چینی نیویگیشن سسٹم کا بڑھتا ہوا کردار

چائنا سیٹلائٹ نیویگیشن آفس کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ ایک منصوبے کے مطابق چین اپنے بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم کے ڈھانچے کو بہتر بنائے گا اور کرہ ارض کے اونچے، درمیانے اور نچلے مدار میں سیٹلائٹ تعینات کرے گا تاکہ زیادہ درست اور تیز پوزیشننگ خدمات فراہم کی جا سکیں۔منصوبے کے مطابق بے دو اسپیس ٹائم ریفرنس سسٹم اور خود کار آپریشن کی صلاحیتوں کے طور پر اپنی درستگی کو جامع طور پر بہتر بنائے گا۔

چین کے تیار کردہ بے دو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم (بی ڈی ایس) کا آغاز 1994 میں کیا گیا تھا۔ بی ڈی ایس ۔1 اور بی ڈی ایس ۔2 کی تعمیر بالترتیب 2000 اور 2012 میں مکمل ہوئی تھی۔ جب 31 جولائی 2020 کو بی ڈی ایس ۔3 کو سروس میں لایا گیا تو ، چین ایک آزاد عالمی نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم رکھنے والا تیسرا ملک بن گیا۔

گزشتہ دو سالوں میں چین نے بی ڈی ایس-3 کی تعمیر مکمل کرتے ہوئے پانچ اضافی بے دو سیٹلائٹ لانچ کیے ہیں۔چینی ماہرین کے مطابق تاحال، بے دو سسٹم میں مستحکم آپریشن، عمدہ کارکردگی، اور مضبوط افعال ہیں جو اسے صارفین کی متنوع ضروریات کو پورا کرنے کے قابل بناتے ہیں ۔بے دو نیویگیشن سسٹم کی درستگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور متعلقہ افعال بھی مضبوط ہو گئے ہیں۔ مثال کے طور پر اس وقت بے دو سسٹم ، نیویگیشن، پوزیشننگ، بین الاقوامی تلاش اور بچاؤ، اور عالمی مختصر پیغام رسانی جیسی عالمی خدمات فراہم کر رہا ے. بے دو ایشیا بحرالکاہل کے لئے علاقائی خدمات بھی فراہم کرتا ہے ، جیسے سیٹلائٹ پر مبنی آگمنٹیشن ، درست سنگل پوائنٹ پوزیشننگ ، اور زمین پر مبنی آگمنٹیشن وغیرہ۔بے دو سسٹم کی کارکردگی مستحکم ہے ، جس سے یہ اپنے صارفین کی ضروریات کو پورا کرسکتا ہے۔

منصوبے کے مطابق اس نیوی گیشن سسٹم کے تین تجرباتی سیٹلائٹس 2027 کے آس پاس لانچ کیے جائیں گے جبکہ نیٹ ورک کی تعیناتی تقریباً 2029 تک شروع ہو جائے گی اور 2035 تک مکمل ہو جائے گی۔اس نظام میں ایک مربوط اور موثر زمینی بنیادی ڈھانچہ بھی شامل ہوگا، جو لچکدار وسائل کی تقسیم، ڈیٹا شیئرنگ اور بلا تعطل آپریشنز کو یقینی بنائے گا۔اگلی نسل کا بے دوسسٹم ریئل ٹائم، انتہائی درست نیویگیشن، پوزیشننگ اور ٹائمنگ فراہم کرے گا جس میں میٹر سے لے کر ڈیسی میٹر تک کی درستگی کی سطح ہوگی۔

سالوں کی ترقی کے بعد ، بے دو سسٹم کو بڑے پیمانے پر نئے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں لاگو کیا گیا ہے ، جس میں نقل و حمل ، توانائی ، زراعت ، مواصلات ، موسمیات ، قدرتی وسائل ، ماحولیاتی تحفظ ، آفات کی روک تھام اور تخفیف ، اور بہت سے دیگر شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے ، جس میں نتیجہ خیز ثمرات اور بڑے پیمانے پر کھپت میں امید افزا امکانات نظر آرہے ہیں۔

ایسے شعبہ جات جہاں بے دو لوگوں کی روزمرہ زندگی پر نمایاں اثرات مرتب کر رہا ہے، اُن میں ذہین نقل و حمل بھی شامل ہے ، بشمول ذہین لاجسٹکس اور شیئرڈ سائیکلوں کا کنٹرول وغیرہ جبکہ ذہین زراعت میں مکمل طور پر خود کار طریقے سے کٹائی اور جوتائی میں بھی بے دو کا کردار نہایت اہم ہے۔ بے دو کے اطلاق سے ان تمام شعبہ جات کو بہت زیادہ فوائد حاصل ہوئے ہیں اور یہ فہرست مسلسل بڑھ رہی ہے. بے دو کی درست ٹائمنگ نے بہتر ایپلی کیشنز کو ممکن بنایا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ اکتوبر میں جاری ہونے والی ایک بلیو بک کے مطابق، بی ڈی ایس خدمات اور متعلقہ مصنوعات کو 130 سے زیادہ ممالک میں برآمد کیا گیا ہے، جو صارفین کو متنوع انتخاب اور بہتر ایپلی کیشن کا تجربہ فراہم کرتی ہیں، اور صنعتی ترقی کو فروغ دیتی ہیں.بے دو نظام اقوام متحدہ کے لئے سیٹلائٹ نیویگیشن اور پوزیشننگ سروس فراہم کرنے والے چار بڑے سسٹمز میں سے ایک ہے۔ 100 سے زیادہ ممالک بے دوسیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم کا استعمال کر رہے ہیں کیونکہ یہ نظام زیادہ درست اور آسان ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں عالمی سیٹلائٹ نیویگیشن میں مزید بہتر کردار ادا کرے گا۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1341 Articles with 624040 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More