پیرو کے شہر لیما میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن یعنیٰ
ایپک اقتصادی رہنماؤں کا 31 واں اجلاس اس اہم فورم کی 35 ویں سالگرہ کے
موقع پر منعقد ہو رہا ہے۔ گزشتہ 35 سالوں کے دوران، ایشیا بحرالکاہل کے
علاقائی تعاون نے علاقائی معیشتوں کی مشترکہ کوششوں کی بدولت نتیجہ خیز
ثمرات حاصل کیے ہیں، جو کھلے پن اور شمولیت کے عزم پر مبنی ہیں۔
کھلے پن پر مبنی علاقائی رابطہ سازی کو برقرار رکھتے ہوئے، ایپک تعاون نے
علاقائی ترقی کو تیز کیا ہے، جس سے خطے کو عالمی معیشت کے لئے ترقی کا مرکز،
ایک مستحکم قوت اور تعاون کا مرکز بننے کے قابل بنایا گیا ہے.اجلاس سے قبل
لیما میں ایک رپورٹ جاری کی گئی جس کا عنوان تھا "اعلیٰ معیار کی ترقی کا
مشترکہ طور پر فروغ اور ہم نصیب ایشیا بحرالکاہل کمیونٹی کی تعمیر"۔ رپورٹ
میں اپنے قیام سے لے کر اب تک علاقائی اقتصادی انضمام اور تجارتی
لبرلائزیشن کو فروغ دینے میں ایپک کی جانب سے سامنے آنے والی پیش رفت کا
جائزہ لیا گیا ہے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور علاقائی تعاون کو گہرا
کرنے میں چین کے اقدامات، خیالات اور فراہم کردہ مختلف حلوں کو اجاگر کیا
گیا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آج عالمی سطح پر بے مثال خطرات اور چیلنجوں کا
سامنا ہے جن سے اکیلے کوئی ایک معیشت نمٹ نہیں سکتی،ایسے میں ایشیا
بحرالکاہل کی معیشتوں کو مشترکہ مستقبل کی حامل ایشیا بحرالکاہل کمیونٹی کی
تعمیر، مشترکہ طور پر رکاوٹوں پر قابو پانے اور خطے میں مشترکہ ترقی اور
خوشحالی حاصل کرنے کے لئے قریبی تعاون کرنا چاہئے۔علاقائی تعاون کو فروغ
دینے کی کوششوں میں اعلیٰ معیار کی ترقی پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔یہ
بھی ایک حقیقت ہے کہ روایتی ترقیاتی ماڈل اب خطے کے لوگوں میں بہتر زندگی
کے بڑھتے ہوئے مطالبات کو پورا نہیں کرتے ہیں ، جس سے اعلیٰ معیار کی ترقی
کی جانب منتقلی ایک لازمی مقصد بن جاتا ہے ، خاص طور پر ترقی پذیر معیشتوں
کے لئے یہ اور بھی ناگزیر ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ جدت طرازی کو ترقی کے
کلیدی محرک کے طور پر ترجیح دی جائے، پائیدار اور ماحول دوست ترقی کو فروغ
دیا جائے، اور ترقی کے خلا کو پر کیا جائے تاکہ ایشیا بحر الکاہل کے تمام
لوگ ترقی کے فوائد بانٹ سکیں۔
ماہرین کے نزدیک 2024 میں ایپک کے لیے ایک جانب چیلنج یہ ہے کہ وہ کثیر
الجہتی اصولوں اور عالمی معیشت پر پڑنے والے دباؤ سے کیسے نمٹتا ہے، دوسرا
ایپک کے بنیادی اصولوں پر قائم رہنا اور ایسے تمام رجحانات کے خلاف آگے
بڑھنا ہے جو خطے میں ترقی اور خوشحالی کے امکانات کو کمزور کرتے ہیں۔
چین نے اس ضمن میں انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی حامل ایک کمیونٹی کی تعمیر،
گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سولائزیشن
انیشی ایٹو جیسے اقدامات کے ساتھ، ایشیا بحرالکاہل تعاون کو فعال طور پر
فروغ دیا ہے، جس نے ایشیا بحر الکاہل کی ترقی کے لئے خاطر خواہ مواقع اور
رفتار فراہم کی ہے۔ علاقائی انضمام اور ایشیا و بحرالکاہل کے آزاد تجارتی
علاقے (ایف ٹی اے اے پی) اور پائیدار کاربن نیوٹرل مستقبل کی جانب منتقلی
کا "ایپک وژن" چین کے اپنے مستقبل کے عزائم سے مطابقت رکھتا ہے۔ دوسری جانب
ایپک علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کے لیے ایک انتہائی قابل قدر
فورم بھی ہے۔
ویسے بھی اس وقت، چین اعلیٰ معیار کی ترقی کے ذریعے چینی جدیدکاری کو آگے
بڑھا رہا ہے، جدت طرازی اور سبز ترقی کے عزم کے ذریعے ایشیا بحر الکاہل کی
ترقی کی حمایت کر رہا ہے، اور توسیع یافتہ اعلیٰ معیار کے کھلے پن کے ذریعے
علاقائی شراکت داروں کے لئے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے.
مستقبل کو دیکھتے ہوئے چین ایک ایسی ایشیا بحرالکاہل کی کمیونٹی کی تعمیر
میں مزید اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے جس کا مشترکہ مستقبل کھلے پن
اور شمولیت، جدت طراز ترقی، رابطے اور جیت جیت تعاون پر مبنی ہو۔
|