لوگو مجھے بتاو یہ کیسا نظام ہے۔۔۔۔۔ اس پتھروں کے شہر میں جینا محال ہے

اگرچہ پچھلے ستر سال سے اقتدار میں آنے والی ہر حکومت اور ہر ہر شخص نے اسے اسے نوچ نوچ اور نوچ کر حصہ بقدر جسہ حاصل کرنے کے لئیے جس تن دہی یکسوئی اور کامل توجہ سے نوچنے لوٹنے کھسوٹنے میں مصروف رہا اسکی نظیر ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے
اتنی مصروفیت کہ ستر سالوں میں کسی کو انگریز کے بوسیدہ اور غلاموں کے لئیے بنائے قانون وٓائین تک کو بھی تبدیل کرنے کی فرصت نہ ملی تاہم انسان غلطی کا پُتلا ہے ہو جاتا ہے لیکن جو جو اچھے کام کئیے وہ بھی قابلِ تحسین ہیں اور کسی کے اچھے کام کو نہ سراہنا بھی منافقعت ہے
اسقدر ہما ہمیوں گہما گہمیوں دھوم دھڑکوں پھڑلو پھڑ لو اور ہلہ ہلہ میں بھی گو کہ حکومتیں صحت کے کسی منصوبے پر کچھ نہ کر سکیں تو کیا ہوا ؟ صحت دینے والا تو اللہ ہے جب اللہ ہے اور بندہ کسی نہ کسی طرح آخر ٹھیک ہو ہی جاتا ہے تو ہسپتال بنانے کی ضرورت ہی کیا ہے
ویسے بھی جگہ جگہ لوگ تھوکتے ہیں بلبلاتے چیختے اور ہائے ہاے کی گردان کرتے لوگ کس کو اچھے لگتے ہیں ؟
اگر کوئی خاطر خواہ ڈیم بنانے کے لئیے کچھ کاروائی نہ ہوئی تو ڈیموں کا کیا فائدہ بارشیں آئیں گی تو ڈیم بھر جائیں گے سیلاب آ جائے گا نقصان ہی ہو گا
بجلی پیدا نہ ہوئی تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے بجلی آنے سے پہلے بھی تو لوگ گزارہ کر ہی رہے تھے کیا وہ انسان نہیں تھے ؟
آخر انہوں نے بھی تو گزارہ کر ہی لیا تھا ہمیں بھی کرنا چائیے پسینہ نکلنا بہت ضروری ہے پسینہ جسم کے فاسد مادے نکالتا ہے زیادہ بجلی ہوگی تو لوگ ساری رات آرام سے سوئیں گے اور کام چور ہو جائیں گے جب کہ قائد ملت کا فرمان ہے کام ،، کام اور کام اللہ نہ کرے کہ ہم قائد کے فرامین سے رو گردانی کے مرتکب ہوں
سکول کالج یونیورسٹیاں نہ بن سکیں تو کیا؟ نوجوان ڈگڑیاں سر پر اٹھائے در در دھکے کھاتے پھر رہے ہیں تو کیا ہوا ؟ یہ ذلالت خواری انہیں زندگی کی مشکلات سے لڑنا سکھائے گی
ملک کا تمام پیسہ غیر ملکی بنکوں میں شفٹ ہو گیا تو اس میں کیا قباحت ہے اتنا پیسہ رکھنے کے لئیے حکومتی بنکوں کو سیف نہیں خریدنے پڑیں گے یہ تو الٹا بچت ہو گئی
کھربوں ڈالر کی کرپشن آخر اپنوں نے ہی کی ہے ناں کسی غیر نے تو نہیں کی ٹیکس دینے کے لئیے ہم ہیں ناں پھر خزانہ بھر دیں گے ہم ایک وقت کا کھانا نہیں کھائیں گے لیکن اپنے لیڈروں کا کرپشن کی طرف سے ہاتھ تنگ نہیں ہونے دیں گے کیا ہم مر گئے ہیں خیر سلا؟
