شیخ شرف الدین سعدیؒ ایک حکایت
میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت موسیٰ ؑ کے دور میں ایک شخص اس قدر مفلس او
رنادار تھا کہ تن ڈھاپنے کے لیے اس کے پاس کپڑے کا ایک ٹکڑا بھی نہ تھا اور
وہ اپنا جسم ریت میں چھپائے رکھتا تھا ایک دن اتفاق سے حضرت موسیٰ ؑ وہاں
سے گزرے تو اس شخص نے درخواست کی یا حضرت میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا
فرمائیے کہ وہ میری غربت دور کردے حضرت موسیٰ ؑ کو اس پر رحم آگیا اور آپ
نے اس کے حق میں دعا فرمائی او راللہ رب العزت نے چند ہی دنوں میں اس کی
غربت کو خوشحالی میں بدل دیا اس واقعہ کے کچھ عرصہ بعد حضرت موسیٰ ؑ اس طرف
سے گزرے تو دیکھا کہ اس شخص کو لوگوں نے پکڑ رکھا ہے اور اسے برا بھلا کہہ
رہے ہیں حضرت موسیٰ ؑ فورا ً وہاں پہنچے اور لوگوں سے پوچھا کہ تم اسے کیوں
ستارہے ہو کیا اس نے کوئی خطا کی ہے ؟لوگوں نے جواب دیا کہ بہت خراب اور
آوارا آدمی ہے پہلے توشراب پی کی صرف غل غپاڑہ کیا کرتاتھا آج اس نے ایک بے
گناہ عورت کو قتل کردیا ہے اب اسے قاضی کے پاس لے جائیں گے اور وہ اس کے
سنگین جرم کی سزادے گا لوگوں نے مزید بتایا کہ جب سے یہ آدمی خوشحال ہوا ہے
یہ لوگوں کے لیے مصیبت بن گیا ہے اس کی خوشحالی خود اس کے لیے بھی عذاب
ثابت ہوئی ہے کم ظرف کو جب طاقت مل جاتی ہے تو وہ ایسا ہی کرتاہے خدا نے
اگر سب کی حالت ایک جیسی نہیں رکھی تو یہ عین حکمت کے مطابق ہے ۔۔۔
قارئین مہران بیس پر حملہ سب کو یاد ہے لیکن امریکی دھمکیوں کے تناظر میں
اگرتھوڑ اغور کریں تو خوف کے مارے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں کراچی نیول بیس
پر حملے کے دوران پاکستانی بحریہ کی سب سے بڑی طاقت ”اورین جاسوس طیارے
“تباہ کردیے گئے تھے ان طیاروں کی مالیت اربوں روپے تھی اور ان کا حساس
ترین کام پاکستان کے طویل ترین ساحلی علاقوں کی نگرانی او رکسی بھی دشمن کے
ممکنہ حملے سے باخبر رہنا تھا آج امریکہ نے پاکستان کے اندر زمینی کارروائی
کا عندیہ دینے کے بعد پاکستانی احتجاج کو دیکھتے ہوئے وقتی یوٹرن تو لیا ہے
لیکن امریکی تاریخ گواہ ہے کہ جس چیز کا امریکی ٹھان لیتے ہیں وہ ہر صور ت
میں کرگزرنے کی کوشش کرتے ہیں انکل سام نے اپنی سات آزادیوں کا پرچم لہراتے
ہوئے ویت نام سے لے کر افغانستان تک ہر جگہ انسانیت کے نام پر یلغار کی اور
صد افسوس کہ سب سے زیادہ انسانی قتل عام اگر کسی ملک نے کیا ہے تو وہ
امریکہ ہے پاکستانی بحریہ اس وقت نزع کے عالم میں ہے اور خبر سے آگاہی کا
نظام تباہ ہوچکاہے 1971کی جنگ میں ساتویں امریکی بیڑے کی پاکستان کی مدد کے
لیے آنے کی خبریں درست ثابت نہ ہوئی تھیں اور پاکستان کے دوٹکڑے کردیے گئے
تھے اور آج 2011ءآچکاہے گزشتہ چالیس سالوں میں امریکہ نے بے حیائی ،بدمعاشی
اوربے غیرتی کے ساتھ پاکستان کے ساتھ کی گئی بے وفائی نہ تو تسلیم کی ہے
اور نہ اس کا ازالہ کرنے کی کوشش کی ہے آج ہم یہ خطرہ محسوس کرتے ہیں کہ اب
ساتواں امریکی بیڑا پاکستان کی طرف آسکتاہے لیکن مدد کرنے کے لیے نہیں بلکہ
پاکستان پر زمینی حملہ کرنے کے لیے۔۔۔د جی ہاں ۔۔۔ہم یہ بات ذمہ داری کے
