چین کے صدر شی جن پھنگ کی لاطینی امریکہ اور کیریبین
ممالک کے ساتھ ایک خاص انسیت ہے اور ان ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کو
بیان کرنے کے لیے انہوں نے ایک قدیم چینی نظم کا بھی حوالہ دیا ، جس کا
مختصراً مفہوم یہ ہے کہ "سچے دوست ہمیشہ ایک دوسرے کو قریب محسوس کرتے ہیں
چاہے ان کے درمیان فاصلہ کتنا ہی کیوں نہ ہو"۔ صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے
کے بعد سے شی جن پھنگ پانچ مرتبہ لاطینی امریکہ جا چکے ہیں اور خطے کے 11
ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔ وہاں انہوں نے قومی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں،
تعاون کے معاہدوں پر دستخطوں کا مشاہدہ کیا، مقامی علاقوں کا دورہ کیا اور
مقامی کھانوں سے بھی محظوظ ہوئے۔آج ایک مرتبہ پھر پیرو اور برازیل کے ان کے
دورے سے یہ توقع ہے کہ دونوں فریقوں کے مابین تبادلوں اور تعاون کو مزید
فروغ ملے گا اور مشترکہ مستقبل کی حامل چین ۔لاطام کمیونٹی کی تعمیر میں
نئی تحریک پیدا ہوگی۔
شی جن پھنگ نے پیرو کو بحرالکاہل میں چین کا ہمسایہ قرار دیا ہے۔ اگرچہ
دونوں ممالک ہزاروں میل کے فاصلے پر ہیں، لیکن اس ماہ کے آخر میں آپریشنل
ہونے والی بندرگاہ ان کی "ہمسائیگی" کو مزید بڑھائے گی۔پیرو کے دارالحکومت
لیما سے تقریباً 78 کلومیٹر شمال میں واقع چنکے ایک قدرتی گہرے پانی کی
بندرگاہ ہے۔ ایک بار آپریشنل ہونے کے بعد ، یہ ایک بڑا سمندری گیٹ وے اور
جنوبی بحر الکاہل میں ایک اہم مرکز بن جائے گا ، جس سے چلی ، ایکواڈور ،
کولمبیا ، برازیل اور پیراگوئے جیسے ممالک سے کارگو کی ترسیل میں مدد ملے
گی۔ مزید برآں، جنوبی امریکہ سے ایشیا تک سمندری مال بردار ی کا دورانیہ
نصف ، 45 دن سے کم ہو کر 23 دن رہ جائے گا.
یہ بندرگاہ چین اور پیرو کے درمیان ایک اہم مشترکہ منصوبہ ہے، جس میں شی جن
پھنگ نے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے بندرگاہ کو مقررہ وقت پر مکمل
کرنے اور اسے چین اور لاطینی امریکہ کے درمیان ایک نئی زمینی سمندری
راہداری بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا تھا۔بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے
فلیگ شپ منصوبے کے طور پر یہ بندرگاہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان تجارت
کو فروغ دے گی بلکہ براعظم کے اندر اور باہر رابطے کو بھی فروغ دے گی۔
یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین اور لاطینی امریکہ
شی جن پھنگ کے تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت
شراکت دار بن چکے ہیں۔ اب تک خطے کے 22 ممالک چین کے ساتھ بی آر آئی تعاون
کی دستاویزات پر دستخط کر چکے ہیں۔ بی آر آئی کے تحت مشترکہ طور پر تعمیر
کیے گئے منصوبوں نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔شی جن پھنگ کے نزدیک "چین
اور لاطینی امریکہ مضبوط اقتصادی ہم آہنگی سے لطف اندوز ہوتے ہیں. ان کی
ترقیاتی حکمت عملیاں باہمی طور پر ہم آہنگ ہیں اور تعاون کو مضبوط بنانے کے
لئے ان کے پاس فطری خوبیاں موجود ہیں"۔
2012 سے چین لاطینی امریکہ کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔
2022 میں دونوں فریقوں کے درمیان تجارت سال بہ سال 7.7 فیصد بڑھ کر 485.7
ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی۔ لاطینی امریکہ اور کیریبین کے لیے اقوام
متحدہ کے اقتصادی کمیشن کی جانب سے حال ہی میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے
مطابق چین اس سال خطے کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی برآمدی مارکیٹ ہوگی۔اسی
طرح ثقافتی تبادلے چین اور لاطینی امریکہ، دو عظیم تہذیبوں کے لئے تعامل کا
ایک اہم ستون ہیں۔ شی جن پھنگ نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ ریاست سے
ریاست کے درمیان مضبوط تعلقات کے لئے عوام سے عوام کے درمیان ہم آہنگی
ضروری ہے۔
چین نے لاطینی امریکہ اور کیریبین کے 17 ممالک کے ساتھ تقریباً 180 "سسٹر
سٹی پارٹنرشپ" قائم کی ہیں ، جو ان کے مسلسل پھلتے پھولتے ثقافتی اور لوگوں
کے مابین تبادلوں کی عکاسی کرتی ہے۔اسی طرح فریقین کے درمیان افرادی اور
ثقافتی تبادلوں کے پلیٹ فارم تیزی سے متنوع ہو گئے ہیں، چین۔لاطینی امریکہ
ثقافتی تبادلے کے سال اور لاطینی امریکی اور کیریبین آرٹ سیزن سے لے کر
"مستقبل کے پل" چین۔لاطینی امریکی ینگ لیڈرز ٹریننگ کیمپس تک ، بے شمار
پلیٹ فارمز فعال ہیں. شی جن پھنگ کی قیادت میں چین قومی احیاء کے اپنے خواب
کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ اتحاد، تعاون، ترقی اور احیاء
لاطینی امریکی عوام کے خواب ہیں۔ شی جن پھنگ کی نظر میں یہی وہ عوامل ہیں
جن کی بنیاد پر چین اور لاطینی امریکی ممالک ہم خیال اچھے دوست اور شراکت
دار ہیں جو ساتھ ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
|