چی گویرا ایک انقلابی رہنما-پارٹ 1

''لوگوں کو مختلف قوموں، ذاتوں اور سیاسی و مذہبی فرقوں میں اس لیے تقسیم کیا جاتا ہے، تا کہ وہ کسی ظلم کے خلاف متحد ہو کر آواز نہ اٹھا سکیں۔"
چی گویرا

14 جون 1928 کو ارجنٹینا کے علاقے روزاریو میں گویرا خاندان میں ایک بچے نے آنکھ کھولی جس کے والدین نے اسے ارنیسٹو گویرا کا نام دیا۔ ارنیسٹو اپنے پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے- وہ دمہ کے مریض تھے، اس لیے ان کے والدین نے سکول کے بجاۓ ان کو گھر میں ہی تعلیم دی، ارنیسٹو اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ فٹبال کے ایک اچھے کھلاڑی بھی تھے اور روزانہ کئ کلومیٹر سائیکل بھی چلایا کرتے تھے، شطرنج کھیلنا ان کا ایک محبوب مشغلہ تھا۔ وہ پیشے کے لحاظ سے تو ایک ڈاکٹر تھے لیکن زیادہ تر وقت گھر میں موجود ایک لائبریری میں گزارا کرتے تھے، وہ شاعری میں خاصی دلچسپی رکھتے لیکن ماڈرن کمیونزم کے بانی کارل مارکس سے بھی شدید متاثر ہوئے۔ جلد ہی کمیونزم نے ان کے دل و دماغ پر غلبہ پالیا۔

یاد رہے کہ یہ وہ وقت تھا جب دنیا دو مختلف نظام کے حامیوں کے درمیان سرد جنگ کی لپیٹ میں تھی، ایک طرف سرمایہ دارانہ نظام کے حامی ممالک جن میں امریکہ، برطانیہ ، فرانس اور دیگر اتحادی ممالک تھے تو دوسری جانب کمیونزم کے حامی جن میں سر فہرست روس اور اس کے دیگر اتحادی ممالک تھے۔ ارنیسٹو نے کم عمری میں ہی سائیکل اور موٹر سائیکل پر ارجنٹینا کے مختلف علاقوں کا سفر شروع کر دیا، اپنے سفر کے دوران انھوں نے غریبوں کی حالت زار دیکھی تو ارنیسٹو کے دل میں سرمایہ داروں کے خلاف نفرت بڑھتی چلی گئی،اور کم عمری میں ہی انقلابی گروپوں میں شمولیت اختیار کر لی ۔ اس دوران ارنیسٹو کی ملاقات فیڈل کاسترو سے ہوئی اور دونوں ایک دوسرے کے مداح ہوگئے، دراصل فیڈل کاسترو کیوبا کے ایک سیاسی رہنما تھے، دوناں کے درمیان گہری دوستی ہوگئی اور فیڈل کو لگا کہ ارنیسٹو کیوبا میں سیاسی انقلاب لانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ فیڈل کاسترو نے ارنیسٹو کا نک نیم ''چی" رکھا جس کے بعد سے انھیں چی گویرا کہا جانے لگا۔

ایک وقت ایسا بھی آیا کہ یہ دونوں دوستوں نے کیوبا کی حکومت سے فرار ہو کر میکسیکو میں پناہ لی۔ لیکن ان دونوں کو میکسیکو کی حکومت نے گرفتار کر لیا، فیڈل کاسترو کو ارنیسٹو سے پہلے رہائی مل گئ لیکن انھوں نے اپنے عزیز دوست ارنیسٹو کے بغیر جانے سے انکار کر دیا، نتیجہ کچھ یوں نکلا کہ میکسیکو حکومت نے دونوں کو رہا کر دیا۔ کیوبا واپسی پر دونوں نے ایک انقلابی لشکر تیار کیا اور ساتھ ہی جنگ کی تربیت بھی دے ڈالی۔ سن 1958 میں چی گویرا اور فیڈل کاسترو کی سربراہی میں اس مسلح فوج نے کیوبا کے اہم شہروں پر قبضہ کرنا شروع کر دیا، اور کیوبا کا ایک اہم شہر سانٹا کلارا بھی فتح کرلیا۔ کیوبا کے صدر بٹیسٹا جان بچا کر ملک سے فرار ہو گئے اور کیوبا ایک کمیونسٹ ریاست بن گئ۔ ایک ایسا ملک جو امریکہ کے نہایت قریب تھا، اس میں کمیونسٹ انقلاب نے مغربی ممالک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، امریکہ تو اس صورتحال سے سخت پریشان تھا۔ فیڈل کاسترو نے وفاداری پر چی گویرا کو کیوبا کی شہریت سے نوازا اور ملک کا فائنانس اور انڈسٹری سیکٹر ان کے حوالے کردیا، اب وہ ایک اہم سرکاری عہدیدار اور لیڈر تھے اور کیوبا کے لوگوں کی زندگی بہتر بنانے میں مصروف ہو گئے۔

 
Muhammad Muzammil
About the Author: Muhammad Muzammil Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.