پاکستان چین کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟

پاکستان اور چین کے تعلقات کو اکثر "ہر موسم کی دوستی" کے طور پر بیان کیا جاتا ہے، لیکن اس دوستی کی جڑیں نہ صرف ثقافتی یا تاریخی ہیں بلکہ زیادہ تر جغرافیائی اور سیاسی اسباب پر مبنی ہیں۔ چین کے لیے پاکستان کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہمیں عالمی سطح پر دونوں ممالک کی جغرافیائی محل وقوع، سیاسی منظرنامے اور مفادات کو دیکھنا ہوگا۔

پاکستان کی سب سے بڑی جغرافیائی اہمیت اس کی محل وقوع ہے۔ پاکستان چین کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں بھارت، افغانستان اور ایران جیسے ممالک سے ملتی ہیں۔ چین کو مشرق وسطیٰ اور یورپ تک رسائی کے لیے ایک محفوظ اور قریبی راستہ درکار تھا، اور پاکستان اس کے لیے اہم پل ثابت ہوا ہے۔

گوادر پورٹ، جو بحر عرب پر واقع ہے، چین کے لیے ایک انتہائی اہم تجارتی مرکز بن چکا ہے۔ یہ چین کی "ون بیلٹ ون روڈ" (Belt and Road Initiative - BRI) پالیسی کا ایک اہم حصہ ہے۔ "ڈاکٹر یانگ جیان" جیسے جغرافیائی ماہرین کا کہنا ہے کہ گوادر پورٹ چین کو مشرق وسطیٰ اور افریقہ تک تیز رسائی فراہم کرتا ہے، جو کہ چین کی توانائی کی ضروریات کے لیے ضروری ہے۔ اس بندرگاہ کے ذریعے چین کے پاس ایک کم لاگت اور کم وقت والی تجارتی راہداری موجود ہوتی ہے جس سے اسے اپنے معاشی مفادات کو محفوظ کرنے میں مدد ملتی ہے۔

پاکستان اور چین کے درمیان معاشی تعلقات کی بات کی جائے تو سی پیک (CPEC) منصوبہ سب سے زیادہ اہم ہے۔ "کریسٹوفر کلوز" جیسے جغرافیائی امور کے ماہرین کے مطابق، سی پیک چین کے لیے ایک "گیم چینجر" منصوبہ ہے کیونکہ یہ منصوبہ چین کو نہ صرف اقتصادی فوائد پہنچاتا ہے بلکہ اسے عالمی طاقت کے طور پر مضبوط بھی کرتا ہے۔سی پیک کے تحت چین نے پاکستان میں توانائی، انفراسٹرکچر اور صنعت کے شعبے میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، جس سے دونوں ممالک کو معاشی فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔

چین کے لیے پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت کو کئی جغرافیائی اور دفاعی ماہرین نے تسلیم کیا ہے، جیسے کہ "ہنری کسنجر"، "کریسٹوفر کلوز"، اور "ڈاکٹر یانگ جیان"، جنہوں نے اپنے تجزیوں میں اس تعلق کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔ پاکستان کا محل وقوع چین کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے

پاکستان کی جغرافیائی محل وقوع چین کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے سنگم پر واقع ہے اور یہ چین کے لیے ایک "اسٹریٹجک پل" کا کام کرتا ہے۔ چین کی مغربی سرحدیں سنکیانگ صوبے سے ملتی ہیں، جو چین کا ایک حساس علاقہ ہے اور اسے مستحکم رکھنے کے لیے چین پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔

چین کو بحیرہ عرب تک براہ راست رسائی دینے والا سب سے اہم منصوبہ گوادر پورٹ ہے، جو پاکستان کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔ گوادر پورٹ چین کے لیے اسٹریٹجک طور پر نہایت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ چینی تجارتی جہازوں کے لیے ایک نیا اور مختصر راستہ فراہم کرتا ہے۔ "ڈاکٹر یانگ جیان" کے مطابق، گوادر پورٹ چین کی توانائی کی سکیورٹی کے لیے اہم ہے کیونکہ یہ بحیرہ عرب سے خلیج فارس تک چین کو رسائی دیتا ہے، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی تیل کی منڈیوں میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ، یہ پورٹ چین کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنی تجارت کا ایک بڑا حصہ بحر ہند کے راستے انجام دے، جس سے چین کو امریکا کے زیر اثر آبنائے ملاکا پر انحصار کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

سی پیک (China-Pakistan Economic Corridor) چین کے ون بیلٹ ون روڈ (Belt and Road Initiative - BRI) کا ایک اہم جزو ہے اور اسے "گیم چینجر" کہا جاتا ہے۔ سی پیک منصوبہ چین کو نہ صرف اقتصادی فوائد پہنچاتا ہے بلکہ اس کی عالمی اقتصادی طاقت کو بھی مضبوط کرتا ہے۔ اس منصوبے کے تحت چین نے پاکستان کے انفراسٹرکچر، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے نظام میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی ہے، جس سے پاکستان کے معاشی مسائل میں کمی واقع ہوئی ہے اور چین کے لیے ایک نیا تجارتی راستہ کھلا ہے۔

