ایک اے پی سی کرپشن کے خلاف بھی کر لیں

ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک انتہائی بھوکے شخص کا گزر ایک ایسے منفردہوٹل کے سامنے سے ہوا جس کے سامنے جلی حروف میں یہ فقرہ لکھاہوا تھا ''جی بھرکر کھانا کھائیں ،بِل آپ کے پوتے ادا کریں گے ''اندھے کو کیا چاہئے دو آنکھیں وہ بھوکا فوراََ اس آفر سے فائدہ اُٹھانے کیلئے اندر داخل ہو گیا بل کی چونکہ فکر نہ تھی اس لئے خوب جی بھرکر کھایاجب اُٹھنے لگا تو ویٹر نے ایک لمبا چوڑا بل لا کر اُس کے سامنے رکھ دیا بھوکے نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ یہ زیادتی ہے کیا آپ نے باہریہ لکھ کر نہیں لگا رکھا کہ بل آپ کے پوتے ادا کریں گے ؟ ویٹر نے کہا کہ جی بالکل آپ ٹھیک فرما رہے ہیں اور ہم بھی اسی لئے آپ سے بل مانگ رہے ہیں ۔کیا مطلب ؟ بھوکے نے نہ سمجھتے ہوئے چلاتے ہوئے کہا تو ویٹر نے سر جھکاتے ہوئے کہا ''حضور بل کی تاریخ چیک کریں یہ آپ کے دادا جان کا بل ہے۔ گو کہ یہ ایک لطیفہ ہے اور ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کا حقیقت سے کتنا تعلق ہے لیکن یہ حقیقت ضرور ہے کہ پاکستانی سیاست اِس لطیفے کے گِرد گھومتی ہوئی ہی نظر آتی ہے کہ قائدِ اعظم کے بعد یہاں عوامی لیڈروں کے نام پر ایسے کاروباری لوگ برسرِ اقتدار آتے رہے جن کی پہلا اور آخری مقصد صرف اور صرف اپنی حرص و ہوس کو پورا کرنا تھا اس کیلئے انہوں نے کبھی عوامی اثاثوں کو بیچا اور کبھی خود عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح منڈی کا مال بنا دیا گیا ۔ہر آنے والے کی حتیٰ الوسع یہی کوشش رہی کہ شائد قدرت نے اُسے یہ آخری موقع دیا ہے اور وہ جتنا چاہے کھا پی لے بل خود پوتے ادا کرتے رہیں گے۔یوں پاکستان میں سیاست نے باقاعدہ ایک کاروبار کی شکل اختیارکرلی جہاں ایک بار چند کروڑ کی investmentضرورت ہوتی ہے بعد ازاں حکومت کے لامحدود خزانے اُس کے باپ کی جاگیر کی صورت اختیارکر جاتے ہیں اور انتہائی افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ قومی خزانے کو لوٹنے کا یہ سلسلہ سول و جمہوری ہر دورِ حکومت میں اور تقریباََ ہر سیاسی پارٹی و آمرِ مطلق کا مشترکہ ایجنڈا رہا اگر ہم آج بھی نمایاں سیاسی پارٹیوں پر ایک نظر دوڑائیں تو یہاں بھی ہمیں کرپشن کا بازار گرم نظر آئے گا ۔گزشتہ دنوں پاکستان اور امریکہ کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیشِ نظر حکومت نے اے پی سی کانفرنس بلائی جو بلا شبہ ایک اچھا فیصلہ تھا کیوں کہ قومی ایشوز پر ایک مشترکہ لائحہ عمل ہی قوم کو ہر مشکل سے نکال سکتا ہے لیکن میرے خیال میں قوم کو جس ایشو پر اے پی سی کا انتظار ہے اور جس پر قوم تمام سیاستدانوں کو متفق اور متحد دیکھنا چاہتی ہے وہ ہے کرپشن ۔کیوں کہ اب قوم یہ جان چکی ہے کہ یہ بے انتہا کرپشن ہی ہے جس نے ہمارے ملک کی جڑوں تک کو کھو کھلا کرکے رکھ دیا ہے،یہ وہ کرپشن ہی ہے جس نے آج ہمیں دَر دَر کا بھکاری بنا دیا ہے،یہ کرپشن ہی ہے جس نے سٹیل مل،واپڈا،ریلوے اور پی آئی اے سمیت اربوں ڈالر کا منافع دینے والے درجنوں اداروں کو کنگال کرکے رکھ دیا ہے ۔بلکہ حقیقت تو یہ بھی ہے کہ یہ اسی کرپشن کا ہی کیا دھرا ہے کہ ہم دوسروں کی ڈکٹیشن پر چلنے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور ہمارے دشمن ہماری اس بدعنوانی کو ہمارے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں اور یوں وہ کچھ امداد اور قرضوں کے عوض ہماری پالیسیوں پر اثر انداز ہونے لگتے ہیں اور اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا کہ اپنی خودداری اور ملکی مفاد کو گروی رکھ کر حاصل کی گئی یہ امداد بھی بالاخر کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے اب بہت ہو چکا قوم اب یہ جاننا چاہتی ہے کہ دِن رات عوام اور پاکستان کے غم میں میڈیاپر مگرمچھ کے آنسو بہانے والے ''اپنا''سرمایہ آخر پاکستان میں کیوں نہیں رکھتے ؟الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثے چند لاکھوں روپے میں ظاہر کرنے والے یہ کیوں نہیں بتاتے کہ سویٹزرلینڈ میں پڑے 97ارب ڈالر کس کے ہیں ؟جو اگر پاکستان میں آجائیں تو پاکستانی عوام کو کافی حد تک ریلیف مل سکتا ہے پاکستان کا کل بیرونی قرض 58ارب ڈالر اُتر سکتا ہے اور قوم کو نہ صرف خوراک،پانی اور توانائی سمیت تمام بحرانوں سے نجات مل سکتی ہے بلکہ حکومت ہر نوجوان کو آئندہ 50سال تک 20000روپے تنخواہ دے سکتی ہے ۔ابھی وقت ہے تمام سیاسی پارٹیاں ہوش کریں اپنے اثاثے اپنے ملک میں انویسٹ کریں اور سیاست کو بزنس کی بجائے خدمت کا روپ دیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ دوسروں کی جیبوں پر نظررکھنے کی بجائے اپنے وسائل اور صلاحیتوں کو استعمال میں لاتے ہوئے قوم کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر ڈالیں ورنہ پھر عوامی خادموں کے روپ میں ان لٹیروں کو ہماری آنیوالی نسلیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
mian zakir hussain naseem
About the Author: mian zakir hussain naseem Read More Articles by mian zakir hussain naseem: 44 Articles with 28836 views my name is mian zakir hussain naseem i live in depalpur pakistan but i also running a construction company zhn group in america i am also president pm.. View More