ابھی حال ہی میں چین نے جی 20 سربراہ اجلاس میں عالمی
ترقی کے لیے آٹھ اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ ان میں اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ
روڈ تعاون، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو پر عمل درآمد، افریقہ میں ترقی کی
حمایت اور غربت کے خاتمے اور غذائی تحفظ پر بین الاقوامی تعاون کی حمایت
شامل ہیں۔ماہرین کے خیال میں چین غربت کے خلاف جنگ کے لئے اپنے عزم اور
ممالک کی ترقی کے لئے اپنی حقیقی حمایت کا واضح اظہار کر رہا ہے، خاص طور
پر گلوبل ساؤتھ میں چین کا تعاون پر مبنی ماڈل نمایاں ثمرات کا موجب ہے۔
چین نے مختلف اقدامات کے ذریعے، مسلسل اپنے وسائل کی ان پٹ میں اضافہ کیا
ہے، تعاون کے طریقوں کو بہتر بنایا ہے، اور دنیا بھر کے ممالک کی مشترکہ
ترقی کی حمایت کے لئے فنانسنگ چینلز میں توسیع کی ہے.بیلٹ اینڈ روڈ انیشی
ایٹو (بی آر آئی) ان آٹھ اقدامات کا ایک اہم حصہ ہے اور 11 سال قبل اپنے
آغاز کے بعد سے اب تک اس سے خاطر خواہ فوائد حاصل ہو چکے ہیں۔جون 2023 تک
چین پانچ براعظموں میں 150 سے زائد ممالک اور 30 بین الاقوامی تنظیموں کے
ساتھ 200 سے زائد بی آر آئی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کر چکا تھا، جس سے
متعدد موثر منصوبے سامنے آئے ہیں۔عالمی بینک کا تخمینہ ہے کہ 2030 تک بی آر
آئی سے متعلق منصوبے اور سرمایہ کاری 7.6 ملین افراد کو انتہائی غربت سے
اور 32 ملین دیگر کو معتدل غربت سے نکال سکتی ہے۔
گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو، جو تین سال قبل شروع کیا گیا تھا، نے تقریباً
20 بلین امریکی ڈالر کے ترقیاتی فنڈز فراہم کیے ہیں اور 1100 سے زیادہ
منصوبے شروع کیے ہیں۔ 80 سے زائد ممالک "گروپ آف فرینڈز آف دی گلوبل
ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو" میں شامل ہو چکے ہیں، جس سے غربت میں کمی کے بارے میں
عالمی اتفاق رائے کو مزید تقویت ملی ہے۔ ملک نے 180 سے زائد ممالک سے چار
لاکھ سے زیادہ پیشہ ور افراد کو تربیت دی ہے تاکہ غربت کا مقابلہ کرنے اور
پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کی ان کی صلاحیت کو مضبوط بنایا جاسکے۔
ان اقدامات کے علاوہ، چین کم ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ اپنی تجارتی کشادگی
کو بڑھا رہا ہے اور چین کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والے کم ترقی یافتہ
ممالک کی تمام مصنوعات پر صفر ٹیرف ٹریٹمنٹ کی پیش کش کا وعدہ کیا گیا
ہے.افریقی ماہرین کے خیال میں ٹیرف فری اقدامات کے آغاز سے مزید افریقی
مصنوعات کے لئے چین کی 1.4 بلین سے زیادہ آبادی کی حامل مارکیٹ سے استفادے
کا ایک نمایاں موقع میسر آیا ہے ۔اس اقدام سے غریب ممالک میں تجارت اور
اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو مطلق غربت سے
بچنے میں مدد ملے گی۔
چین کا اس حوالے سے بھی نقطہ نظر بڑا واضح ہے کہ مشترکہ ترقی کا حصول عالمی
حکمرانی کی بہتری کے بغیر ناممکن ہے۔ عالمی اقتصادی حکمرانی کو بہتر بنانے
کے لئے چین کی تجویز میں "عالمی اقتصادی شراکت داری کو مضبوط بنانے کی
کوششوں" پر زور دیا گیا ہے۔اس تصور نے "شراکت داری" کے موضوعات اور مفہوم
کو مزید تقویت دی ہے جو عالمی میکرو پالیسی کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانے اور
عالمی معاشی ترقی کے وسیع امکانات بڑھانے کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے.چین
نے یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ وہ عالمی حکمرانی کو بہتر بنانے اورترقی کو
فروغ دینے میں دیگر دنیا کے ساتھ تعاون اور رابطے کا خواہاں ہے اور مشترکہ
ترقی کے حصول اور عالمی حکمرانی کو بہتر بنانے کے عمل میں چینی قوت اور
چینی دانش فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
|