرات کی حامل آیوڈین۔ 131 کی قانونی حد سے 1250 گنا زیادہ مقدارکا پتہ لگایا ہے جو کہ معمول کی سطح سے کہیں زیادہ ہے مگرسمندری زندگی اور سمندری خوراک پراسکے معمولی اثرات مرتب ہونگے۔ پلانٹ نمبر تین کی حالت اس لئے زیادہ خطرناک ہے کیوں کہ اس میں بجلی کی پیداوار کے سلسلے میں جو جوہری ایندھن استعمال کیا جاتا ہے وہ متنازعہ اوکسائیڈفیول کا مرکب ہے جس میں یورینیم کے علادہ پلوٹونیم کی ایک بڑی مقدار بھی شامل ہوتی ہے جواپنے اندر تابکاری اور ٹاکسک کے انتہائی خطرناک اوردور رس اثرات رکھتی ہے . اسکے علاوہ اس کمپکیکس میں ریکٹروں کے عین اوپر بنے ہوئے جوہڑوں میں برسہا برس سے استعمال شدہ ایندھن کی راڈز کو زخیرہ کیا جاتا ہے جس سے خارج ہونے والے تابکاری کے اثرات ریکٹر سے خارج ہونے والی تابکاری سے کہیں گنا زیادہ ہونگے۔

ذمہ دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جاپان میں حالیہ زلزلے اور سونامی کے نتیجے میں ایٹمی ری ایکٹرسے نکلنے والی تابکاری سے وہاں ہر چیز بہت متاثر ہوئی ہے بالخصوص فوکوشیما میں گاڑیاں تابکاری کا شکارہوگئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی تاجر تابکاری اثرات سے متاثرہ گاڑیوں کے پارٹس دبئی اور افغانستان کے راستے پاکستان لارہے ہیں ان گاڑیوں کی وجہ سے پاکستان میں بھی لوگوں کے تابکاری اثرات سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے اورخطرناک بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ پاکستان امپورٹر مختلف طریقوں سے اسپیئر پارٹس اور دوسری گاڑیاں جاپان سے نکال کردبئی افغانستان پہنچا رہے ہیں جہاں سے یہ گاڑیاں اور پارٹس پاکستان منتقل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔جبکہ مصدقہ ذرائع کے مطابق الحمد یارڈ (کارگو) منگھو پیر میں ہزاروں کی تعداد میں متاثرہ گاڑیاں رکھی گئی ہیں اسی طرح لاکھوں گاڑیاں شیٹ پر بھی موجود ہیں ۔ یہ متاثرہ گاڑیاں کوڑیوں کے بھاﺅ حاصل کی گئی ہیں کیونکہ حکومت جاپان ان گاڑیوں کے اثرات سے اپنی قوم کو محفوظ بنانے کیلئے مفت دے رہی ہے تاکہ بقایاجات جتنے بھی تابکاری اثرات سے متاثر اشیاءہیں انہیں وہ اپنے ملک سے نکال باہر کریں ۔ دنیا کے چھوٹے بڑے ممالک نے ان اشیاءاور گاڑیوں کو مفت بھی حاصل نہیں کیا کیونکہ دنیا بھر کے تاجر جانتے ہیں کہ اس کے دور اثر نتائج کتنے گھمبیر ثابت ہوسکتے ہیں لیکن افسوس ہے پاکستانی تاجر برادری پر کہ انھوں نے اپنی دولت کی ہوس میں حد تک بڑی تباہی پھیلانے والی جن میں اشیاءو گاڑیاں جو تابکاری کے اثرات سے بھری پڑی ہیں انہیں کسٹم ، ایجنسیز اور دیگر متعلقہ ادروں کے سربراہوں سے بھاری رشوت کے عیوض انہیں مارکیٹ تک پہنچا رہے ہیں، یہ سامان جاپان کے ان گوداموں سے نکالا گیا جو براہ راست حالیہ سیلاب کی وجہ سے ایٹمی پلانٹ کی تباہی کے سبب تابکاری اثرات سے براہ راست متاثر ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس مافیہ کی لڑیاں حکومتی اعلیٰ ذمہ داروں تک جا تی ہیں جن میں سیاسی جماعتوں کے ذمہدار اور بیوروکریٹس بھی شامل ہیں ۔ موجودہ حکومت کے علم میں آنے کے باوجود اس گھناﺅنے عمل کا بھرپور جاری رہنا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ عوام کی دولت لوٹنے کے ساتھ ساتھ انہیں موذی بیماریوں میں مبتلا کرنے کیلئے کسی بھی لمحہ خیال نہ آیا۔ حیرت و تعجب کا یہ ملا جلا وقت ہے کہ عوامی میندیٹ حاصل کرنے والے عوام کے قاتل بن بیٹھے۔اس سلسلے میں پاکستانی میڈیا نے ہمیشہ کی طرح عوام الناس کے تحفظات کی خاطر اس خطرناک مافیہ کا چہرہ عیاں کیا اور عوام الناس کو آگاہی بخشی کہ موت کو نہ خریدیں کیونکہ یہ تابکاری اثرات نسل در نسل منتقل ہوتے چلے جائیں گے اور پاکستان کی قوم کسی قابل نہ رہ سکے گی۔اس سلسلے میں حکومت پاکستان اور سپریم کورٹ کو سنجیدگی سے روک تھام کیلئے اقدامات اٹھانے پڑیں گے کہیں ایسا نہ ہوجاﺅ کہ دیر ہوجائے اور ہمارے قوم اس زہر کے شکنجے میں پھنس کر رہ کر نا تلافی نقصان سے دوچار ہوجائے۔
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی: 310 Articles with 246064 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.