بہرائچ: میں الزام اس کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا

بہرائچ میں فرقہ وارانہ فسادکی آگ بھڑکا کر اس پر ضمنی انتخاب کی روٹیاں سینکنے والوں کے ارمانوں پر اچانک مقامی بی جے پی رکن اسمبلی سریشور سنگھ نے اوس ڈال دی ۔ انہوں اپنی ہی پارٹی کے لیڈر سمیت 7 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرا کے یوگی ادیتیہ ناتھ کے چہرے پر کالک پوت دی۔جن 8 لوگوں کا نامِ نامی اسمِ گرامی اس ایف آئی آر میں شامل ہے ان میں بی جے پی کے مقامی صدر ارپت شریواستو بھی شامل ہےجن کے 7؍ ساتھیوں سمیت نامعلوم ہجوم کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ یوگی جی میں اگر ہمت ہے تو اپنی ہی پارٹی کے رکن اسمبلی کی شکایت پر توجہ فرما کر کم ازکم ان ملزمین کو گرفتار کرکے دکھائیں ۔ ان میں سے کسی کا انکاونٹر کریں یا گھروں پر بلڈوزر چلانے کا نوٹس لگوائیں۔ اگر کچھ نہیں ہوسکتا تو اپنی پارٹی کے ان فسادیوں کو برخواست کرکےمذمت ہی کردیں ۔ یہ بھی کرنے کی جرأت نہیں ہے تو جاکر ہمالیہ پربت پر چلم پھونکیں ۔ انہیں نظم و نسق کےحوالے سے شیخی بگھارنےکا کوئی حق نہیں ہے۔

بی جے پی رکن اسمبلی سریشور سنگھ کی گاڑیوں کے قافلے پر پتھر بازی اور فائرنگ کی گئی ۔ پارٹی کے مقامی صدر ارپت شریواستو اور علاقائی ناظم سدھانشو سنگھ رانا کے ساتھ مل کر دیگر بی جے پی کارکنان انوج سنگھ، شبھم مشرا، کشمیندر چودھری، منیش چندر شکل،ایک ٹیچر پنڈریک پانڈے و نامعلوم ہجوم نے ان کے خلاف نعرہ بازی و گالی گلوچ کیا ۔ پتھر بازی سے گاڑی کے شیشےتوڑے لیکن دل نہیں بھرا تو فائرنگ کردی ۔ رکن اسمبلی کا الزام ہے کہ اس حملےمیں ان کا بیٹا اکھنڈ پرتاپ سنگھ بال بال بچاویسے خدانخواستہ اس کا حشر بھی رام گوپال مشرا کی طرح ہوتا یعنی وہ فائرنگ سے ہلاک ہوجاتا تو الزام کس پر آتا اور کیا ہنگامہ کھڑا کیا جاتا یہ جگ ظاہر ہے۔ سوال یہ ہے کہ بی جے پی رکن اسمبلی سریشور سنگھ کا قصور کیا تھا جو وہ اپنی ہی پارٹی کے لوگوں سے معتوب ہوئے؟

مہاراج گنج کے اندر برپا ہونے والے فرقہ وارانہ فساد میں متوفی رام گوپال کی لاش کو بہرائچ میڈیکل کالج کے باہر گیٹ پر رکھ کرایک ہجوم مظاہرہ کر رہا تھا۔ گودی میڈیا اس کو زور و شور کے ساتھ نشر کر کے پورے ملک میں نفرت پھیلارہا تھا ۔ افواہیں پھیلا کر گجرات اور مظفرنگر کی کہانی دوہراتے ہوئے فساد کی آگ گاوں گاوں پھیلا نے کی کوشش جاری تھی ۔ ایسے میں سریشور سنگھ اپنے ساتھیوں کے ساتھ جائے وارادات پر پہنچ گئے ۔ وہاں جاکراگر وہ آگ میں گھی ڈالنے کے لیے اشتعال انگیز تقریر فرماتے تو ان پر پتھروں کے بجائے پھولوں برسائے جاتے۔ ہجوم فائرنگ نہیں کرتا بلکہ ان کے حق میں نعرے لگاتا مگر وہ تو امن و امان قائم کرنے کی خاطرمقتول کے اہل خانہ اور گاؤں والوں سے بات چیت کر کےلاش کو مردہ گھر لے جانے پر آمادہ کررہے تھے ۔ فسادیوں کو امن و آشتی کی یہ سعی ناگوار گزری اورانہوں نے اپنے پرائے کا فرق مٹاکر حملہ کردیا ۔

