"ذہنی صحت وہ خزانہ ہے جس کے بغیر زندگی کے مسائل کا
سامنا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔"
پاکستان میں ذہنی صحت کے مسائل خاموشی سے لوگوں کی زندگیاں متاثر کر رہے
ہیں، مگر اس پر بات کرنا آج بھی شرمندگی سمجھا جاتا ہے۔ بے شمار لوگ ڈپریشن،
بےچینی، اور ذہنی دباؤ جیسے مسائل کا شکار ہیں، لیکن ان مسائل کو کمزوری یا
پاگل پن کا نام دے کر نظرانداز کیا جاتا ہے۔ یہ خاموش جنگ صرف انفرادی
زندگی کو ہی نہیں بلکہ پورے معاشرے کو کمزور کر رہی ہے۔ روزگار کی کمی،
غربت، گھریلو جھگڑے، اور تعلیمی دباؤ جیسی مشکلات ذہنی صحت پر گہرا اثر
ڈالتی ہیں۔ خواتین کے لیے گھریلو تشدد اور شادی کے دباؤ جیسی مشکلات مزید
پیچیدہ صورتحال پیدا کرتی ہیں، جبکہ نوجوان نسل سوشل میڈیا کے دباؤ اور
کامیابی کی دوڑ میں بےچینی کا شکار ہو رہی ہے۔ ہمارے معاشرتی رویے ایسے ہیں
کہ ماہرِ نفسیات کے پاس جانے کو شرمندگی سمجھا جاتا ہے۔ لوگ اپنی تکالیف
چھپاتے ہیں، مدد نہیں لیتے، اور ان کی حالت بگڑتی جاتی ہے۔ ضرورت اس بات کی
ہے کہ ذہنی صحت کو معمولی نہ سمجھا جائے۔ یہ بھی ایک بیماری ہے جو علاج کی
متقاضی ہے۔ اگر ہم سب مل کر اس خاموش جنگ کے خلاف کھڑے ہوں، ذہنی صحت پر
بات کریں، اور مدد لینے کو آسان بنائیں، تو ہم ایک مضبوط اور خوشحال معاشرہ
بنا سکتے ہیں۔ ذہنی صحت کو اہمیت دیں، کیونکہ یہ زندگی کی اصل بنیاد ہے۔
|