"کریسٹوفر کلوز" جیسے عالمی اقتصادی ماہرین کے مطابق، سی پیک کے ذریعے چین اپنی تجارت کو بحیرہ عرب اور مشرق وسطیٰ تک لے جانے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ یہ منصوبہ چین کو مغربی چین کے پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے کا بھی موقع فراہم کرتا ہے، اور سنکیانگ صوبے میں معاشی استحکام کے لیے بھی اہم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ چین کی عالمی سطح پر اقتصادی اثر و رسوخ بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی تعاون کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ چین اور پاکستان کا دفاعی اتحاد 1960 کی دہائی میں شروع ہوا جب دونوں ممالک نے بھارت کے ساتھ اپنے اختلافات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب آنے کا فیصلہ کیا۔ چین نے پاکستان کو دفاعی ساز و سامان فراہم کیا اور پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔

چین نے پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی، جنگی طیارے اور دیگر دفاعی آلات فراہم کیے ہیں، جس کی بدولت پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بہتر کیا ہے۔ "ہنری کسنجر" کے مطابق، پاکستان چین کے لیے ایک قدرتی اتحادی ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بھارت کے خلاف مشترکہ دفاعی مفادات ہیں۔ چین نے پاکستان کو جوہری ٹیکنالوجی فراہم کرنے میں بھی مدد کی، جس سے پاکستان کو جنوبی ایشیا میں اپنی دفاعی طاقت کو متوازن کرنے میں مدد ملی۔دفاعی شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ مشقیں اور تعاون جاری رہتا ہے۔ 2021 میں ہونے والی "شاہین" نامی مشترکہ فوجی مشقیں چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط دفاعی تعلقات کی علامت ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون نہ صرف خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھتا ہے بلکہ چین کو بحر ہند اور جنوبی ایشیا میں اپنی اسٹریٹجک پوزیشن کو مضبوط کرنے میں مدد دیتا ہے۔

پاکستان چین کے لیے جنوبی ایشیا میں ایک اہم اتحادی ہے، خاص طور پر بھارت کے مقابلے میں۔ بھارت اور چین کے درمیان کشیدہ تعلقات نے چین کو پاکستان کی مزید ضرورت بنا دیا ہے تاکہ وہ خطے میں اپنے مفادات کا تحفظ کر سکے۔ پاکستان بھارت کے خلاف چین کے لیے ایک اسٹریٹجک بفر کا کام کرتا ہے۔

"جان میرشائیمر" جیسے جغرافیائی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی جنوبی ایشیا میں پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری بھارت کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ پاکستان چین کو افغانستان اور وسطی ایشیا میں بھی رسائی فراہم کرتا ہے، جہاں چین اپنے تجارتی اور توانائی کے مفادات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

افغانستان میں امریکی انخلا کے بعد پاکستان کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے کیونکہ چین وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے پاکستان پر انحصار کرتا ہے۔ چین چاہتا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کی کوششوں میں مدد کرے تاکہ خطے میں دہشت گردی اور انتشار کو روکا جا سکے، جو کہ چین کے مفادات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

پاکستان چین کے لیے اس کی عالمی اقتصادی حکمت عملی کا ایک کلیدی حصہ ہے۔ چین کو اپنی اقتصادی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے نئے تجارتی راستے، وسائل اور مارکیٹوں کی ضرورت ہے، اور پاکستان اس حوالے سے ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ "آندریو سمال" جیسے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان چین کے لیے اس کی اقتصادی وسعت کا گیٹ وے ہے، اور سی پیک اس وسعت کا اہم حصہ ہے۔

پاکستان میں توانائی اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے لیے چین کی بڑی سرمایہ کاری دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے۔ پاکستان کو اقتصادی ترقی کے لیے چینی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، اور چین کو اپنے تجارتی راستے محفوظ کرنے اور جنوبی ایشیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے پاکستان کی۔

پاکستان چین کے لیے جغرافیائی، دفاعی، اقتصادی اور سیاسی لحاظ سے بے حد اہم ہے۔ چین کے لیے پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع، گوادر پورٹ، سی پیک منصوبہ، دفاعی اتحاد اور خطے میں بھارت کے مقابلے میں اسٹریٹجک اہمیت سبھی اہم پہلو ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ تعلقات نہ صرف اقتصادی اور دفاعی ہیں بلکہ عالمی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق، چین کے لیے پاکستان کا کردار آنے والے سالوں میں مزید بڑھتا جائے گا، خاص طور پر عالمی طاقت کے توازن میں تبدیلی کے تناظر میں۔

 

Altaf Ahmad Satti
About the Author: Altaf Ahmad Satti Read More Articles by Altaf Ahmad Satti: 36 Articles with 5583 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.