حافظ آباد تاریخ کا سب بڑا بلڈ کیمپ

خون کے عطیات سے خطرناک مرض کے شکار بچوں کی زندگیاں بچائی جا رہی ہیں لہذا ملک بھر کے افراد اس خدمت کے کام بڑھ چڑھ کا حصہ لیں اور بیمار بچوں کی مدد کر کے اپنے اللہ کو راضی کریں
حافظ آباد میں تاریخ کا سب سے بڑا بلڈ کیمپ منعقد ہوا جس میں 800 سے زائد افراد نے اپنے خون کا عطیہ دیا۔ یہ بلڈ کیمپ ڈی ایس پی عمران عباس چدھڑ کی زیر نگرانی منعقد ہوا، جس کا مقصد تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا اور دیگر خون کی کمی کے امراض میں مبتلا بچوں کی مدد کرنا تھا۔ اس بلڈ کیمپ میں نہ صرف مقامی افراد نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، بلکہ حافظ آباد کی صحافیوں اور وکلاء برادری نے بھی اہم کردار ادا کیا یہ منفرد اور اہم بلڈ کیمپ حافظ آباد کے چک چٹھہ کے علاقے میں منعقد کیا گیا۔ اس موقع پر عمران عباس چدھڑ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ خون کا عطیہ ایک عظیم مشن ہے جس سے چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کی زندگیاں بچا کر اپنے مستقل کو محفوظ کیا جا رہا ہے ان کی اس کاوشوں سے سینکڑوں گھروں میں زندگی کے چراغ روشن ہیں بہاریں گلشن میں ٹہلتی رہتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ بلڈ کے عطیات جمع کر نا بہت ضروری ہے جس کے ذریعے ہم خون کی کمی سے متاثرہ افراد کی زندگی بچا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس بلڈ کیمپ کا مقصد وہ خون فراہم کرنا ہے جو تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا جیسے امراض میں مبتلا بچوں کو زندہ رکھنے کے لیے ضروری ہے

*۔ عمران عباس چدھڑ* نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی سرگرمیاں نہ صرف انسانیت کی خدمت ہیں، بلکہ ان سے لوگوں میں قومی یکجہتی اور انسان دوستی کا جذبہ بھی بڑھتا ہے ایک دوسرے کے دکھ درد کا احساس ہوتا ہے

بلڈ کیمپ میں اہل علاقہ کی بھرپور شرکت نے اس کو ایک تاریخی کامیابی بنا دیا۔ 800 سے زائد افراد نے اپنے خون کا عطیہ کیا، نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ کیمپ میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ وہ خون دینے کے لیے اپنے آپ کو خوش قسمت سمجھتے ہیں اور ان کا مقصد ہے کہ وہ کسی کی زندگی بچا کر ایک اہم کردار ادا کریں۔

کامیاب بلڈ کیمپ کی ایک بڑی کامیابی یہ بھی تھی کہ اس میں *حافظ آباد کی صحافی برادری اور وکلاء کمیونٹی* نے بھی بھرپور شرکت کی اور اس منصوبے کی کامیابی کے لیے اپنی خدمات فراہم کیں۔ صحافیوں نے اس بلڈ کیمپ کی کوریج کی اور لوگوں میں اس کی اہمیت کے بارے میں آگاہی فراہم کی، جبکہ وکلاء نے خون عطیہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی اس بلڈ کیمپ میں سندس فاؤنڈیشن کے کوآرڈینیٹر سمیت علاقے کے معززین بھی شریک ہوئے۔ *سندس فاؤنڈیشن* کا کردار اس بلڈ کیمپ کی کامیابی میں نہایت اہم تھا۔ فاؤنڈیشن کی ٹیم نے خون کے عطیات کو محفوظ رکھنے اور انہیں صحیح جگہ تک پہنچانے میں مکمل تعاون فراہم کیا۔ ان کے تعاون سے بلڈ کیمپ نہ صرف کامیاب ہوا بلکہ لوگوں میں عطیات دینے کی اہمیت بھی اجاگر ہوئی بلڈ کیمپ کے اختتام پر عمران عباس چدھڑ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس نوعیت کے مزید بلڈ کیمپ اپنے شہر میں منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس کمیونٹی میں خون کے عطیات کی فراہمی کو بڑھایا جا سکے۔ انھوں نے بلڈ کیمپ میں شریک تمام افراد کا شکریہ ادا کیا اور خاص طور پر صحافیوں، وکلاء اور سندس فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کامیاب پروگرام کو ممکن بنایا۔انہوں نے کہا کہ *حافظ آباد کے لوگ ہمیشہ اپنی کمیونٹی کی خدمت میں پیش پیش رہتے ہیں* اور اس بلڈ کیمپ میں لوگوں نے جس جوش و جذبے سے حصہ لیا، وہ اس بات کا غماز ہے کہ انسانیت کی خدمت کے لیے ہمارے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں آ سکتی

کامیاب بلڈ کیمپ کے بعد، مقامی افراد نے عمران عباس چدھڑ کی کوششوں کو بے حد سراہا اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ مقامی صحافیوں اور سیاستدانوں نے بھی ان کی کاوشوں کو تسلیم کیا اور کہا کہ اس قسم کے اقدامات نہ صرف علاقے کی فلاح کے لیے ضروری ہیں بلکہ یہ پورے ملک میں انسانیت کی خدمت کے لیے ایک اہم پیغام ہیں۔یہ بلڈ کیمپ نہ صرف حافظ آباد کی تاریخ میں سب سے بڑا تھا بلکہ اس نے انسانیت کی خدمت کا ایک نیا معیار قائم کیا۔ اس پروگرام نے اس بات کو ثابت کیا کہ جب ایک کمیونٹی اپنے لوگوں کی مدد کے لیے یکجا ہو جاتی ہے، تو بڑے سے بڑا مقصد بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ عمران عباس چدھڑ کی قیادت میں ہونے والے اس بلڈ کیمپ نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہم بڑے مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔حافظ آباد ۔مستقبل میں بھی اس طرح کے بلڈ کیمپ کی توقع کی جا رہی ہے، اور یقیناً یہ حافظ آباد اور دیگر علاقوں میں خون کی کمی کے شکار مریضوں کے لیے ایک بڑی سہولت ثابت ہوں گے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Saif Ali adeel
About the Author: Saif Ali adeel Read More Articles by Saif Ali adeel: 21 Articles with 27890 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.