چینی معیشت کا گلوبل اثرورسوخ

چینی صدر شی جن پھنگ کی معاشی فکر کی رہنمائی میں چین نے اپنے ہاں دیہی علاقوں کے احیاء کے ساتھ ساتھ گہرے عالمی معاشی انضمام کو آگے بڑھایا ہے جس سے ملک کے عوام اور دنیا کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔چین کے ایسے زرعی علاقے جو کبھی غریب گاؤں کہلاتے تھے ، آج مقامی کوآپریٹوز کی مدد سے پھل پھول رہے ہیں، جو چین کے اعلیٰ معیار کے ترقیاتی ماڈل کو ظاہر کرتا ہے۔ایسے پہاڑی علاقے جہاں نوجوان پہاڑوں کی حدود سے فرار ہونے کا خواب دیکھتے تھے۔ آج، نئے مواقع کی جانب راغب ہو کر واپس آ چکے ہیں۔یہ چین کی جدیدیت کی ایک چھوٹی سی مثال ہے ،ملک میں ایسے بہت سے دیہات ہیں جنہوں نے روایتی چھوٹے کاشتکاروں کی زرعی طرز زندگی کو جدیدیت سے جوڑنے کے طریقے تلاش کیے ہیں۔

دیہی علاقوں کی تعمیر و ترقی چینی قوم کی عظیم احیاء کو عملی جامہ پہنانے کا ایک اہم ہدف ہے۔ شی جن پھنگ نے 25 فروری 2021 کو انسداد غربت سے متعلق ایک کانفرنس سے خطاب میں واضح کیا کہ زراعت، کسان اور دیہی علاقوں سے متعلق مسائل کو ایجنڈے میں سرفہرست رکھنا اور چینی خصوصیات کی حامل سوشلسٹ دیہی بحالی کی راہ پر چلنا لازم ہے۔

زراعت چین کا سب سے بنیادی اور اہم شعبہ ہے۔ سنہ 2017 میں شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین کی معیشت تیز رفتار ترقی کے مرحلے سے اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں منتقل ہو چکی ہے۔ انہوں نے دیہی احیاء کی حکمت عملی کو نافذ کرنے اور دیہی ترقی کے لئے ایک نیا راستہ تشکیل دینے کی تجویز پیش کی۔

اس ضمن میں چین کا سب سے قیمتی اور اہم تجربہ دیہی صنعتوں کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے کسانوں پر مرکوز ایک میکانزم قائم کرنا ہے۔شی جن پھنگ کی معاشی سوچ کی رہنمائی میں چین میں دیہی صنعتیں پھل پھول رہی ہیں، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے اور ان کے معیار زندگی میں اضافہ ہوا ہے۔ مجموعی طور پر ملک کی جی ڈی پی 2012 میں 54 ٹریلین یوآن سے بڑھ کر 2022 میں 121 ٹریلین یوآن ہوگئی ہے، عالمی معیشت میں اس کا حصہ 11.3 فیصد سے بڑھ کر 18 فیصد ہو گیا ہے۔

اس بات کا ذکر بھی لازم ہے کہ چین عالمی ترقی میں 30 فیصد شیئر رکھتا ہے ۔ چین میں اوسطاً ہر ایک فیصد پوائنٹ کی تیز رفتار ترقی وقت کے ساتھ دوسرے ممالک کی پیداوار میں 0.3 فیصد اضافے کا باعث بنتی ہے،جو دوسرا اثر ہے. بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق یہ چین میں تیز تر ترقی کا نتیجہ ہے۔آج ، عالمی ڈیجیٹل معیشت کی تیز رفتار ترقی کے ساتھ ، چین ڈیٹا کو ایک اہم پیداوار ی عنصر کے طور پر رکھتا ہے اور نئی معیار کی پیداواری قوتوں کی ترقی کو تیز کر رہا ہے۔

شی جن پھنگ نے ہمیشہ سائنس ٹیک جدت طرازی کو بہت اہمیت دی ہے اور زیادہ کھلے رویے کے ساتھ سائنس ٹیک جدت طرازی میں عالمی تعاون کو فروغ دینے اور عالمی جدت طرازی نیٹ ورکس میں فعال طور پر حصہ لینے کے لیے چین کا عزم اجاگر کیا ہے تاکہ معاشی ترقی کے لیے ترقی کی نئی رفتار کو فروغ دیا جا سکے۔ چینی صدر نے جدت طرازی کو نئے ترقیاتی فلسفے میں سب سے آگے رکھا ہے ، کیونکہ جدت طرازی صنعتی اپ گریڈنگ ، پیداوار کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور معاشی ڈھانچے کو بہتر بناسکتی ہے۔اس ضمن میں ،چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو (سی آئی آئی ای) بہترین مثال ہے۔یہ ایک عالمی تجارتی ایونٹ ہے جس کا تصور، تجویز، منصوبہ بندی اور فروغ شی جن پھنگ نے خود ترتیب دیا ہے۔ 2018 سے لے کر اب تک ایکسپو کا انعقاد چھ مرتبہ کیا جا چکا ہے، جو چین کے لیے اعلیٰ معیار کے اوپننگ اپ کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر مشترکہ بین الاقوامی عوامی مفاد کے طور پر ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے۔شی جن پھنگ واضح کر چکے ہیں کہ چین اعلیٰ معیار کے تحت وسیع پیمانے پر اپنے کھلے پن کے عزم کو تبدیل نہیں کرے گا۔ چین باقی دنیا کے ساتھ ترقی کے مواقع بانٹنے کے اپنے عزم کو بھی ثابت قدمی سے برقرار رکھے گا۔

چین کا نقطہ نظر بڑا واضح ہے کہ وہ ایسی معاشی گلوبلائزیشن کا حامی ہے جو زیادہ کھلی، جامع، متوازن اور سب کے لیے فائدہ مند ہو۔یہی وجہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ کھلے پن کو فروغ دینے کے لئے ، چین نے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے اپنی تازہ ترین منفی فہرست جاری کی ہے۔ رواں سال یکم نومبر سے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر عائد تمام پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ شی جن پھنگ کی معاشی سوچ ایک نئے ترقیاتی پیراڈائم کی تخلیق پر زور دیتی ہے جس میں گھریلو اور بین الاقوامی گردش ایک دوسرے کو تقویت دیتی ہیں، تاکہ معاشی سرگرمیوں کے ہموار بہاؤ کو آسان بنایا جاسکے۔ چین واضح کر چکا ہے کہ وہ 2035 تک ، ایک اعلی سطحیٰ سوشلسٹ مارکیٹ معاشی نظام کو ہمہ جہت طریقے سے تعمیر کرے گا ، جو چینی جدیدکاری کے حصول کی ایک اہم ضمانت ہے اور دنیاکے لیے بھی بیش بہا ثمرات کا موجب ہو گی۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617868 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More