لیکن اس قدر مصروفیت اور برے معاشی حالات میں بھی حکومتوں نے موٹر وے بنوائی جس کی تسبیح حکومتی درندے معاف کیجئے گا کارندے نما نمائیندے وقتا فوقتا حسب توفیق اور موقع محل کی مناسب نہ ہونے پر بھی کرتے رہتے ہیں پھر آنکھوں کولُبھا دینے والے رنگ یعنی لال رنگ کی میٹرو جسے دیکھتے ہی انڈین گانا ہوا میں اڑتا جائے میرا لال دوپٹہ ململ دا کی یاد آ جاتی ہے پھر ملکی پیسہ بچانے اور خرد بُرد کی بیچ کنی کے لئیے میٹرو بس اور دیگر پروجیکٹس کے لئیے سارا سیمنٹ اور سریا کی ان فیکٹر یوں سے خریدا گیا جوکسی ایک شخص کی ہی ملکیت تھیں
اور سب سے بڑی مفت تفریح کہ میٹرو کی بدولت ہم پورے شہر کے چھت اور چھتوں پر پڑا گھر کا کوڑ کباڑ حتکہ بعد مقامات پر لوگوں کے گھروں میں جھانکنے کی تکلیف کئیے بغیر لوگوں کے صحنوں میں بھی نظارگی کر سکتے ہیں جہاں خواتیں گھریلو موڈ یعنی کیجوئیل موڈ میں پھر رہی ہوتیں ہیں اور میٹرو کیوجہ سے دن میں نہ جانے کتنی بار انہیں بھاگ بھاگ کا اندر پردے کے لئیے جانا پڑتا ہے
اور آخر کار ملی بھگتوں سازشوں اور انتھک کرپشنوں کے درمیاں یہ محنت شاقہ رنگ لائی اور ستر سال میں جو بھی غریب پاکستانی ایک دفعہ اسمبلی میں داخل ہو گیا الحمدو للہ اپنی سات پشتوں کا مستقبل محفوظ کرنے میں کامیاب و کامران ہو ا بے مُراد اور بے نیل مُرام اگر رہے تو وہ ہیں اس ملک خُدا داد کے بیچارے عوام۔۔
لیکن یاد رہے حکومت اپنی عوام کو کبھی فراموش نہیں کرتی اور الیکشن کے دنوں میں گھر گھر جا کر ان سے محبت اور یکجہتی کا اظہار کرتی ہے اور جلسوں میں لانے کے لئیے زبردستی گاڑیوں میں مفت بیٹھنے کی سہولت فراہم کرتی اور انکے آگے بریانی کے لفافے پھینکتی ہے جیسے ؟ کے آگے؟
اب الحمدو للہ سیاست میں آنے والے ہر فرد کا مستقبل روشن ہے اور مہنگائی آسمان تو کیا بلکہ سدرتہ المننتہ سے اوپر اللہ تعالی کے قریب قریب بھی چلے جائے تو مہنگائی کا سینہ ٹھوک کا مقابلہ کرنے کی اہلیت پیدا کر چُکا ہے اور پاکستان جی ہاں پاکستان کا نام ہی کافی ہے اور کیا چاہے کچھ ہم وطن سندھ لے لیں گے اور کچھ پنجاب باقی پختون خواہ انکا ہی ہے جنکا پہلے تھا یہ سب سلوک اتفاق سے مل بانٹ کر کھائیں گے کیونکہ مل بانٹ کر کھانے میں برکت ہے
اور انکے کھانے سے کچھ بچ گیا تو پیٹ بھر کر نہ سہی ہمیں بھی ضرور ملے گا ہمارے لیڈر ہمیں کبھی فراموش نہیں کریں گے خصوصا الیکشن کے دنوں میں ۔۔ جُگ جُگ جیوے میرا پیارا وطن۔۔۔ لب پے دعا ہے دل میں لگن۔۔
عوام اس وظیفے کو پڑھتے رہیں اس سے بہت فیض پائیں گے

شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افضل لالی۔۔۔۔۔۔ ازراہ کرم کومنٹس بکس میں اپنی رائے سے میری رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع دیں
 

Afzal  Lali
About the Author: Afzal Lali Read More Articles by Afzal Lali: 8 Articles with 2182 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.