ساتھ کہہ رہے ہیں کہ پاکستانی دفاعی ادارے اس طرف غور وفکر کریں اور واقعات
کی کڑیاں ملانے کی کوشش کریں پاکستانی بحریہ اس حد تک کمزور ہے کہ وہ مچھلی
چور وں اور بحری قذاقوں سے بھی نمٹنے سے قاصر ہے۔ کہاں یہ کمزور نیوی اور
کہاں وقت کا دجال امریکہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
قارئین انتہائی نازک ہے اور کسی بھی وقت کوئی بھی حادثہ پیش آ سکتا ہے ۔ اس
صورت حال سے نکلنے کا ایک ہی راستہ دکھائی دیتا ہے۔اور وہ راستہ ہے عوامی
جمہوریہ چین ۔اگر چین پاکستان کی مددکرنے کے لیے سامنے آگیا تو امید کی
جاسکتی ہے کہ ”ساتواں امریکی بیڑا “1971کی طرح 2011ءمیں بھی پاکستان نہیں
آئے گا گزشتہ روز محسن پاکستان عظیم ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے
میں نے ریڈیوانٹرویو کے لیے رابطہ کیا اور دھڑکتے دل کے ساتھ اللہ سے
دعامانگتارہا کہ وہ کچھ وقت دے سکیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ناسازی ءطبع کے
باوجود کمال شفقت اور مہربانی فرماتے ہوئے اتوار کی رات کا وقت عنایت کیا
یہاں اُن کا زکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان اور امت مسلمہ کے دفاع کی
واحد طاقت یعنی ایٹم بم بناکر تو انہوں نے دے دیا لیکن اب ہمارے حکمرانوں
او رسیاستدانوں پر منحصر ہے کہ وہ اقبال کا شاہین بن کر غیر ت والی زندگی
گزارنا چاہتے ہیں یا ہاتھ میں کشکول پکڑ کربے غیرتی کے ساتھ اس دنیا میں
زندہ رہنا چاہتے ہیں ۔بقول اقبال ؒ
وہی میری کم نصیبی ،وہی تیری بے نیازی !
میرے کام کچھ نہ آیا یہ کمال ِنے نوازی !
میں کہاں ہوں تو کہاں ہے ؟یہ مکاں کہ لامکاں ہے ؟
یہ جہاں مرا جہاں ہے کہ تری کرشمہ سازی ؟
وہ فریب خوردہ شاہیں کہ پلاہوکر گسوں میں
اسے کیا خبر کہ کیاہے رہ ورسم ِ شاہبازی
قارئین اس وقت افواج پاکستان کا ساتھ دینے کی جس قدر ضرورت ہے اتنی پہلے
کبھی نہ تھی ہمیں ”ڈھول سپاہیے “،”اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے “اور ”اے مرد
مجاہد جاگ زرا “والا دور دوبارہ یاد کرنا ہوگا ہماری فوج اسلامی فوج ہے اور
یاد رکھیے کہ جو قومیں اپنے دفاع کے لیے کھڑی نہیں ہوتیں وہ دشمن افواج کے
××××× بچے پیدا کرنے کی مثال بن جاتی ہیں اور اس سلسلہ میں انکل سام کا
ماضی کا کردار پور ی دنیا کے سامنے ہے کہ جس بھی ملک پر انہوں نے قبضہ کیا
وہاں ناجائز اولاد کی شکل اپنی نشانیاں ضرور چھوڑیں ۔
ہمیں امید ہے کہ پاکستانی حکمران اور سیاستدان کم ازکم اب غیر ت کا مظاہرہ
ضرور کریں گے اور امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں گے ۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
نشے کی حالت میں دو افیمی چلے جارہے تھے بہت دور چلتے چلتے ایک تالاب کے
کنارے پہنچے رات کا وقت تھااور چوہدویں کا چاند نکلاہواتھا چاند کا عکس
پانی میں دیکھا تو ایک افیمی خوش ہوکر بولا ارے دیکھو چاند ۔۔۔
دوسرا افیمی گھبرا کر کہنے لگا
”ارے ہم اتنا دور آگئے کہ چاند بھی نیچے رہ گیا “
قارئین ہمارے حکمران جس سفر پر پوری قوم کو لے کر 64سالوں سے چل رہے ہیں
لگتا ہے کہ ہم بھی چاند سے کچھ آگے نکل آئیں ہیں ۔۔۔ |