بی جے پی رکن اسمبلی پہلے ڈی ایم ، سی ایم او اور سٹی مجسٹریٹ سے ملے اور پھر نگر کوتوالی پولیس تھانے میں ملزمین پر فساد کرنے، خطرناک ہتھیار سے حملہ کرنے، قتل کی کوشش، ذاتی تحفظ کو خطرے میں ڈالنے اور مار پیٹ سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کروایا ۔ اس واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں سب کچھ دکھائی دے رہا ہے اس کے باوجود تشدد کے معاملے میں ’صفر برداشت‘ کا نعرہ لگانے والے یوگی انتظامیہ کو سانپ سونگھا ہوا ہے ۔ اترپردیش کی پولیس نے بی جے پی کے مقامی صدر ارپت شریواستو تو دور کسی معمولی کارکن کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ وہ سب یوگی جی کے منظور نظر ہیں ۔ اپنے سیاسی آقاوں کے اشارے پر مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کی خاطرکوشش کرنے والوں کو سزا نہیں انعام ملتا ہے ۔ رکن اسمبلی پر حملے اور اس درج شدہ ایف آئی آر نے بہرائچ کے فرقہ وارانہ تشدد کے حوالے سے بی جے پی کی سازش کا پردہ فاش کردیا اور یہ چابت ہوگیا بی جے پی نے ہی تشدد بھڑکایا اور مسلمانوں کے مکانوں دکانوں میں آگ زنی کی ۔ سریشور سنگھ کو امن قائم کرنے کی کوشش کے عوض یوگی کے غنڈوں نے تو سزا دے دی اب دیکھنا ہے کہ وزیر اعلیٰ اپنے رکن اسمبلی پر عتاب کا کیسا کوڑا برساتے ہیں؟

بہرائچ میں میڈیا کا رویہ سیاستدانوں سےزیادہ شرمناک تھا ۔ فرقہ وارانہ تشدد میں ہلاک ہونے والے رام گوپال مشرا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کا حوالہ دے کر’ آج تک‘، زی نیوز، ٹی وی-9 بھارت ورش، پنججنیہ سمیت مختلف میڈیا چینلس نے گمراہ کن معلومات شیئر کی۔ ان میں متوفی رام گوپال مشرا کو بجلی کا جھٹکا دینے ااور ناخن نکالنے کا ذکر تھا۔اس افواہ کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے آج تک نے لکھا، ’’بہرائچ میں سفاکی کی انتہا۔ بہرائچ سے آج تک نامہ نگار کی رپورٹ‘‘۔، آج تک کے اینکر سدھیر چودھری نے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا تجزیہ کرتے ہوئے رام گوپال کو بجلی کا جھٹکا لگانےاور ناخن نکالنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ قتل سے قبل بھیانک اذیت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ نے تصدیق کردی، دیگر چینلس بھی یہی راگ الاپتے ر ہے ۔ یہ طوفان بدتمیزی اتنا بڑھا کہ بہرائچ کی یوگی پولیس کو بھی شرم آگئی اور اس کو وضاحت کرنے پر مجبور ہونا پڑا ۔
یوپی پولیس نے واضح طور پر لکھا کہ متوفی کو کرنٹ لگانے، تلوار سے مارنے اور ناخن نکالنے جیسی باتوں کی تردید کی ۔ پولیس نوٹ کے مطابق 13.10.2024 کو ٹاون مہاراج گنج تھانہ ہردی ضلع بہرائچ میں پیش آنے والے واقعے میں ایک ہندو شخص کے قتل کے سلسلے میں سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے مقصد سے متوفی کو بجلی کا کرنٹ لگانے، تلوار سے مارنے، ناخن اکھاڑنے جیسی گمراہ کن معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔ ان میں کوئی سچّائی نہیں ہے۔ پوسٹ مارٹم میں موت کی وجہ گولی لگنا ہے۔ ایک شخص کے علاوہ کسی کی موت نہیں ہوئی ۔ اس لیے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے افواہوں پر دھیان نہ دیں اور گمراہ کن معلومات نہ پھیلائیں۔بہرائچ کی پولیس نےعوام سے اپیل کرنے کے ساتھ دھمکی بھی دی کہ غلط حقائق پر مبنی گمراہ کن پوسٹ کرنے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ تنبیہ کے بجائے اگر ویڈیو بنانے والوں کو جیل بھیج دیا جاتا تو نہ ہوتا بانس نہ بجتی بانسری۔

بی جے پی رہنما نوپور شرما نےمیڈیا سے متاثر ہوکر رام گوپال مشرا کی موت سے متعلق بلند شہرکے اندر منعقدہ برہمن سبھا کے جلسہ میں کہہ دیا کہ اس کو انتہائی بربریت سے مارا گیا تھا۔ اسے 35 گولیاں مارنے کے بعد ناخن تک اکھاڑ دیے گئےلیکن پھر حقیقت کھلی تو معافی مانگ لی ۔ نوپور شرما نے اپنی صفائی میں ایکس پر لکھا کہ ’’آنجہانی رام گوپال مشر جی کے بارے میں جو میں نے میڈیا میں سنا تھا وہ دہرا دیا، مجھے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی وضاحت کے بارے میں علم نہیں تھا۔ میں اپنے الفاظ واپس لیتی ہوں اور معافی مانگتی ہوں‘۔نوپور شرما نے یہ بھی کہا کہ ، 'آج ہم اتحاد کا پیغام دینے کے لیے بلند شہر آئے ہیں۔ سماج میں نہ صرف ذاتوں بلکہ پوری برادری میں اتحاد کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔ یہ پیغام ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف بڑھنے کا ہے اور یہ پورے ملک میں ایک متحد سماج نے دیا ہے‘۔نوپور جیسی بدزبان سیاستداں نےتو رجوع کرلیا مگرافسوس کہ میڈیا کے کسی اینکر کو معافی تلافی کی توفیق نہیں ہوئی۔

بہرائچ ضلع کے مہاراج گنج برہمن کی موت کے سبب یوگی کے خلاف ماحول بن گیا۔ اس ناراضی کو دور کرنے کے لیے پہلے پانچ نام نہاد ملزمین کو گرفتار کرنے کے بعد ان میں سے دو انکاونٹر میں زخمی کیےگئے اور یہ الزام دھر دیا گیا کہ وہ نیپال فرار ہونے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ان کے پاس سے قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ۔ یوگی جی کواس پر اطمینان نہیں ہوا تو بہرائچ میں غریبوں کے گھروں اور دوکانوں پر بلڈوزر چلا کر اپنی مقبولیت بڑھانے کی کوشش ہوئی ۔ محکمہ پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے 23 گھروں اور دکانوں پر نوٹس چسپاں کیے گئے ۔ اس پر اے پی سی آر (ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس) کی جانب سے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی۔ ہائی کورٹ نےچھٹی کے دن سماعت کرکےمتاثرین کو اپنا موقف پیش کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دےکر بلڈوزر پرعارضی روک لگادی ۔ سپریم کورٹ نےبھی بلڈوزر پر روک لگاکر خبردار کیا۔ آج کل یوگی بابا کے ستارے گردش میں ہیں ۔ مدارس کی فنڈنگ بند کرنے کے معاملے پر بھی سپریم کورٹ نے اترپردیش سرکار کے فیصلے پر روک لگادی۔ اس طرح یوگی جی بھی اسرائیل کی طرح چہار جانب سے گھرچکے ہیِں۔ کہیں غزہ میں حماس کی مانند ہائی کورٹ تو لبنان کے حزب اللہ کی طرح سپریم کورٹ رسوا کردیتا ہے۔ کبھی پولیس صفائی دینے لگتی ہے تو کبھی اپنی ہی پارٹی کے رکن اسمبلی ایف آئی آر درج کرانے لگتا ہے۔ خیر 2027 تک تو کسی طرح کھینچاتانی جاری ر ہے گی مگر انتخاب میں اب کی بار یوگی سرکار پر عوام کا بلڈوزر چل ہی جائے گا ان شاء اللہ ۔ ویسے سریشور سنگھ کی ایف آئی آر نے مومن خان مومن کے اس شعر کی یاد دلا دی ؎
یہ عذر امتحان جذب دل کیسا نکل آیا
میں الزام اس کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا

 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2122 Articles with 1409548 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.